اسبابِ فقر و تنگ دستی
از- خلیل ملت حضرت مفتی محمد خلیل خاں برکاتی قدس سرہ العزیز
کتب متداولہ میں جو اسباب کہ انسان کو مفلس کر دیتے ہیں بکثرت لکھے ہیں۔
چونکہ احصاء اور شمار اس مختصر رسالہ میں دشوار ہے۔ اس لیے لب لباب کے طور پر اختصار کے ساتھ درج کیے جاتے ہیں۔ اسے کتب معتبرہ کا انتخاب سمجھنا چاہیے حق تعالی سب مسلمانوں کو اس بلائے ناگہانی سے نکالے اور ان کے اقوال و افعال اپنی مرضی کے موافق کر دے اور مجھ کو اور اس رسالہ کے ناظرین اور جملہ مسلمین و مسلمات کو اپنی رحمتِ کاملہ سے نوازے۔(آمین)
فقیرِ قادری عرض کرتا ہے کہ ان اسباب میں وہ بھی ہیں جن کا ذکر قرآن و حدیث میں ملتا ہے اور اکثر و بیشتر وہ ہیں جو اکابر ملت و رہنمایانِ شریعت نے اپنے مشاہدے اور تجربے سے دریافت کیے تو جو ان اسباب سے اپنے آپ کو دور رکھے گا خود ہی فائدہ اٹھائے گا اور جو ان میں ملوث ہوگا وہ خود دیکھ لے گا اس نے کیا کھویا کیونکر کھویا۔
ہاں آدمی یہ کبھی نہ بھولے کہ موثرِ حقیقی اللّٰہ عزوجل ہے اور ہر نفع و نقصان کی کنجی اسی کے دست قدرت میں ہے۔ وہ جو چاہے کرے اس سے کوئی باز پرس کرنے والا نہیں۔ وہ اسباب یہ ہیں۔
(1) جھوٹ بولنا۔
(2) زنا کرنا۔
(3) گناہوں میں مشغول رہنا۔
(4) جھوٹی قسمیں کھانا۔
(5) جنابت میں کھانا کھانا۔
(6) برہنہ پیشاب کرنا۔
(7) شب میں جھاڑو دینا خصوصاً کپڑے سے جھاڑنا۔
(8) ناخن دانت سے تراشنا۔
(9) پاجامہ یا دامن یا آنچل سے منہ پوچھنا۔
(10) فقیروں سے روٹی کے ٹکڑے خریدنا۔
(11) کھڑے ہو کر پاجامہ پہننا۔
(12) بیٹھ کا دستار یعنی عمامہ باندھنا۔
(13)خشک بالوں میں کنگھا کرنا یا کھڑے ہو کر بال کاڑھنا۔
(14) شکستہ کنگھا استعمال کرنا۔
(15)ماں باپ کا نام لے کر پکارنا۔
(16) مقراض(قینچی) سے موئے زیرِ ناف کاٹنا۔
(17) چالیس روز سے زیادہ زیرِ ناف کے بال رکھنا۔
(18) بزرگوں کے آگے چلنا۔
(19) دروازے پر بیٹھنے کی عادت کرنا۔
(20)لہسن پیاز کے پوست جلانا۔
(21) مکڑی کے جالے دور نہ کرنا۔
(22) جوں کو زندہ چھوڑنا۔
(23) نماز میں کاہلی کرنا۔
(24) پھٹے ہوائے کپڑے کو نہ سینا۔
(25) فجر کی نماز پڑھ کر مسجد سے جلد نکل آنا۔
(26) صبح کے وقت سونا۔
(27) اولاد پر باوجود مالداری ، تنگی کرنا۔
(28) بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانا۔
(29)کھانے کے بعد برتن صاف نہ کرنا۔
(30) اہل و عیال سے لڑتے رہنا۔
(31) میت کے قریب بیٹھ کر کھانا۔
(32)خلال کرتے وقت جو ریشہ نکلے اسے پھر منہ میں رکھ لینا۔
(33)ہر قسم کی لکڑی سے خلال کرنا۔
(34)چراغ منہ کی پھونک سے بجھانا۔
(35)کھانے پینے کے برتن کھلے رکھنا۔
(36) بازار میں سب سے پہلے جانا اور بعد میں آنا۔
