async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya In Urdu (51)

Tuesday, September 21, 2021

Mahnama Hashmat Ziya In Urdu (51)

 بعض گمراہ فرقوں کا بیان


از:- خلیفۂ اعلی حضرت علامہ حشمت علی بریلوی علیہ الرحمہ


حضوراقدس سرور  عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں میری امت 73 فرقے ہوں گی جن  میں صرف ایک فرقہ جنتی ہوگا باقی سب دوزخی ہوں گے صحابہ کرام نے عرض کی وہ جنتی فرقہ کون ہے فرمایا وہ جماعت ہے۔وہ وہ ہے جس پر میں اور میرے اصحاب ہیں۔یعنی میری اور میرے اصحاب کی سنت پر چلنے والا اہل سنت و جماعت۔ان دوزخی فرقوں میں سے بعض ہو چکے اور بعض اب ہندوستان وغیرہ میں موجود ہیں۔جو ہندوستان میں موجود ہیں ان سے مسلمانوں کو آگاہ وخبردار ہونا ضروری و لازمی ہے تاکہ مسلمان ان سے دور رہیں اور ان کے فتنہ و شر سے بچیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ان کی بابت فرماتے ہیں "ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنکم تم ان سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور رکھو۔کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈالیں۔پہلا فرقہ ان میں کا نیچری ہے جو دین کی ضروری باتوں کا انکار کر تا قرآن عظیم کے معنوں میں تاویل اورتحریف کرتا ملائکہ، آسمان ،جن وشیطان،جنت و دوزخ ،  حشرو نشر اور معجزات انبیاء کرام کا تاویلوں کی آڑ میں منکر ہے۔ دوسرا چکڑالوی ہے جو رسول اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کا انکار کرتا احادیث واقوال صحابہ و تابعین وائمہ مجتہدین کو باطل و ناقابل عمل کہتا ہے صرف قرآن عظیم کے اتباع کا دعویٰ کرتا اور اپنے کو اہل قرآن کہتا ہے اذان و نماز وغیرہ خود گڑھی ہے اور ہر وقت کی صرف دو ہی رکعت مقرر کی ہیں ۔تیسرا رافضی ہے جو عام طور سے اہل بیت کی محبت کا دعوی کرتا  ہے اور صحابہ کرام سے دشمنی رکھتا انہیں برا کہتا گالیاں دیتا ہے اور کہتا ہے کہ خلافت حضرت علی کا حق تھا۔ حضرت ابوبکرو عمرو عثمان رضی اللہ تعالی عنہم زبردستی خلیفہ بن گئے اور ان کا حق مارا ۔بارہ اماموں کو افضل اور معصوم و بےگناہ مانتا ہے۔ قرآن عظیم کو ناقص بتاتا اور کہتا ہے کہ اہلبیت کی شان میں جو سورتیں اور آیتیں نازل ہوئی تھی وہ حضرت عثمان وغیرہ صحابہ نے اس میں سےنکال ڈالیں۔بندوں کی اصلاح اور ان میں امام مقررکرنا اللہ تعالی پر واجب بتاتا ہے ۔چوتھا قادیانی کا پیرو ہے جس نے نبی ہونے وحی آنے کا دعوی کیا۔ اپنی کتاب براہین احمدیہ کو خدا کا کلام بتایا ۔انبیائے کرام علیہم السلام کی شان میں طرح طرح سے گستاخی اور ان کی تکذیب اور توہین کی اپنے آپ کو ان سے بہتر بتایا ۔پانچواں وہابی نجدی ہے جو محمد ابن عبدالوہاب نجدی کا پیرو ہے اس نے سن ١٢٠٩ھ میں  نکل کر تمام عرب میں خصوصا مکہ معظمہ ومدینہ طیبہ میں سخت فتنہ برپا کیا اور وہاں کے رہنے والوں کو قتل و غارت کیا۔ صحابہ۔ ائمہ شہدا وغیرہ کی قبروں کو کھدوایا۔ روضۂ انور کا نام معاذاللہ صنم اکبر۔ بڑا بت رکھا اور اسے بھی ڈھانےکا ارادہ تھا کہ اللہ تعالی نے اسے جہنم واصل کیا ۔اس کے بیٹے نے ایک کتاب مسمی بہ کتاب التوحیدلکھی اس کا ترجمہ اسمعیل دہلوی نے اردو میں بنام تقویۃ الایمان ہندوستان میں شائع کیا اور اس کا مذہب پھیلایا اس فرقے کے نزدیک سوائے اس کے تمام مسلمان مشرک ہیں اور تمام انبیاء، اولیاء لائق  توہین و تنقیص ہیں نہ قابل تعظیم و تکریم جس بات میں ان کی ذرا بھی تعظیم و تکریم ہو وہ شرک و کفر  ہے۔وہ امام الوہابیہ کے نزدیک اللہ کے حضور معاذ اللہ چوڑےچمار سے زیادہ عزت نہیں رکھتے ہیں۔