ایمان کامل
سرکار اعلیحضرت قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں: محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو ہر بات میں سچا جانے، حضور کی حقانیت کوصدقِ دل سے ماننا ایمان ہے جو اس کا مقر ہو اسے مسلمان جانیں گے جب کہ اس کے کسی قول یا فعل یا حال میں ﷲ ورسول کا انکار یا تکذیب یا توہین نہ پائی جائے اور جس کے دل میں ﷲ ورسول جل و علا وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا علاقہ تمام علاقوں پر غالب ہو ﷲ ورسول کے محبوں سے محبت رکھے اگرچہ اپنے دشمن ہوں، اور ﷲ ورسول کے مخالفوں بدگویوں سے عداوت رکھے اگرچہ اپنے جگر کے ٹکڑے ہوں، جو کچھ دے اللہ کے لیے دے جو کچھ روکے اللّٰہ کے لئے روکے ، سو اس کا ایمان کامل ہے،
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من احب ﷲ وابغض ﷲ واعطی ﷲ ومنع ﷲ فقدا ستکمل الایمان وﷲ تعالٰی اعلم ۔
جس نے ﷲ تعالٰی کے لیے محبت کی اور ﷲ تعالٰی کے لیے عداوت کی، اور امﷲ تعالٰی کے لیے دیا اور ﷲ تعالٰی کے لیے روکا ، اس کا ایمان کامل ہے۔وﷲ تعالٰی اعلم۔
(فتاویٰ رضویہ شریف،جلد ٢٨، صفحہ ٢٥٤)
اک اور جگہ ارشاد فرماتے ہیں "ا بھی قرآن و حدیث ارشاد فرماچکے کہ ایمان کے حقیقی و واقعی ہونے کودوباتیں ضرورہیں۔
(۱)محمدرسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تعظیم
(۲) اور محمد رسولﷲ کی محبت کو تمام جہان پر تقدیم"(فتاویٰ رضویہ شریف،جلد ٣٠، صفحہ ٣١٠)
مزید اک جگہ ارشاد فرماتے ہیں " بحمداللہ تعالٰی مسلمانوں کے ایمان میں تعظیمِ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم عین ایمان ایمان کی جان ہے اور علی الاطلاق مطلوب شرع، تو جو کچھ بھی جس طرح بھی جس وقت بھی جس جگہ بھی تعظیمِ اقدس کے لئے بجالائے خواہ وہ بعینہٖ منقول ہو یا نہ ہو سب جائز ومندوب ومستحب ومرغوب ومطلوب وپسندیدہ وخوب ہے جب تک اُس خاص سے نہی نہ آئی ہو جب تک اُس خاص میں کوئی حرجِ شرعی نہ ہو، وہ سب اس اطلاق ارشادِ الٰہی وتعزروہ وتؤقروہ میں داخل اور امتثال حکم الٰہی کا فضل جلیل اسے شامل ہے ولہذا ائمہ دین تصریح فرماتے ہیں کہ جو کچھ جس قدر ادب وتعظیم حبیب رب العالمین جل جلالہ وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں زیادہ مداخلت رکھے اُسی قدر زیادہ خوب ہے"
(فتاویٰ رضویہ شریف، جلد ٥، صفحہ ٦٥١)
لہذا سرکار اعلیحضرت قدس سرہ العزیز نے ہمیں ایمان، عین ایمان ،جان ایمان ،مدار ایمان اور ایمان کامل بتادیا،ہمیں چاہیے ان مبارک فرامین پر عمل کریں اور اپنے آپ کونارِ لعنت وابعاد تذلیل وتحقیر اور نارِ تطہیر سے بچائے۔ نسأل اللّٰہ حسن التوفیق۔آمین
No comments:
Post a Comment