(37) اوندھے جوتے کو دیکھنا اور اس کو سیدھا نہ کرنا ، دولت بے زوال میں لکھا ہے کہ اگر جوتا رات بھر اوندھا پڑا تو شیطان اس پر آن کر بیٹھتا ہے۔ وہ اس کا تخت ہے۔
(38) بکریوں کے گلے میں گھس کر چلنا ، خصوصاً شام کے وقت۔
(39) اولاد کو گالی دینا ، یا لعنت کرنا۔
(40) فقیر کو جھڑک دینا۔
(41) بایاں پاؤں پہلے پاجامہ میں ڈالنا اور بائیں ہاتھ کی آستین پہلے پہننا۔
(42) فبرستان میں ہنسنا۔
(43)کوڑاکرکٹ گھر میں جمع رکھنا۔
(44) صبح ہوتے ہی خدا و رسول(صلی الله تعالی علیہ و علی آلہ وسلم ) کا نام لیے بغیر دنیا میں مشغول ہو جانا۔
(45) مغرب اور عشاء کے درمیان سونا۔
(46) گانے بجانے میں دل لگانا۔
(47) بلا وجہ شرعی اپنوں سے تعلقات ختم کر لینا۔
(48) صلہ رحمی نہ کرنا۔
(49) جنابت کی حالت میں ناخن ترشوانا یا سر منڈانا یا موئے زیر ناف وغیرہ صاف کرنا۔
(50) زکوٰۃ یا صدقات واجبہ مثلاً قربانی و کفارہ قسم وغیرہ کے ادا کرنے میں بخل کرنا یا خواہ مخواہ انہیں ٹالتے رہنا۔
(51) بغیر حاجت سوال کرنا۔
(52) امانت میں خیانت کرنا۔
(53) اندھیرے میں کھانا کھانا۔
(54) ماں باپ کو ایذا دینا۔
(55) قرآن پاک کو بے وضو ہاتھ لگانا۔
(56) شب چہار شنبہ (بدھ کی رات) یا شب یک شنبہ (اتوار کی رات)میں بیوی سے صحبت کرنا، اگر اس صحبت میں حمل بھی رہا تو بچہ بے حیا اور بد نصیب پیدا ہوگا۔ اور ہمیشہ ___ در اور حریص رہے گا۔(مولائے کریم اپنا فضل فرمائے ۔ غالباً اسی بنا پر سنیچر اور منگل کے دن دلہن بیاہ کر نہیں لاتے۔ بزرگوں اور گھر کی بڑی بوڑھیوں کا یہ عمل یہ فقیر بچپن سے دیکھتا آ رہا ہے)
(57)قحط کی نیت سے غلہ روکنا کہ اور مہنگا ہوگا جب بیچیں گے۔
(58) قمار بازی یا گانے بجانے کے آلات وغیرہ گھر میں رکھنا حدیث شریف میں ہے کہ جس کے گھر میں شراب اور دف اور طنبورہ (سارنگی ، ستار وغیرہ) ہو اس گھر میں آدمیوں کی دعا قبول نہیں ہوگی اور نہ اس گھر میں رحمت کے فرشتوں کا نزول ہوگا۔
(59) راستہ میں پیشاب کرنا اور بے ستری ہو تو حرام و گناہ۔
(60) ہمیشہ بے ہودگی مسخرہ پن اور ہزلیات(مذاق دل لگی) میں مصروف رہنا۔
(61) ننگے سر کھانا کھانا۔
(62) ننگے سر بیت الخلا میں جانا۔
(63) نکلے ہوئے کھانے میں دیر کرناکہ کھانا دستر خوان پر الٹا ان کا انتظار کر رہا ہے۔
(64) برہنہ سر بازار میں پھرنا (اور عورتوں کا ننگے سر رہنا اور اجنبیوں کے سامنے اس حالت میں آنا جانا حرام ، حرام ، حرام اور سخت گناہ ہے)
(65) سجدۂ تلاوت نہ کرنا ، یا وضو ہوتے ہوئے اس میں دیر لگانا۔
(66) تلاوتِ قرآن کے دوران آیتِ سجدہ چھوڑ کر آگے پڑھنا۔
(67) دوسرے شخص کا کنگھا عاریتاً مانگ کر، استعمال کرنا (خصوصاً) صاف کیے بغیر کہ دوسرے کے بال اس کے بال میں الجھیں۔
