ہر شے پہ لکھا نامِ محمد
از:- امام جلال الدین سیوطی رضی المولیٰ عنہ
ملکوتِ اعلٰی پر نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم کا اسمِ گرامی
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب حضرت آدم علیہ السلام سے(بظاہر) خطا سرزد ہوئی تو انہوں نے التجاء کی:
"اے میرے رب مجھے محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم کےصدقہ بخش دے۔"
اللّٰه تعالی نے ارشاد فرمایا: تم نے محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم کو کس طرح جانا؟ عرض کیا: " جب تو نے مجھے اپنے دستِ قدرت سے بنایا اور میرے جسم میں جان ڈالی ، میں نے سر اٹھایا تو دیکھا کہ عرشِ اعلٰی کے ستونوں پر "لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه" لکھا ہوا تھا تو میں نے جان لیا کہ جس ذات اقدس کا نام نامی تیرے اسمِ گرامی کے ساتھ مکتوب ہے یقیناً وہ تیری بارگاہ میں دیگر ساری مخلوق سے اعلٰی و محترم ہوگا"
اللّٰه تعالی نے فرمایا : " اے آدم! تم نے ٹھیک سمجھا ، اگر محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم نہ ہوتے تو میں نہ تم کو پیدا کرتا نہ کائنات کو۔ "
حدیثِ قدسی ہے اللّٰه تعالی فرماتا ہے:
لولاک لما خلقت الافلاک
اس حدیثِ قدسی کے یہی معنی ہیں یعنی یہ تمام کائنات اور عالم اجساد صدقہ ہے وجودِ مسعود محمد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کا۔
(حاکم ، بیہقی ، طبرانی، ابو نعیم ، ابنِ عساکر)
حضرت آدم علیہ السلام کی شیث علیہ السلا کو وصیت :
حضرت کعب احبار رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ اللّٰه تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو انبیاء و مرسلین کی گنتی کے برابر لاٹھیاں عطا فرمائیں۔ یہ تعین نہیں کیا جا سکتا کہ وہ لاٹھیاں کتنی اور کیسی تھیں۔ اس کے بعد حضرت آدم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت شیث علیہ السلام کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : " اے میرے بیٹے! میرے بعد تم میرے قائم مقام ہو، تو اس منصب و خلافت کو " عمارۃ التقویٰ اور عروۃ القوثقی" کے ساتھ اور جب تم اللّٰه تبارک و تعالی کا ذکر کرو تو اس کے ساتھ " محمد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم " کا بھی نام لینا اور ذکر کرنا۔ کیونکہ میں نے عرشِ الٰہی کے ستونوں پر آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم کا نام نامی اس وقت لکھا دیکھا جبکہ میں روح و مٹی کے درمیان میں تھا۔ اس کے بعد مجھے آسمانوں پر پھیرایا گیا تو میں نے آسمان میں ہر جگہ اور ہر مقام پر محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم لکھا دیکھا۔ پھر میرے رب نے مجھے جنت میں ٹھہرایا تو میں جنت میں ہر محل اور ہر دریچہ پر اسمِ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم تحریر دیکھا اور میں نے نام محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم کو حورالعین کی پیشانیوں پر اور جنت کے بردرختان سبز پر اور درختِ طوبٰی کے ہر پتہ پر اور " سدرۃ المنتہٰی" کے ہر ورق پر اور پردوں کے ہر گوشے اور فرشتوں کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہے تو تم اس اسمِ گرامی کا کثرت سے ذکر کرنا کیونکہ فرشتے اس کا ورد کرتے ہیں۔
(ابنِ عساکر )
حضرت انس بن مالک رضی اللّٰه سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا : شبِ معراج جب میں لا مکاں کی سیر کو گیا تو میں نے عرشِ الٰہی کے ستونوں پر یہ الفاظ لکھے ہوئے دیکھے : "لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ایدته بعلٰی (ترجمہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ، محمد اللّٰه کے رسول ہیں ، بے شک ان کی سر بلندی کے ساتھ تائید کی۔")
(ابنِ عساکر)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا : معراج کی شب مجھے آسمانوں پر لے جایا گیا تو ہر آسمان پر میں نے یہ الفاظ لکھے ہوئی دیکھے : محمد اللّٰه کے رسول اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰه عنہ میرے خلیفہ ہیں۔"
(ابو یعلی، طبرانی ، ابن عساکر)
حضرت ابنِ عمر رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا : " جب مجھے معراج کی شب آسمان پر لے جایا گیا تو میں نے ہر آسمان پر اپنا نام محمد رسول اللّٰه لکھا ہوا دیکھا۔"
(بزاز)
دار قطنی ، ابن عساکر ، حاکم اور ابو نعیم رحمہم اللّٰه وغیرہ جیسے اجلہ اکابر محدثین نے بڑی صراحت و وضاحت کے ساتھ اپنی اپنی تصانیف میں اس امر کی وضاحت کی ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے شب معراج اپنا اسم گرامی عالم بالا میں ہر مقام پر تحریر شدہ دیکھا۔
حضرت ابو الدرداء رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا : شبِ معراج مجھے سیر کراتے ہوئے عرش پر لے گئے تو وہاں کے سبز پردوں پر سفید نورانی حروف سے میں نے لکھا ہوا دیکھا : " لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه ابو بکر ن الصدیق ، عمر الفاروق ، عثمان ذوالنورین "
