*****٦****
کرامات حضرت سیدہ خاتون جنت رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا
از: غازی اہلسنت محبوب ملّت مفتی محبوب علی خان قادری رضوی علیہ الرحمہ
صواعق محرقہ میں ہے حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری صاحبزادی فاطمہ رضی المولیٰ عنہا اولاد آدم میں حور ہے کہ نہ اسے حیض آیا نہ نفاس۔یہ کرامت وبزرگی صرف آپ ہی کی ہے۔ رضی اللّٰہ عنہا
سیاحین فرشتے آپ کا کام کاج کرتے کبھی چکی چلاتے کبھی شاہزادوں کو جوھلا جھلاتے ۔حدیث پاک گزری یوکلون بعونۃ آل محمد حضور پرنور مرشد برحق سیدنا اعلی حضرت قبلہ رضی اللّٰہ عنہ عرض کرتے ہیں
مجھ کو کیا منھ عرض کا لیکن ملائک یوں کہیں
شاہزادی در پے حاضر ہے یہ منگتا نور کا
تابش عقد انامل سے ہیں چھلّے پور پور
ہے علی بند اس کف انور میں سجّہ نور کا
آرہا ہے آدمی بن کر فرشتہ نور کا
پڑ گیا ہے طائر سدرہ کو چسکا نور کا
کہہ دو فضہ دے دیں سونے کا نوالا نور کا
اپنے بچوں کا تصدق دے دو صدقہ نور کا
روضۃ الشہداء میں ہے کہ قریش کی کچھ عورتیں بارگاہ نبوّت میں حاضر ہوئیں عرض کی اے سرکار صادق امین! ہم نے فلاں لڑکی کی شادی ہے ہم تمنا رکھتے ہیں کے آپ حضرت فاطمہ کو اس میں بھیجیں وہ تشریف لا کر قریش کی شادی کی محفل دیکھیں اور ہماری عزت بڑھائیں۔ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے وعدہ فرما کر انہیں رخصت کیا اور دولت خانہ میں تشریف لائے اور فرمایا اے نور نظر! قریش کے فلاں گھر میں شادی ہے، عورتیں تمہیں دعوت دے گئی ہیں لہٰذا وہاں جاؤ۔ حضرت خاتون جنت رضی اللّٰہ عنہا نے عرض کی پدر بزرگوار! وہاں قریش کی بیش قیمت لباس پہنے موجود ہوں گی،میں اس لباس میں جاؤں گی تو وہ طعن کریں گی، ارشاد فرمایا جان پدر! یہ قیمتی لباس ان مشرکات کا چند روزہ ہے اور اس کے بعد ان کے لئے دوزخ کا قید خانہ ہے۔ جنت کی نعمتیں ایمان والوں کے لیے ہیں یہ گفتگو تھی کے حضرت سیدنا جبرئیل علیہ السلام حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللّٰہ! اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے کہ فاطمہ کو وہاں ضرور بھیجیں ان کے جانے پر وہاں کچھ عجائبات و غرائب کا ظہور ہوگا۔ حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حضرت سیدہ خاتون رضی اللّٰہ عنہا کو فرمایا کہ جبرئیل یہ پیغام لائے ہیں کہ تمہارا وہاں جانا ضروری ہے۔ وہاں قریش کی کچھ عورتیں تمہارے جانے سے مشرف بہ اسلام ہوں گی۔ آپ نے عرض کی ابّاجان! میں تابع فرمان ہوں ضرور جاؤں گی فوراً آپ نے دوپٹہ دُرست فرمایا اور چادر مبارک اوڑھ کر تنہا روانہ ہوئیں۔ وہاں قریش کی عورتیں اس گمان میں بنی سنوری بیٹھیں تھیں کہ ہمارے یہ لباس فاخرہ اور مرصع بجواہر تاج اور زیورات دیکھ کر حضرت سیدہ خاتون جننت رضی اللّٰہ عنہا اپنی مسکینی و ناداری پر ضرور افسوس کریں گی۔ اور اس محفل میں آ کر شرمندہ ہوں گی، مگر خدا تعالیٰ مسبب الاسباب کی طرف سے غیبی سامان یہ ہوا کہ بیک وقت قریشی عورتوں کے کانوں میں آواز آئی کہ سلطنت الٰہیہ کی شہزادی تشریف لائیں، ہوشیار ہو کر دیکھا تو دروازہ پر ایک حسینہ و جمیلہ شہزادی لباس شاہانہ زیب بر و تاج مکمل بجواہر بر سر کنیزان شاہی کے جھرمٹ میں جلوہ افروز ہوئیں جن کے چہرہ پرنور کی نوری شعاؤں سے در و دیوار منور ہو گئے جن کی کنیزوں کے حسن و جمال اور لباس فاخرہ کے سامنے نازنینان قریش کا حسن ماند پڑ گیا سب بے ساختہ قیام تعظیمی کو اٹھیں اور پرتباک خیر مقدم کے ساتھ تشریف لا کر آپ کو مسند پر بٹھایا اور بغور دیکھ کر پہچانا تو ساری خود شرمندہ ہوئیں اور آپ کے لباس و زیور اور تاج کے جواہرات کو دیکھ کر حیران تھیں کہ یہ کہاں سے آیا اور کس کاریگر نے بنایا۔ عرض کی سرکار! کھانے پینے کو کیا حاضر کریں۔ ارشاد فرمایا میرے پدر بزرگوار کا فخر یہ ہے کہ اجوع یومین دو روز بھوکا رہوں اور صبر کروں واشبع یوما اور ایک دین کھانا کھا کر شکر کروں ۔ عرض کی حضور والا کی جو مرضی ہو ارشاد فرمائیں تاکہ ہم وہی کام کریں جو آپ کی خوشنودی کا ہو، ارشاد فرمایا کہ میرے والد ماجد اور اللہ تعالٰی کی رضا اس میں ہے کہ آپ لوگ بت پرستی چھوڑ کر اللّٰہ تعالٰی پر ایمان لائیں اور لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ کا تصدیق کے ساتھ زبان سے اقرار کریں۔ یہ سنتے ہی بہُت سے قسمت والی عورتوں نے لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ پڑھا اور دولت ایمان سے مشرف ہوئیں انتہیٰ مختصر فسبحن اللّٰہ وبحمدہ و صلی اللّٰہ علیہ وعلیھا و علی آلہ و اصحابہ اجمعین وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
(خطبات اھلبیت،صفحہ ١٥)
No comments:
Post a Comment