(68) حوض یا تالاب یا بہتے پانی میں پیشاب کرنا۔(اس سے نسیان بھی پیدا ہوتا ہے۔ دولتِ بے زوال میں لکھا کہ پانچ چیزوں سے بھول پیدا ہوتی ہے۔ حوض وغیرہ میں پیشاب کرنا، راکھ پر پیشاب کرنا ، چوہے کا جھوٹا کھانا ، قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنا ، زندگانی حرام خوری میں گنوانا بلکہ غور کیجیے تو یہ آخری ایک مستقل بلا و عذاب ہے)
(69) نہانے کی جگہ پیشاب کرنا۔
(70) برہنہ ہو کر سونا۔
(71) سوتے وقت پاجامہ یا تہہ بند سر کے نیچے رکھ کر سونا۔ دولتِ بے زوال میں لکھا ہے کہ اس سے خواب خوفناک نظر آتا ہے)
(72) بلا ضرورت بستر کے پاس پانی کا لوٹا یا سلفچی پیشاب کے لیے رکھنا۔
(73) نماز قضا کر دینا۔
(74) مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا۔
(75) وضو کرتے وقت دنیا کی باتیں کرنا(اس وقت دعا پڑھیں یا پھر خاموش رہیں)
(76) بلا وجہ شرعی کسی کے تحفہ ہدیہ یا نذرانہ کو رد کر دینا۔
(77) روٹی کو خوار رکھنا(کہ اس کی بے ادبی ہو اور پیروں میں آئے)
(78) وضو کی جگہ پر پیشاب یا پیشاب کی جگہ پر وضو کرنا۔
(79) دروازے پر بیٹھ کر کچھ کھانا پینا۔(یہ خلافِ ادب بھی ہے اور قابلِ نفرت بھی)
(80) استاد کی عظمت و توقیر میں کمی کرنا نہ کہ معاذاللّٰه اس کی توہین)
(81) مٹی یا چینی کے شکستہ برتن استعمال میں رکھنا خواہ اس سے پانی پینا۔
(82) شکستہ یا گرہ دار قلم سے لکھنا۔
(83) قلم کا تراشہ ادھر ادھر ڈال دینا کہ پیروں میں آئے۔
(84) مہمان کو حقارت سے دیکھنا اور اس کے آنے سے نا خوش ہونا۔
(85) بیت الخلاء میں باتیں کرنا یا وہاں کسی دینی بات میں غور و تامل کرنا۔
(86) مردوں کو چھوٹا استنجا کرتے وقت عام گزر گاہوں پر ٹہلنا اور باتیں کرنا۔
(87) بغیر بلائے دعوت میں جانا۔
(88) چارپائی پر دستر خوان وغیرہ رکھے بغیر کھانا کھانا۔
(89) چارپائی پر خود سراہنے بیٹھنا اور کھانا پائنتی پر رکھنا ۔
(90) دانتوں سے روٹی کترنا۔
(91) دانتوں کو بلاوجہ کپڑے سے ملنا جیسے مسواک کرتے ہیں۔
(92) ظلم کرنا، کسی کو نا حق ایذا دینا اگرچہ جانور کو۔
(93) گناہ کے کاموں میں ضد کرنا اور اپنی بات پر اڑ جانا۔
(94)جس برتن میں کھانا کھایا ہے اسی میں ہاتھ دھونا۔
(95)قرآن شریف گھر میں موجود ہوتے ہوئے نہ پڑھنا۔
(96) ماں باپ ، استاد ، مرشد کے خلاف کام کرنا۔
(97) دروازے کی دہلیز پر تکیہ لگانا یا سر رکھ کر سونا۔
(98) سبز درخت کاٹ کر اس کی لکڑیاں فروخت کرنا۔
(99) بلا ضرورت جانور ذبح کرنے کا پیشہ اختیار کرنا۔
(100) صحیح رشتہ ملنے کے باوجود جوان لڑکیوں کو نہ بیاہنا۔
"معمولاتِ مشائخ" سے یہ ہم نے جو کچھ نقل کیا اس سلسلے میں یہ بتا دینا بھی مفید اور کار آمد ہوگا کہ احکامِ شریعت کے خلاف قدم بڑھانا ، اپنے لیے برکتوں کے دروازے بند کرنا اور نحوست و افلاس اور فقر و تنگ دستی کو دعوت دینا ہے۔
(سنی بہشتی زیور،صفحہ ٥٩٩، حصہ پنجم)