عبارت براہین قاطعہ پر طائرانہ نگاہ
از- حضور شیر بیشۂ سنت علیہ الرحمہ
(وہابی مولوی خلیل احمد انبہٹی لکھتا ہے کہ "شیطان و ملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلا دلیل محض قیاس فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کون سا ایمان کا حصہ ہے شیطان و ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی فخرعالم کی وسعت علم کی کون سی نص قطعی ہے جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتاہے"
"علم محیط" کے معنی گھیر لینے والا علم، "نص کے معنی قرآن شریف کی آیت یا رسول پاک صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم کی حدیث، "قطعی" کے معنی یقینی جس میں شک و شبہہ نہ ہو، "قیاس" خواہ عقلی دلیل خواہ شرعی باتوں سے مرکب ہو یا محض عقلی باتوں پر مبنی ہو ،"فاسد کے معنی بگڑا ہوا یعنی غلط، "وُسعت" کے معنی وسیع یعنی زائد ہونا، نص کی جمع نصوص،نص قطعی کی جمع نصوصِ قطعیہ، "شرک" کے معنی اللّٰہ تعالٰی کی کسی صفت میں یہ اسکی ذات میں کسی دوسرے کو شریک يا ساجھی بنانا۔
اب اس عبارت کے عربی الفاظ کی جگہ اگر عام فہم کلمات رکھ دیئے جائیں تو عبارت یوں ہو جائے گی۔ "شیطان و ملک الموت کا حال دیکھ کر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے لیے ساری زمین کا ایسا علم ثابت کرنا جو ساری زمین کو گھیر لے بے دلیل ہے،غلط قیاس پر مبنی ہے، قرآن و حدیث کے یقینی ارشادات کے خلاف ہے،اس میں ایمان کا کوئی حصہ نہیں،شیطان اور ملک الموت کیلئے علم کا یہ وسیع و زائد ہونا تو قرآن اور حدیث سے ثابت ہے،رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے علم کا وسیع اور زائد ہونا کسی آیت یا کسی حدیث سے ثابت نہیں،شیطان و ملک الموت کے علم کو وسیع و زائد کہنے والا تو قرآن و حدیث کے مطابق كہتا ہے یعنی وہ مسلمان ہے لیکن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو وسیع و زائد ماننے والا مشرک اور بےایمان ہے، کیونکہ وہ اللّٰہ تعالٰی کے علم میں رسول پاک صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کو اللّٰہ تعالٰی کا شریک اور ساجهی بنا رہا ہے"۔
پیارے سنی بھائیو! تم سب جانتے ہو کہ ملک الموت حضرت عزرائیل علیہ السلام کا لقب ہے یعنی موت کا فرشتہ کیونکہ اللّٰہ تعالٰی نے تمام روحوں کے قبض کرنے پر انہیں کو مقرر فرمایا ہے۔شیطان کو ہر مذہب و ملت ولا انسان جانتا ہے کے اللّٰہ تعالٰی کی مخلوقات میں سے بدتر گمراہ تر سب سے اکفر شیطان ہی کی ہستی ہے۔ اللّٰہ اکبر ! یوں کہنا کے حضرت ملک الموت علیہ السلام اور شیطان ملعون کے علم کا وسیع اور زائد ہونا تو قرآن و حدیث سے ثابت ہے، لیکن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے علم کا وسیع اور زیادہ نہ ہونا قرآن وحدیث سے ثابت ہے،حضرت ملک الموت علیہ السلام اور شیطان ملعون کے علم کو وسیع ماننے والا تو مومن مسلمان ہے لیکن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے علم کو وسیع و زائد ماننے والا مشرک بےایمان ہے۔ یہ حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی جناب پاک میں کسی زبردست و شدید گستاخی ہے۔ پھر مولوی انبہٹی نے ایسے علم کو جو سارے زمین کو گھیر لے ،اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کی خاص صفت بتایا۔اسی لیے جو شخص ساری زمین کو گھیر لینے والا علم رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کے لیے مانے اسے مشرک بتایا ۔ اور اسی عبارت میں ساری زمین کے گھیر لینے والے اسی علم کو ملک الموت علیہ السلام اور شیطان ملعون کے لیے قرآن و حدیث سے ثابت مان لیا۔ تو حضرت ملک الموت علیہ السلام اور شیطان ملعون کو اسی علم محیط زمین میں اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کا شریک اور ساجھی بنا دیا۔ تو اس عبارت میں مولوی انبہٹی صاحب نے اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کی بھی شدید توہین کی اور اسکے پیارے محبوب سیدنا محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم کی سرکار میں بھی زبردست گستاخی کی ہے۔
