async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya In urdu (46)

Tuesday, September 21, 2021

Mahnama Hashmat Ziya In urdu (46)

 درجات

شدت علی اعداءالدین۔


نبیرۂ مظہر اعلی حضرت محقق عصر علامہ مولانا فاران رضا خان صاحب حشمتی دامت برکاتہم العالیہ

البتہ شدت علی اعداءالدین کے بھی تین درجے ہیں۔

اول: شدت بالیدوالسنان یعنی ہاتھ اور تلوار سے ‌‍‌‌کام لے۔ کہ بدمذہبوں بےدینوں کو بدمذہبی و بےدینی سے زنادقہ و مرتدین کو زندقہ و ارتداد سے باز رکھنے کی کوشش کرنا یہ تو صرف اصحاب فوج وسطوت سلاطین اسلام پر فرض ہے۔


دوم: شدت بالقلم واللسان۔ یعنی قلم و زبان سے تحریراوتقریرا بدمذہبوں،بےدینوں،لامذہبوں،بددینوں،زندیقوں،مرتدوں کی بدمذہبیاں بےدینیاں ان کے عقائد فاسدہ و معتقدات  کفریہ ان کے عیوب اور نقائص ان کی برائیاں کھلّم, کھلّا جلسوں،محفلوں،مناظروں،کتابوں،رسالوں میں بیان کر کے سُنّی مسلمانوں کے اسلام و سنیت کو محفوظ رکھنے کے لئے ان خبثاء سے نفرت دلانے،ان سے دور رکھنے کی کوشش کرنا یہ حضرات علمائے شریعت و مشائخِ طریقت پر فرض ہے اور اپنے اور اپنے احباب و متعلقین کے دین و مذہب کے تحفظ کے لئے بدمذہبوں بےدینوں گمراہوں مرتدوں سے دور و نفور رہنا،ان کے ساتھ کھانے پینے سلام و کلام کرنے اٹھنے بیٹھنے،ان کے جلسوں میں جانے،ان کی تقریریں سننے،ان کی تحریریں دیکھنے سے  قطعاً پرہیز رکھنا اور اپنے احباب و متعلقین کو ان خبثاء و مرتدین کی خباثتوں، بےدینیوں پر مطلع کر کے ان سے بری و بیزار کرتے رہنا، یہ تمام مسلمانانِ اہلِ سنت پر فرض ہے۔ اور جس کسی کو جب کبھی جہاں کہیں شدت علی اعداءالدین کے اُن درجات پر عمل کرنے کی قدرت واستطاعت معاذ اللہ نہ رہے۔


سوم: تو تیسرا درجہ شدت بالقلب والجنان۔ یعنی اُن خبثاء و مرتدین سے قلبی نفرت دلی بیزاری رکھنا یہ تو ہر سُنّی مسلمان پر فرض یقینی ہے۔

حدیث شریف میں ہے : 

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں خدا کی قسم میں نے یقیناً سنا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و علٰی آلہٖ و سلم فرماتے تھے۔ ضرور ضرور قیامت کے قریب دجال ہوگا اور دجال سے پہلے تیس یا تیس سے زیادہ اور جھوٹے (دجال) ہونگے۔ ہم لوگوں نے عرض کی یا رسول اللّٰہ ان کی پہچان،نشانیاں کیا ہیں؟۔ ارشاد فرمایا کہ تمہارے پاس وہ حدیثیں لائیں گے جن کے تم لوگ مامور و عامل نہ ہوگے تاکہ ان گڑھی ہوئی حدیثوں کے ذریعہ سے تمہارے دین و مذہب کو بدل دیں،خرابی کر دیں۔ تو جب تم اُن لوگوں کو دیکھنا تو اُن سے دور رہنا اور اُن سے دشمنی و عداوت رکھنا۔

رواہ الطبرانی۔

اور اوپر جو حدیث شریف گزری کہ فرماتے ہیں صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ و اعلیٰ آلہٖ و سلم اھل البدع کلاب اھل النار یعنی بدمذہب لوگ جہنمیوں کے کُتّے ہیں۔ مسلمان کو اُن بدمذہبوں جہنمی کتوں سے کم از کم اتنا دور رہنا چاہئے جتنا دنیاکے زہریلے دیوانے کُتّے سے دور رہتا ہے۔


اور فرماتے ہیں صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ و اعلیٰ آلہٖ وسلم اھل البدع شرالخلق والخلیقۃ    یعنی بدمذہب لوگ سارے انسانوں سے بدتر ہیں اور سب جانوروں سے کمینے ہیں۔

عزیز برادرانِ اہلِ سنت! اِن مقدس فرامین پر عمل کرو یہی خدا اور رسول جل جلالہٗ و صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ و اعلیٰ آلہٖ و سلم کا حکم اور شریعت مطہرہ 

کی تعلیم ہے اور انہیں ارشادات کی روشنی میں 

گامزن رہو‌‍ اور تمام بدمذہبوں، بددینوں، مرتدوں، وہابیوں، دیوبندیوں، رافضیوں، خارجیوں، نیچریوں، چکڑالویوں، مرزائیوں، قادیانیوں، بابیوں، آغاخانیوں، خاکساریوں، احراریوں، کانگریسیوں، مسلم لیگیوں، سیاسی لیڈروں سب سے دور نوفور رہو۔ اور حتیٰ الوسع اُن سے اپنی بیزاری کا اظہار کرو۔ اسی میں تمہاری کامیابی و صلاحِ دنیا و فلاح و نجاتِ آخرت ہے اور اسی میں اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے پیارے محبوب صلی اللّٰہ علیہ و علٰی آلہٖ و سلم کی رضا مندی حاصل ہوگی۔ مولٰی تبارک و تعالٰی آپ سب کو اور اس حقیر فقیر کو اُن فرامین اور ارشادات پر عمل کرنے کی توفیق بخشے اور مذہبی تصلب و پختگی عطا فرمائے۔آمین

{مجمع البحار فی نجات یوم القرار، صفحہ ٨٥}

No comments:

Post a Comment