(دارقطنی، خطیب ، ابن عساکر)
حضرت جابر رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کے دروازوں پر " لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه" لکھا ہوا ہے۔
(ابو نعیم حلیۃ الاولیاء)
حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا ، اللّٰه تعالی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر وحی فرمائی کہ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم پر ایمان لاؤ اور تمھاری امت میں سے جو کوئی ان سے ملاقات کرے اسے حکم دو کہ ان پر ایمان لائے کیونکہ اگر محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم کی جلوہ گری نہ ہوتی تو نہ حضرت آدم علیہ السلام ہوتے اور نہ جنت و دوزخ ہوتی اور میں نے عرش کو پانی پر مقیم کیا تو وہ متحرک تھا ، پھر میں نے اس پر لکھا: " لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه" تو وہ ٹھہر گیا۔ "
(حاکم)
حضرت عبداللّٰه بن زبیر اور حضرت جابر رضی اللّٰه عنہم سے روایت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے دونوں شانوں کے درمیان " محمد رسول اللّٰه خاتم النبیین" لکھا ہوا تھا۔
سونے کی تختی پر تحریر
بزار رحمۃ اللّٰه علیہ حضرت ابوذر سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ وہ خزانہ جس کا ذکر اللّٰه تعالی نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے وہ سونے کی تختی ہے ، جس میں لکھا ہوا ہے
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم
" میں اس شخص سے تعجب کرتا ہوں جو قدرت پر یقین رکھتا ہے، پھر وہ غمگین بھی ہوتا ہے اور میں اس شخص پر حیرت کرتا ہوں جو جہنم کی ہولناکیوں کو یاد رکھتا ہے ، پھر وہ ہنستا ہے اور مجھے اس شخص پر بھی حیرت اور تعجب ہوتا ہے جو موت کو یاد رکھنے کے باوجود پھر اس سے غافل رہے، لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه ۔ "
تقریباً اسی مضمون کی حدیث حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللّٰه عنہم سے بھی روایت ہے جس کو بیہقی رحمۃ اللّٰه علیہ نے روایت کیا اور حضرت ابنِ عباس رضی اللّٰه عنہ سے بھی روایت ہے جس کو خرائطی رحمۃ اللّٰه علیہ نے کتاب "قمع الحرص" میں روایت کیا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی اور نامِ محمد(صلی اللّٰه علیہ وسلم)
حضرت عبادہ بن الصامت رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا : " حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کی انگشتری کے نگینہ کا رنگ آسمانی تھا۔ یہ نگینہ ان کو اللّٰه تعالی کی طرف سے عطا ہوا تھا۔ انہوں نے یہ نگینہ اپنی انگشتری میں جڑوا لیا تھا اس نگینہ پر لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه لکھا ہوا تھا۔
(طبرانی)
حضرت جابر بن عبداللّٰه رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا : '' حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کی انگوٹھی کے نگینہ میں "لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم " نقش کیا تھا۔
(عقیلی : کتاب الضعفاء)
پھول کے پتوں پر نامِ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم :
حضرت ابو الحسن بن علی بن عبداللّٰه ہاشمی رحمۃ اللّٰه علیہ سے روایت ہے کہ میں بلاد ہند گیا تو میں نے ایک گاؤں میں سیاہ رنگ کے پھول کا ایک درخت دیکھا۔ وہ سیاہ پھول ایک بڑے پھول میں کھلتا تھا۔ نہایت پاکیزہ خوشبو ، اس کی پنکھڑیوں کا رنگ سیاہ تھا اور ان پتیوں پر سفید حروف میں " لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه و ابو بکر ، الصدیق عمر الفاروق" لکھا تھا۔ مجھے شبہ ہوا اور میں نے گمان کیا کہ شاید یہ پھول مصنوعی ہے۔ اس کے بعد میری نظر ایک اور کلی پر پڑی۔ میں نے ہاتھ سے اسے کھولا تو دیکھا اس میں بھی ویسا ہی لکھا ہوا تھا۔ اس بستی میں ایسے پھول بکثرت تھے حالانکہ اس بستی کے باشندے بت پرست تھے، وہ اللّٰه کو جانتے بھی نہ تھے۔
(ابن عساکر و ابن نجار ، فی التاریخ)
آسمانوں اور زمانہ آدم علیہ السلام میں اذان میں نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم کا اسمِ گرامی :
حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وسلم نے فرمایا : حضرت آدم علیہ السلام سراندیپ (موجودہ سری لنکا) میں اتارے گئے تو انھیں وحشت و پریشانی لاحق ہوئی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نازل ہوئے اور اذان دینی شروع کر دی۔ اللّٰه اکبر، اللّٰه اکبر، اشھد ان لا اله الا اللّٰه (دو مرتبہ) اشھد ان محمدا رسول اللّٰه (دو مرتبہ) حضرت آدم علیہ السلام نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا: محمد (صلی اللّٰه علیہ وسلم) کون ہیں؟
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے جواب دیا : " یہ تمھارے ایک فرزند ہیں جو کہ انبیا علیہم السلام میں سے ہیں۔"
(ابو نعیم حلیۃ الاولیاء)
(الخصائص الکبری، جلد ١، صفحہ ١٧)