async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD

Tuesday, September 14, 2021

Mahnama Hashmat Ziya in urdu (6)

 ماہ رجب کی فضیلت


از: شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ


فرماتے ہیں:جامع کبیر میں کچھ حدیثیں ماہ رجب کے فضائل اور اس میں اعمال کی فضیلت میں مذکور ہیں وہ یہ ہے کی رجب اللّٰہ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ اور رمضان میری اُمّت کا مہینہ ہیں اسے ابولفتح فوارس امالی میں حضرت حسن بصری سے مرسلاً روایت کیا بےشک رجب عظمت کا مہینہ ہے اس میں نیکیاں دونی کی جاتی ہے جس نے اس کے ایک دن کا روزہ رکھا وہ سال بھر کے روزے کے برابر ہے اسے رافعی نے سعید سے روایت کیا۔بےشک رجب اللّٰہ کا مہینہ ہے اُسے اصم بھی کہتے ہیں۔زمانۂ جاہلیت میں رجب آتا تو لوگ اپنے ہتھیاروں سے كام لینا چھوڑ دیتے اور اُسے اٹھا رکھتے تھے پھر مسافر لوگ امن سے رہتے اور راستہ پُر امن ہو جاتا کسی کو کسی سے کوئی خوف نہ ہوتا یہاں تک کہ یہ مہینہ گزر جائے ۔اُسے بیہقی نے "شعب الاایمان میں حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ۔اور کہا کہ اس کا مرفوع ہونا منکر ہے رجب بڑا مہینہ ہے اللہ تعالیٰ اس میں نیکیاں دوچندکر دیتا ہے پسں جس نے ایک دن کا روزہ رکھا گویا اس نے سال بھر روزہ رکھا اور جس نے اس میں سات دن روزے رکھے تو اس سے جہنّم کے ساتوں دروازے بند کر دیے جائیں گے اور جس نے اس کے آٹھ دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنّت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور جس نے اس کے دس دن کے روزے رکھے تو وہ اللہ تعالیٰ سے جو مانگے گا ضرور عطا فرمائے گااور جس نے اس کے پندرہ دن کے روزے رکھے تو آسمان سے منادی پکارے گا تیرے گزشتہ تمام گناہ بخش دیئے گئے اب از سر نو عمل کر، جس نے زیادہ عمل کئے اُسے زیادہ ثواب دیا جائیگا ۔اور رجب میں اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی میں سوار کیا انہوں نے خود رجب کے روزے رکھے اور ہمراہیوں سے کہا وہ بھی روزے رکھے پھر کشتی چھ ماہ چل کر یومِ عاشورہ کے دن رکی اور جودی پہاڑ پر اترے پھر حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے ہمراہیوں نے روزہ رکھا یہاں تک کہ وحشی جانوروں نے اللہ عز وجل کے شکر کا روزہ رکھا،اور یومِ عاشورہ کو بنی اسرائیل کے لئے اللہ تعالیٰ نے دریا پھاڑا اور عاشورہ کے دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی اور عاشورہ کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئےاسے طبرانی نے سعد بن ابو راشد سے روایت کیا۔ماہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہے جس نے اس دن روزہ رکھا اس رات قیام کیا تو گویا اس نے زمانہ میں سو برس کے روزے رکھے اور سو برس تک قیام کیا، اور وہ رجب کی ستائیسویں تاریخ ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسی مہینہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اسے بیہقی نے شعب الایمان" میں حضرت سلمان فارسی سے روایت کیا اور کہا کی حضرت سلمان سے یہ روایت منکر ہے بلکہ خرشہ بن حر سے مروی ہے اُنہوں  نے کہا میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ رجب کے روزہ میں لوگوں کے ہاتھ پکڑ کر کھانے میں ڈالتے  فرماتے رجب رجب کیا ہے رجب تو صرف ایک مہینہ ہے جس کی زمانۂ جاہلیت میں تعظیم کی جاتی تھی جب اسلام آیا تو اس کی تعظیم ترک کر دی گئی اسے ابی شیبہ اور طبرانی نے اوسط میں روایت کیا۔

ابو قلابہ سے مروی ہے ،اُنہوں نے کہا رجب کے روزہ داروں کے لیے جنّت میں ایک محل ہے، اسے ابن عساکر نے بیان کیا۔ عامر بن شبل جرمی سے مروی ہے کہ میں نے ایک شخص سے سنا وہ بیان کرتا تھا کے میں نے حضرت انس ابن مالک سے سنا ہے وہ فرماتے ہیں کہ جنّت میں ایک محل ہے جس میں روزہ داروں کے سوا کوئی نہ جائے گا اسے ابن شاہین نے ترغیب میں نقل کیا۔ بےشک  جنّت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہتے ہیں دودھ سے زیادہ سفید شہد سے زیادہ شیریں جس نے رجب میں ایک دن کا بھی روزہ رکھا اللّٰہ تعالیٰ اُسے اس نہر سے سیراب کرے گا۔ اسے شیرازی نے القاب میں نقل کیا۔ اور بیہقی نے شعب الاایمان میں حضرت انس سے روایت ہے کہ رجب کا پہلی تاریخ کا روزہ تین برس کے گناہوں کا کفارہ ہے،اور دوسری تاریخ کا روزہ دو برس کے گناہوں کا کفارہ ہے اور تیسری تاریخ کا روزہ ایک برس کا کفارہ ہے پھر ہر ایک دن کا روزہ ایک مہینہ کا کفارہ ہے اسے ابو محمد خلال نے فضائل رجب میں بیان کیا۔

حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رجب میں ایک رات ہے اس رات کی عبادت کرنے والے کے لیے سو برس کی نیکیاں لکھی جائے گی اور وہ رات ستائیسویں رجب کی ہے ۔ پسں اس میں جس نے بارہ رکعت پڑھی اور ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر سو مرتبہ اور استغفر اللہ سو مرتبہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف سو مرتبہ پڑهی پھر اپنے لیے دنیا آخرت کی جو چاہا دعا مانگی اور صبح کو روزہ رکھا تو بےشک اللہ تعالیٰ اس کی ہر دعا قبول کرےگا بجز دعائے معصیت کے ۔اسے بیہقی نے شعب الاایمان میں "ابان سے اُنہوں نے حضرت انس سے روایت کی اور کہا کی یہ پہلے سے بھی زیادہ ضعیف ہے اور حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رجب آتا تو یہ دعا مانگتے اے خدا  رجب اور شعبان میں ہمارے لیے برکت دے اور ماہ رمضان تک پہنچا دے ۔ اسے ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں اور ابن نجار نے روایت کی اور ابن عساکر نے اتنا زیادہ کیا کہ جب شب جمعہ آتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے یہ منور رات ہے اور جمعہ کا دن روشن دن ہے  ۔

تنزیہ الشریعت جو موضوع احادیث کے بیان میں ہے ۔یہ حدیث ہے کہ تمام مہینوں پر ماہ رجب کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کلاموں پر قرآن کی فضیلت ہے ۔اور حافظ ابن حجر  کی تبیین العجب میں یہ حدیث اتنی زیادتی کے ساتھ ہے کہ رجب کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسے قرآن کی فضیلت تمام ذکروں پر ہے۔اور تمام مہینوں پر شعبان کی فضیلت ایسی ہے جیسے نبیوں پر سید عالم محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت ہے اور تمام مہینوں پر رمضان کی فضیلت ایسی ہے جیسے اللّٰہ تعالیٰ کی فضیلت تمام بندوں پر ہے حافظ ابن حجر نے کہا اسے سلفی نے روایت کیا اور اس کی سند ثقہ ہے بجز ہبتہ اللہ سقطی کے کہ وہ آفت پر کالا ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔

اور ایک حدیث میں یہ ہے کہ ماہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہے جس نے اس دن روزہ رکھا اور رات کو شب بیداری کی تو اس کے لیے سو برس کے روزے کا ثواب ہے وہ ستائیسویں تاریخ ہے اس تاریخ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا ۔اسے دیلمی نے سلیمان سے روایت کیا ۔اس حدیث کی سند میں خالد بن ہیاج ہےاور ابن ہیاج متروک ہے " اسکی منکر حدیثیں بکثرت ہیں چونکہ اس حدیث کا محمل خالد بن ہیاج پر ہے وہ آفت کا پر کالا ہے اور ہناد نفی کی " فوائد میں" منکر اسناد کے ساتھ حضرت انس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ ستائیسویں رجب کو مجھے نبی مبعوث کیا گیا ۔لہٰذا جو اس دن روزہ رکھے اور بوقت افطار دعا مانگے اس کے دس سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا ۔

اور ابو معاذ شاہ مروزی  کی حصہ کتاب میں جو فضائل رجب میں عبدالعزیز کتابی کی تصنیف ہے، ضمیرہ کی سند سے ابن شورب سے مطرالوراق سے وہ شہر بن خوشب سے وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے موقوفاً مروی ہے جس نے ماہ جس نے رجب کی ستائیسویں کا روزہ رکھا اللّٰہ تعالیٰ اس کے لیے ساٹھ مہینے کے روزوں کا ثواب لکھے گا اور یہ وہ دن ہے اس روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جبرائیل علیہِ السلام  رسالت لے کر آئے ۔اور یہ روایت اس معنی کی تمام روایتوں میں زیادہ مناسب ہے ۔

ایک حدیث یہ ہے کہ جس نے رجب میں ایک دن کا روزہ رکھا اور اس کی راتوں میں شب بیداری کی تو اللہ تعالیٰ اُسے بروز قیامت اس کے ساتھ اٹھائے گا اور پل صراط پر لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر پڑھتا ہوا گزر جائے گا آخر حدیث تک اسے دارمی نے جابر سے بسند اسمعیل ابن یحییٰ تیمی بیان کیا ۔

ایک حدیث یہ ہے کہ جس نے ماہ رجب میں ایک رات شب بیداری کی اور دن کو روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس کو جنّت کے میوے کھلائے گا اور اُسے جننتی لباس پہنائے گا اور سیل بند شراب پلائےگا اسے دارمی نے حسین ابن علی سے روایت کیا اس میں حصين بن مخارف داخل ہے ۔(جو کہ مطعون ہے)

ایک حدیث یہ ہے کہ ماہ رجب حرمت والے مہینوں میں سے ہے اور اس کے ایام چھٹے آسمان کے دروازوں پر لکھے ہوۓہیں پسں جو کوئی شخص اس کے کسی دن کا روزہ رکھتا ہے اپنے روزہ کو تقوائے الٰہی سے نکھارتا ہے تو وہ دن اور اس دن کا روزہ گویا ہوتے ہیں:اے رب اس کو بخش دے.اور اگر تقوائےالٰہی سے اس نے روزہ کو پورا نہ کیا تو وہ دونوں اس کے لیے استغفار نہیں کرتے اور کہتے ہیں تُجھ کو تیرے نفس نے فریب دیا ۔اسے ابن شاہین اور دارمی نے ابو سعید سے روایت کیا اس میں اسمعیل تیمی ہے۔


(ما ثبت من السنة،صفحہ ١٤٨)