عبارت حفظ الایمان پر طائرانہ نگاہ
از مظہر اعلی حضرت امام المناظرین ابو الفتح الشاہ حشمت علی خان قادری رضوی علیہ الرحمہ
حفظ الایمان(صفحہ ۸) چنانچہ اصل عبارت اس کتاب کی یہ ہے کہ:
"آپ کی ذاتِ مقدسہ پر علمِ غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب عمر یہ ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور کی کیا تخصیص ہے ایسا علمِ غیب تو زید و عمر و بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے۔"
پھر آگے چل کر لکھتے ہیں:
"اور اگر تمام علوم غیبیہ مراد ہیں اس طرح کہ اس کی ایک فرد بھی خارج نہیں رہے تو اسکا بطلان دلیل نقلی و عقلی سے ثابت ہے۔'
اس عبارت میں مولوی تھانوی صاحب نے علمِ غیب کی صرف دو ہی قسمیں کیں۔ایک کل علمِ غیب جس سے غیب کا ایک فرد بھی خارج نہ رہےاور اس کو عقلی و نقلی دونوں قسم کی دلیلوں سے رسول اللہ صلی تعالیٰ علیہ و علیٰ آلہ وسلم کے لیے باطل بتایا۔اب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علیٰ آلہ وسلم کے لیے نہ رہا مگر بعض علمِ غیب۔یعنی اس قدر علمِ غیب جو کل نہ ہو خواہ کتنا ہی کم یا کتنا ہی زیادہ ہو اس کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علیٰ و آلہِ وسلم کے لیے باطل نہیں بتایا بلکہ یوں کہا کے اس بعض علمِ غیب میں حضور کی کچھ خصوصیت نہیں ایسا علمِ غیب تو زید و عمرو یعنی ہر خاص و عام شخص کو بلکہ ہر صبی و مجنون یعنی ہر ایک بچے ہر ایک پاگل کو بلکہ جمیع حیوانات و بہائم یعنی سب جانوروں اور چارپايوں کے لیے بھی حاصل ہے۔
پیارے سنی بھائیوں انصاف سے کہو کیا کوئی عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ و السلام کے متعلق یا کوئی یہودی حضرت موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کے متعلق یا کوئی پارسی اپنے مذہبی پیشوا زرتشت کے متعلق یا کوئی ہندو اپنے کسی اوتار کے متعلق ایسا کہہ سکتا ہے کہ ان کو خدا کے برابر تو کل علم تو نہیں تھا،ہاں خدا کے علم سے کم یعنی بعض علوم ان کو تھے لیکن اس میں ان کی کچھ خصوصیت نہیں ایسا علم تو ہر چمار ہر بھنگی ہر بچے ہر پاگل ہر جانور ہر چار پائے کو بھی حاصل ہے کیا کسی عیسائی یا یہودی یا پارسی یا ہندو کے مذہبی پیشوا یا اوتار کے متعلق ایسا کہا جائے تو وہ اس کلام کو اپنے مذہبی پیشوا یا اوتار کی سخت شدید توہین نہیں سمجھے گا؟ عیسائی یہودی پارسی ہندو ہمارے آقا و مولیٰ حضور سیدنا محمد رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علیٰ آلہِ وسلم پر ایمان نہیں لاتے لیکن باوجود ایمان نہ لانے کے آج تک کسی عیسائی یہودی پارسی ہندو نے بھی ہرگز ایسا نہیں کہا کے پیغمبر اسلام صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علیٰ آلہِ وسلم کو معاذاللہ غیب کی باتوں کا جیسا علم ہے ایسا تو ہر بچے ہر پاگل ہر جانور ہر چار پائے کو بھی ہے۔
آہ آہ مسلمانوں کا مولوی کہلاتے ہوئے حضور پیغمبر اسلام صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علیٰ آلہِ وسلم کی ایسی شدید توہین اور سخت گستاخی کی جارہی ہے اور پھر نہ صرف مسلمان ہونے کا بلکہ مسلمانوں کے مولوی ہونے کا دعویٰ باقی ہے۔پیارے سنی بھائیوں!تم اگر کسی وہابی دیوبندی سے یوں کہہ دو کہ تمہارے مولویوں اشرفعلی تھانوی،رشید احمد گنگوھی،خلیل احمد انبہٹی،قاسم نانوتوی،عبدالشکور کاکوروی کو خدا کے برابر تو علم ہرگز نہ تھا ہاں خدا سے کم یعنی بعض باتوں کا علم تھا تو ان بعض باتوں میں تھانوی،گنگوہی، انبیٹہی ،کاکوروی،نانوتوی کی کچھ خصوصیت نہیں ایسا علم تو ہر کتے ہر سور ہر بیل ہر گدھے کو بھی حاصل ہے۔تو فوراً وہ وہابی دیوبندی ایسا سن کر بگڑ جائیگا،بکھر جائیگا،لڑنے اور مرنے مارنے پر تیار ہو جائے گا اور شور مچانے لگےگا کے تم نے ہمارے مولویوں کی توہین کی ہے۔آہ!آہ! افسوس افسوس جیسی عبارت میں تھانوی،انبہٹی ،گنگوہی،نانوتوی،کاکوروی کی توہین ہے کیا ویسی عبارت میں ہمارے پیارے آقا سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی توہین نہ ہوگی۔
(تلخیص الشمع،صفحہ ١٥)
No comments:
Post a Comment