async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya In urdu (44)

Tuesday, September 21, 2021

Mahnama Hashmat Ziya In urdu (44)

 مخالفین کا اعتراض کہ "اہل سنت عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویٰ کرتے لیکن بے عمل ہیں " کا جواب 

خلیفۂ حجتہ الاسلام علامہ پیر محمد عنایت اللہ قادری رضوی علیہ الرحمہ


مولوی خالد محمود نے کہا ہے کہ بریلوی نماز نہیں پڑھتے۔بریلوی روزے نہیں رکھتے۔ بریلوی بے عمل ہیں وغیرہ۔لہٰذا یہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دعویدار کیسے ہو سکتے ہیں۔ان کا محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویٰ جھوٹا ہے۔خالد محمود کا یہ کہنا کہ بریلوی نماز نہیں پڑھتے بریلوی روزے نہیں رکھتے۔یہ مولوی خالد محمود کا ہم پر صریح بہتان ہے۔اگر مولوی خالد محمود کا مقصود وہ لوگ ہیں جو شامت اعمال کی بنا پر ایسا کرتے ہیں تو وہ تو تمہارے مسلک میں بھی موجود ہیں تم قسم اٹھا کر کہہ سکتے ہو کہ کوئی بھی دیوبندی نماز نہیں چھوڑتا کوئی بھی دیوبندی روزہ نہیں چھوڑتا لہٰذا اس طرح کی بد عملی تمہارے مسلک میں بھی موجود ہے۔لہٰذا مولوی خالد محمود کا یہ کہنا کہ یہ محبت رسول کے دعویدار کیسے ہو سکتے ہیں۔یہ لوگ اس دعویٰ میں جھوٹے ہیں مولوی خالد محمود کی بات سے ثابت ہوا کہ اگر بندہ نمازوں میں کوتاہی کرتا ہو۔روزوں میں کوتاہی کرتا ہو اور محبت رسول عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کا دعویٰ کرے تو وہ اس دعویٰ میں جھوٹا ہے۔آئیے میں آپ کو بُخاری شریف کتاب الحدود سے ایک روایت سناتا ہوں۔خود سرکار کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ کروا لیتے ہیں کہ بے عملی کی بنا پر بندہ محب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو سکتا ہے یہ نہیں۔

عن عمر بن الخطاب ان رجلا علی عہد النبی صلی اللہ علیه و سلم کان اسمه عبدالله وکان یلقب حمارا

"حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں ایک آدمی تھا جس کا نام عبداللہ اور لقب  حمار تھا۔"


وکان يضحك رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

"وہ آدمی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسایا کرتا تھا۔"


وکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قد جلدہ فی الشراب 

"اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر اس پر کئی بار حد بھی جاری فرمائی۔


فاتی به يوما فامر به فجلد

شاید اس نے اپنی درینہ عادت سے مجبور ہو کر پھر شراب پی لی" جس پر اسے ایک دن اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش کیا گیا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوڑے مارے جانے کا حکم صادر فرمایا جس پر اس کو کوڑے مارے گئے۔


فقال رجل من القوم اللہم العنه ما اکثر مایوتی به 

"پس لوگوں میں سے ایک نے کہا اے اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرما یہ کتنی بار شراب پینے کے جرم میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا گیا ہے۔"


فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا تلعنوه

"حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس پر لعنت نہ کرو۔"

فواللہ مجھے اللہ کی قسم 


ما علمت انه یحب اللہ و رسوله(۱۰)

"میں جانتا ہوں کہ یہ شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے۔"

اب بتاؤ خالد محمود! حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک شراب پینے والے شخص کے متعلق بھی ارشاد فرمائیں کہ میں جانتا ہوں کے یہ شخص اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور تو نماز پر کوتاہی اور روزوں پر کوتاہی کرنے والے سنی مسلمان کے محب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے دعویٰ کو جھوٹ پر مبنی بتا رہا ہے۔

اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ جو ایمان والا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ دل و جان سے زیادہ محبت رکھنے والا شخص ہے اس کا دل کس طرح عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے خالی ہو سکتا ہے۔

سنا ایمان کس کو کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دل دینا۔

مومن وہ ہے جو دل بھی دے جسم بھی دے۔

کافر وہ ہے جو نہ دل دے نہ جسم ہی دے۔

منافق وہ ہے جو دل نہ دے جسم دے۔

جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک پر نقطہ چینی کرے جان لیں اس کے دل میں ایمان نہیں۔اب دیکھیں کون کون سے فرقے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر نقطہ چینی کرتے ہیں۔

قرآن و حدیث پڑھ کر،منافق قرآن پاک پڑھتے تھے۔نمازیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مسجد نبوی میں پڑھتے تھے۔روزہ رکھتے تھے جتنے اسلام کے ظاہری اعمال ہیں ان پر عمل کرتے تھے۔بتاؤ جنّتی ہیں؟نہیں کیا ہیں؟دوزخی ہیں۔

بتاؤ نمازیں نہیں پڑھتے تھے؟روزے نہیں رکھتے تھے؟قرآن پاک نہیں پڑھتے تھے؟پھر دوزخی کیوں ہوئے؟جسم دیا ہے مگر دل نہیں دیا۔ایمان والا جسم کا مالک بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے اور دل کا مالک بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے۔

انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غير سے کام 

للہ الحمد کے میں دنیا سے مسلمان گیا

(خطبات شیر اہلسنت، صفحہ ٢٥٥)

No comments:

Post a Comment