داستانِ فتحِ عجیب
از :- علامہ شرف الدین خان حشمتی دامت برکاتہم
کیوں دبیں کس سے دبیں ہیں جو تیرے در کے غلام
غوث اعظم کی حفاظت میں ہے بندہ تیرا
۲۵ جون ۲۰۲۱ء دن جمعہ کا تھا کہ موضع صبراپور اموا میں فدائے حشمتیت جناب عبد القادر صاحب حشمتی مرحوم و مغفور کی نماز جنازہ ہونی تھی ، جس کی امامت کے لئے نبیرۂ شیر بیشۂ اہل سنت ، شہزادۂ معصوم ملت ، ضیغم اہل سنت حضرت علامہ الحاج مفتی محمد مہران رضا خان صاحب قبلہ دام ظلہ الاقدس نائب مفتئ شہر پیلی بھیت شریف تشریف لائے تھے ، قبل نماز جنازہ حضرت قبلہ نے تقریباً پندرہ بیس (۲۰/۱۵)منٹ احقاق حق و ابطال باطل کرتے ہوئے زبردست مدلل مبرہن رد وہابیت و رد دیوبندیت فرمایا ، جس شیرانہ و دلیرانہ انداز میں تقریر فرما رہے تھے وہ دیکھتے ہی بنتا تھا ، مانو قصر وہابیت و نجدیت پر گرجتی ہوئیں بجلیاں گر رہیں ہوں، کسی کو مجال دم زدن نہ تھا ، مگر مجمع میں چند افراد کی گھلبلاہٹ ان کے کفر باطن کا پتہ دے رہیں تھیں ، اور پھر ہوا بھی یوں ہی جب حضرت قبلہ نے تقریر پر تنویر کے اختتام پر اعلان فرمایا کہ : کوئی بھی وہابی ، دیوبندی ، غیر مقلد ، رافضی وغیرہ مرتد اس نماز جنازہ میں ہرگز شرکت نہ کرے ورنہ اپنی ذلت کا وہ خود ذمہ دار ہوگا ،،
یہ اعلان کرنا تھا کہ بیس سے پچیس (۲۵/۲۰) وہابی دیو بندی اس جنازہ کی صفوں سے نکل کر بھاگے اور یوں ان خبثہ ملاعنہ سے جنازہ پاک ہوا فالحمد للّٰہ رب العلمین
اس وقت فقیر راقم کے دل میں خیال آیا کہ اللہ اس خانوادہ کو نظر بد سے بچاتے ہوئے یوں ہی حق پر رکھے کیا دلیرانہ شان ہے ، نہ اپنا علاقہ نہ لوگ مانوس مجمع میں اغیار بھی ہیں پھر بھی وہی رنگ ہے وہی انداز ہے ، ماتھے پر کوئی شکن ہے نہ چہرے پر کوئی خوف ۔
بعد تدفین جبکہ حضرت قبلہ اپنی گاڑی کی جانب فقط ایک شخص کے ہمراہ موٹر سائیکل سے جا رہے تھے ، چونکہ حضرت کی گاڑی اس جگہ سے کافی فاصلہ پر کھڑی تھی
وہ تمام تر وہابی دیوبندی جو جنازہ سے ذلت کے ساتھ نکالے گئے تھے راستہ میں کھڑے تھے حضرت قبلہ کو تنہا پا کر راستہ روک لیا “ مگر انہیں کیا خبر تھی کہ انقلاب آسماں ہو جائے گا ،، شیر چند گیدڑوں کے جھنڈ میں مغلوب نہیں ہوتا
حضرت قبلہ فورا نیچے اُترے اور فرمایا : بولو ! کیا چاہتے ہو ؟
وہ کہنے لگے کہ ہمیں جنازہ سے کیوں نکالا اور شور غوغہ کرنے لگے
حضرت نے فرمایا : اگر بات کرنی ہو تو بتاؤ میں بات کروں اور بتاؤں کہ تمہیں نماز جنازہ سے کیوں نکالا اور یہ بھی بتاؤں کہ تمہارے مولویوں نے حضور اکرم محبوب خدا صلی اللہ تعالی علیہ و علی آلہ و اصحابہ و سلم کی بارگاہ میں کیسی کیسی گستاخیاں کیں ہیں ؟ کیسی کیسی گندی گھنونی گالیاں دیں ہیں ؟ اور کچھ وہابی مولویوں کی عبارات کفریہ ذکر بھی کیں
مگر انہیں بات ہی کہاں کرنی تھی
اِدھر سنیوں کو جب خبر ملی کہ حضرت قبلہ کو وہابیوں نے روک لیا ہے تمام اہل سنت فورا موقع پر آ جمع ہوئے اور تُو چل میں آیا کا شور ہو گیا
کچھ گیدڑ تو فورا بھاگ نکلے اور کچھ معافی مانگنے لگے کہ کسی طرح سے بھی یہ چلے جائیں اور ہماری جان چھوٹے
حضرت نے تمام سنیوں سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ :
ہمیں جھگڑا فساد نہیں کرنا ہے ہاں اب جبکہ انہوں نے روک ہی لیا ہے تو آج ہم بتا کر ہی جائیں گے کہ وہابیوں دیوبندیوں کو ہم نماز جنازہ سے کیوں نکالتے ہیں ،
اسی اثناء میں علاقہ کے سابق ودھایک بھی آگئے اور اب تک تمام وہابی دیوبندی بھاگ نکلے تھے
حضرت نے اسی مقام پر نماز اور دو رکعت شکرانہ کے ادا فرمائے ،
کچھ ہی دیر میں علاقہ کے پولیس انچارج اپنے عملہ کے ساتھ آگئے اور ایک وہابی کو موقع ہی پر دھر دبوچا بعدہ چھہ اور دیوبندیوں کی گرفتاری ہوئی۔
فقیر حشمتی ان سب واقعات کا عینی شاہد ہے۔
الحمد للّٰہ اہل سنت کا رخ اُجالا ہوا ، وہابیوں دیوبندیوں کا مونھ کالا ہوا ، اہل سنت پھر فتح سے ہمکنار ہوئے ، وہابی دیوبندی اپنی قدیمی روشِ فرار کو اختیار کرتے ہوئے پھر فرار ہوئے
فالحمد للّٰہ علی ذلک
خــــاکـــــ پـــائــــے حـــضـــور مــعــصــوم مـــلــت فـــقــیــــر حــشــمـتـی مــحـــمــد شــــرفـــــ الـــدیـــن خـــان حشـــمتــــی غـــفــــر لــہ الـــقـــوی،
نـــامــہ نـــگار روزنـــامـــہ راشـــٹــریــہ ســـہــارا اردو مــشـــاہــد نـــگــر، گــونـــڈہ
No comments:
Post a Comment