async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya in urdu (14)

Thursday, September 16, 2021

Mahnama Hashmat Ziya in urdu (14)

 جھوٹے خواب پر وعید

از:-امام علامہ یوسف بن اسماعیل نبھانی رضی المولیٰ عنہ

جھوٹا خواب بیان کرنے پر امام بخاری رضی اللّٰہ عنہ نے دو حدیثیں نقل کی ہیں؛

۱- حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:

من تحلم بحلم لم يره كلف ان يعقد بین شعیر تین ولن یفعل

جس نے بن دیکھے خواب کا دعویٰ کیا اسے مجبور کیا جائے گا کہ وہ جوؤں کے درمیان گرہ لگائے اور وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔


وفی روایة ابی هريرة من كذب فى روياه

ابو ھریرہ کی روایت میں ہے کہ جس نے خواب میں جھوٹ بولا۔


۲- حضرت ابن عمر رضى اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:

أن من افرى الفرى ان يرى عينیه مالم تر

 بیشک بدترین جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں کی طرف ان چیزوں کو دیکھنے کی نسبت کرے جو اُن کو دکھائی نہیں گئیں۔

حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں فرماتے ہیں:

جھوٹے خواب کے بارے میں امام طبری رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں کہ یہ شدید وعید کا حامل ہے۔البتہ بیداری کے جھوٹ میں کبھی نقصان زیادہ ہوتا ہے۔کیونکہ وہ کبھی قتل و غارت پر جھوٹی گواہی کا باعث نہیں بنتا۔جھوٹے خواب میں وعید کی وجہ یہ ہے کہ آدمی اس چیز کی خواب میں دکھانے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کر دیتا ہے جو اس نے دیکھی نہیں ہوتی۔اور اللہ تعالیٰ پر افتراء کرنا مخلوق پر جھوٹ باندھنے سے زیادہ شدید ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

ويقول الاشهاد هولاء الذين كذبوا على ربهم (هود -١٨)

(جب افتراء پرداز اللہ کے حضور پیش ہوگے تو) گواہ کہیں گے یہ ہے جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا۔

اور خواب کا جھوٹا دعویٰ از روئے حدیث اللہ تعالٰی پر جھوٹ باندھے کے مترادف ہے۔

حدیث میں ہے:

الروءيا جز ء من النبوة

خواب جز و نبوت ہے۔

اور جو چیز نبوت کی خبر ہو وہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے۔

امام عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں ہی فرماتے ہیں:

حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ میں لفظ افری افعل التفضيل ہے۔اس کا معنی ہے بہت بڑا جھوٹ۔الفری فاکی زیر اور قصر کے ساتھ فریہ کی جمع ہے ابن بطال کہتے ہیں فريہ بہت بڑے جھوٹ کو کہتے ہیں جس کو سن کر آدمی سر پکڑ لے۔اور ششدر ره جائے۔انتہی۔

اور یہ ظاہر ہے کے ایسا جھوٹا خواب دینی امور سے متعلق ہو سکتا ہے بالخصوص نبی اكرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دیدار کے بارے میں ۔

دنیاوی امور میں جھوٹ کی نسبت شدید گناہ ہے اور ضرر رساں ہے(تو دینی امور میں جھوٹ کی نسبت کس قدر عظیم وبال کا باعث ہوگی؟)اس کے شدید ترین گناہ ہونے کی دلیل وہ متواتر صحیح حدیث ہے جو بُخاری مسلم اور دیگر کتب حدیث میں آئی ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جس نے عمدا مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔"

ایک اور صحیح حدیث میں فرمایا:

"مجھ پر جھوٹ باندھنا کسی دوسرے پر جھوٹ باندھے کی طرح نہیں اس لیے جو مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔"

امام ابنِ حجر رحمۃاللہ فرماتے ہیں:

"بقول علماء یہ حدیث سرحد تواتر تک پہنچی ہوئی ہے۔بزار نے اسے چالیس صحابہ اکرام سے مرفوعاً نقل کیا۔

 امام ابنِ صلاح رحمۃاللہ کہتے ہیں: یہ حدیث متواتر ہے اسے صحابہ اکرام کے جم غفیر نے روایت کیا۔

ایک قول ہے کے اس روایت کے راوی اسی (۸۰) صحابہ اکرام ہیں جن میں عشرہ و مبشرہ بالجنتہ بھی شامل ہیں۔

اس حدیث میں اگرچہ اس جھوٹ سے منا کیا گیا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ان احادیث کی طرف منسوب کیا جائے جو حالاتِ بیداری میں ثابت ہوئیں مگر اس جھوٹ کے شمول سے مانع نہیں جو حالاتِ خواب میں ہو۔اور آپ کی طرف منسوب کیا جائے بلکہ اس میں گناہ دو وجہ سے زیادہ ہو جاتا ہے۔

۱- خواب کا جھوٹا دعویٰ کرنے کی وجہ سے،یہ فی نفسہ شدید حرام ہے۔

۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء پردرازی کی وجہ سے۔اور یہ انتہائی شدید گناہ ہے۔واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعظم۔

(الاسالیب البدیعہ فی فضل صحابہ واقناع الشیعہ، صفحہ ٢٢١)

No comments:

Post a Comment