وہ مر کر مٹی میں مل گئےانھیں کسی قسم کا اختیار نہیں ہے۔وہ کسی کی شفاعت اور مدد نہیں کر سکتے ہیں۔ وہ انبیاء اولیاء کے علوم و کرامات وتصرفات کے منکر ہیں۔نیاز نذر فاتحہ عرس کو حرام بتاتے اور مجلس میلاد کو کنہیا کے جنم بلکہ اس سے بڑھ کر فرضی خرافات بتاتے ہیں۔نماز میں گائے، بیل، گدھے کے خیال آنے کو حضور کے خیال آنے سے بہتر کہتے ہیں۔انبیاء  اولیاء کو پکارنے یا رسول اللہ یا علی یا شیخ عبدالقادر جیلانی کہنے ۔عبدالنبی ،غلام رسول، نبی بخش، علی بخش،بندہ حسن ، غلام حسین، اور مثل ان کے نام رکھنے۔ دلائل  خیرات ،درود تاج پڑھنے، ان سے مدد چاہنے مرادیں مانگنے ۔ان کے نام کا وظیفہ کرنے،جانورچھوڑنے ، ذبح کرنے ،روزہ رکھنے ،بازوپر پیسہ باندھنے توشہ کرنے منت ماننے دوہائی دینے ۔ان کی جگہ ان کی چیزوں کا آداب کرنے ان کے مزارات پر جانے اور وہاں سے الٹے پاؤں پھرنے ان کے مزار پر شامیانہ کھڑا کرنے غلاف ڈالنے چادر چڑھانے روشنی کرنے کو شرک کہتے ہیں۔ حتیٰ کے مدینہ طیبہ کو بقصد زیارت جانا حرام بتاتے ہیں۔ ان کے بعض سرعنہ معاذالله اللہ کو بالفعل جھوٹا اور اس کا جھوٹ بولنا ممکن بتاتے ہیں اور بعض اللّٰہ تعالیٰ کو انسانی باتوں پر جیسے چلنا، پھرنا، جلنا، ڈوبنا، پاخانہ، پیشاب وغیرہ پر قادر بتاتے ہیں۔ بعض اپنے پیر و مرشد شیطان لعین کے علم کو نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے علم سے زیادہ بتاتے ہیں       اور بعض حضور کا علم معاذ اللہ ہر بچے اور پاگل اور جانور کو بتاتے ہیں بعض ختم نبوت کا انکار کرتے  حضور کے بعد اور نبی کا ہونا ممکن مانتے ہیں۔ چھٹا  غیر مقلد ہے جو بعض باتوں کے سوا سب میں وہابیہ کا ہم عقیدہ و ہم خیال ہے اور علاوہ ان کے حدیث پر عمل کرنے کادعوی کرتے اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں امام کے پیچھے الحمد پڑھنے چلا کر آمین کہنے۔تکبیرات نماز میں کانوں تک ہاتھ اٹھانے کے قائل ہیں۔ اجتہاد و قیاس کا انکار کرتے۔ ائمہ مجتہدین کو برا کہتے تقلید کو بدعت و حرام بتاتے ہیں حالانکہ اہل حق کے نزدیک تقلید شخصی واجب ہےاور قیاس وتقلید کا مطلقاً انکار کفر ہے۔ ان وہابیہ و غیر مقلدین کے نزدیک علاوہ شرک و کفر کے ہر نئی بات جو اگلے زمانے میں نہ ہوئی ہو بدعت و حرام ہیں۔خوا وہ بات دینی ہو یا دنیوی کسی قاعدہ شرعی کو نیچے داخل ہو یا نہ داخل ہو سب برابر ہے۔ او اس پر طرہ یہ ہے کہ اپنے آپ جو نیا کام نئی بات کرے وہ تو بدعت نہیں جائز و حلال ہے۔اور جو مسلمان کوئی نئی بات نئی رسم کریں وہ بدعت و حرام ہےلہذامسلمانوں کو ان کے دھوکے سے بچنے کے لیے اتنا یاد رکھنا چاہیے کہ دین میں نئی بات نکالنے کو بدعت کہتے ہیں اور وہ اگر مخالف ومعارض شرع ہو بدعت سیئہ ہے اور اس کا نکالنے والا اس پر عمل کرنے والا گنہگار مستحق عذاب نار ہے اور جو وہ موافق شرع  ہو کسی قاعدۂ شرعی کے نیچے داخل ہو تو بدعت حسنہ ہے اس کا نکالنے والا اس پر عمل کرنے والا مستحق اجروثواب ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ و تابعین ائمہ دین نے جتنی باتیں نکالیں وہ سب بدعت حسنہ باعث اجرو ثواب ہیں یوہی بہت سی باتوں کو وہابیہ کسی کی مشابہت کی وجہ سے ناجائز و حرام کہہ دیتے ہیں اس کی  بابت بھی اتنا سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی بات محض اسی کی مشابہت سے ناجائزو حرام نہیں ہوتی ہے جب تک کہ بقصد مشابہت نہ کی جائے یا وہ کسی دوسری قوم کا شعاراورعلامت و نشان نہ ہو اور اسے کیا جائے تو ضرور بوجہ مشابہت ناجائز و حرام ہوگی ورنہ نہیں۔


(شمع ہدایت، حصہ چہارم، صفحہ ٧٥)

No comments:

Post a Comment