پیارے سنی بھائیو! کسی مذہب و ملت والا انسان اپنے مذہبی پیشوا یا اپنے بانئ مذہب یا اپنے اوتار کو شیطان کے برابر علم رکھنے والا کہنا بھی اپنے مذہبی پیشوا ،بانئ مذہب ،اپنے اوتار کی سخت توہین سمجھے گا۔پھر ہمارے اور تمہارے آقا و مولیٰ سیدنا محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم کے علم مبارک کو شیطان کے برابر نہیں بلکہ شیطان سے بھی کم بتانا کس قدر زبردست اہانت اور بےادبی ہوگی؟کیا کوئی وہابی دیوبندی یوں کہنا پسند کریگا کے تھانوی ،گنگوہی، انبہٹی،نانوتوی،کاکوروی،علم میں شیطان کے برابر،شیطان کے ہمسر ہیں؟نہیں نہیں! ہرگز نہیں! بلکہ ایسا کہنے پر لڑ مرنے،مارنے کے لیے فوراً آمادہ ہو جائےگا۔پھر جب وہابیوں، دیوبندیوں کے مولویوں کے علم کو شیطان کے برابر بتانا ان مولویوں کی توہین ہے تو کیا حضور اعلم الخلق سیدنا محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم کے علم اقدس کو شیطان کے علم سے بھی کم بتانا حضور سرکار دو عالم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم کی زبردست توہینِ شدید نہ ہوگی؟
اے وہابیو،دیوبندیو! اپنی حالت پر رحم کرو ۔اپنی ہڈیوں ،بوٹیوں کو جہنم کے بھڑکتے ہوئے انگاروں سے بچاؤ۔ حضور سیدنا محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم کے اُمتی کہلاتے ہو ، آقا و مولی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہو،خدا کے واسطے اس پیارے کلمے کی لاج تو رکھو۔ حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت کو اپنے مولویوں یا اپنے ضلع کے کلکٹر صاحب بہادر کی عزت و آبرو سے تو کم نہ سمجھو۔ قیامت آنے سے پہلے نہیں نہیں،بلکہ توبہ کا دروازہ بند ہونے سے پہلے اس وہابی دیوبندی فرقے کے ایسے کفری عقیدوں سے توبہ کرکے ازسرنو کلمہ طیبہ پڑھ کر اسلام لا کر ہمارے دینی مذہبی ایمانی اسلامی بھائی بن جاؤ۔
میرے اس بیان سے ناراض نہ ہو۔ وہابی دیوبندی فرقے کی کتابوں کی کفری عبارتیں سنانے پر برا نہ مانو۔ خوب سمجھ لو میرا مقصود تمہاری توہین کرنا یا تمہارا دل دکھانا یا تم کو ذلیل کرنا ہرگز نہیں ۔بلکہ میرا مقصد صرف اس قدر ہے کے میں آپ حضرات کو آپکے عقیدوں کی کتابیں دیکھا کر، اُن کی عبارتیں سنا کر، آپ صاحبان کو سمجھاؤں،اللّٰہ و رسول جلّ جلالہٗ و صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ و سلم کی تکذیب و توہین سے بچاؤں ،جنت کا اور اللّٰہ و رسول جلّ جلالہٗ و صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ و سلم کی خوشی و رضا کا سچا رستہ بتاؤں۔ اور اگر آپ لوگ میری اس نصیحت کو نہ مانیں تو آپ صاحبوں کی صحبت سے دور رہنے کا قرآنی شرعی احکام اپنے بھولے بھالے سیدھے سادے سنی مسلمان بھائیوں کو سناؤں۔ کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ معاذاللہ تعالٰی ایسے عقیدے والوں کی صحبت سے متاثر ہوکر کوئی سنی مسلمان بھی ایسے کفری عقیدے اختیار کر کے دین و مذہب سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ میں اپنے اس مقصد پر اللّٰہ تبارک وتعالیٰ کو شہید و بصیر اور اسکے حکم سے اس کے پیارے محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم کو حاضر ناظر مانتے ہوئے انہیں کو گواہ اور شاہد بناتا ہوں۔
(تلخیص الشمع، صفحہ ١٧)