async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya in urdu (34)

Sunday, September 19, 2021

Mahnama Hashmat Ziya in urdu (34)

 رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو بشر کہنا کیسا؟


از- محدث اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمد قادری علیہ الرحمہ


سوال :- رسول علیہ السلام بشر ہیں ۔مگر بےمثل ہیں ، اگر آپ کو بشر کہا جائے تو کوئی گناہ نہیں کیونکہ آپ کا جسد بشر پر دلالت کرتا ہے، اس مسئلے کی وضاحت کریں، بینوا توجروا۔



الجواب :-

حضور پر نور شافع یوم النشور صلی ﷲ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اللّٰہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول ہیں، نور خدا ہیں، بنی نوع انسان سے  انسان اکمل ہیں، بے مثل انسان ہیں، بے مثل بشر ہیں، بے مثل نبی ہیں، بے مثل رسول ہیں، بے مثل حبیب خدا عز وجل ہیں، اللّٰہ تعالیٰ کے پیارے خاص بندے ہیں، اور مخلوق خدا کے مختار و آقا باذن اللہ ہیں، آپ بلا شبہ بشر ہیں مگر نور ہیں بے مثل ہیں، محاورے میں آپ کو یہ کہنا کہ آپ صرف بشر ہیں ،یہ بے ادبوں گستاخوں کا طریقہ ہے، شئے کا تحقق اور چیز ہے، شئے کا بیان کرنا اور تعبیر کرنا اور چیز ہے، ادب کا دارومدار عرف میں ہے، لہٰذا عرفا جو بات بے ادبی کی ہو وہ بے ادبی میں شمار ہوگی، مثلا اگر کوئی شخص کہے کے سائل حیوان ہے، دو ٹانگوں پر چلتا ہے، یا سائل کا بیٹا اپنے باپ کو یوں کہے میری ماں کے خاوند میری ماں کے زوج اِدھر آؤ، یا والدہ کو یوں کہے، میرے باپ کی بیوی کھانا دو یہ اپنے باپ کی قریبی رشتے دار بتائے، یہ بات تحقق کے اعتبار سے صحیح ہے، مگر محاورے کے اعتبار سے بےادبی و گستاخی ہے، حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم خلیفۃ اللہ ہیں، اللّٰہ تعالٰی اُن کے دربار کی حاضری نصیب فرمائے، اس کی توفیق عطا فرمائے اور اس کے آداب عطا فرمائے اُن سے گفتگو عرض معروض کے طریقے سکھائے۔ آمین۔


اُن کی پیاری آواز پر آواز کے بلند ہوجانے کو اعمال کے ضائع ہو جانے کا سبب ٹھہرایا، ربّ العزّت کو یہ پسند نہیں کہ میرے محبوب صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی پیاری آواز پر کسی کی آواز بلند ہو، اللہ تعالٰی نے اپنے محبوب کی اطاعت کو اپنی اطاعت فرمایا، من یطع الرسول فقد اطاع اللّٰہ ان کی بیعت کو اپنی بیعت فرمایا ان الذین یبا یعونک انما یبایعون اللّٰہ آپ کی اتباع کو اپنی محبت کا واسطہ ٹھہرایا فرمایا، قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ، آپ کے ذکر کو اپنا ذکر فرمایا حدیث قدسی میں ہے، من ذکرک فقد ذکرنی او کمال قال آپ کے ذکر کو اپنی یاد کے ساتھ ملایا، لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذان میں قرآن میں خطبہ نماز و اقامت  میں  تشہد میں اپنے حبیب کی یاد کو بلندی عطا فرمائی، سبحان اللہ کیسی شان ہے، حبیبِ خدا کی، وہ رحمۃ للعالمین ہیں، اللّٰہ تعالٰی کے نائب اعظم ہیں، اور خدا کی خدائی کے آقا و بادشاہ ہے انبیاء مرسلین کے سرتاج و اِمام ہیں، ملائکہ مقربین کے بادشاہ اور سرتاج ہیں، دائرہ امکان میں جتنی عزتیں شرافتیں بزرگیاں فضائل مناقب محامد علو مراتب ہیں، سب کے آپ جامع ہیں، آپ کے کمال کی کوئی حد نہیں، انسان کے احاطۂ بیان سے باہر ہے، الوہیت اولوہیت کی صفات کے علاوہ اور یہودونصاری کے جھوٹے ادعا کے علاوہ جو خوبی چاہو جس فضل و کمال کو چاہو اسے رسول کریم علیہ السلام کی طرف منسوب کرو،



دع ما ادعته النصارى فى نبيهم 

وحكم بما شئت مدحا فيه واحتكم

فانسب الى ذاته ما شئت من شرف وانسب

 الى قدره ما شئت من عظم 

فان فضل رسول الله ليس له

 حد فيعرب عنه ناطق بفم

جس ذات کریم کے ایسے فضائل و محامد و مناقب ہوں  اُن کو محاورہ میں صرف بشر کہنا بے ادبی ہے، خصوصاً اس زمانے میں وہابی دیوبندی، غیر مقلد، مرزائی قادیانی، شیعہ رافضی چکڑالوی مودودی وغیرہ، بے دین فرقے شان الوہیت و نبوّت و ولایت میں تحریرا تقریرا گستاخیاں کرتے ہیں، لہٰذا اہل حق اہل سنت والجماعت پر لازم ہے کہ انیاء مرسلین  علیہم الصلوٰۃ والسلام اور مدنی تاجدار سید الانیاء صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں ادب اور عزت کا حکم  استعمال کریں، اللّٰہ تعالٰی ہدایت دے اور چشم بصیرت عطا کرے ، اور تمام باطلہ مذاہب سے بچائے، اور اُن کو ہدایت دے،آمین واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم۔


(فتاوی محدث اعظم، صفحہ ١٤٦)

No comments:

Post a Comment