سیف فقیہ الباسل (قسط آخر)
از-جانشین مظہر اعلی حضرت قطب الوقت حضرت علامہ مفتی محمد مشاہد رضا خان علیہ الرحمہ
اس مضمون سے نام نہاد اتحادیوں اور علماء کو نسل کا ردّ تام مالا کلام ہو گیا۔ اس مسئلۂ قطعیہ یقینیہ اجماعیہ میں اگر معارضہ یا مخالفت کی جائے اور اس کے استدلال میں عارف حق حضور مجاہد ملت علیہ الرحمہ کی تحریر یک خاکساران حق کو پیش کیا جائے تو اس کا اجمالا کلیۃ جواب یہ ہے کہ "افعال العرفاء الکاملین والمشائخ واقوالھم اذا کانت مخالفۃ للشرع والاجماع لایجوز ان یستدل بھا بل یوول بالسکر والجذب والتحریف وغیرہ ذلک والا لیرتفع الامان عن الدین". اب اس کی مزید قدرے وضاحت کے لیے واقعہ تحریر کرتا ہوں کہ حضرت مجاہد ملت علیہِ الرحمہ پیلی بھیت تشریف لائے اور کچھ کتابیں طلب فرمائیں اور فقیر حقیر کو بھی کٹک کے مناظرے کے لیے طلب فرمایا۔
حضرت شیر بیشۂ اہل سنت علیہ الرحمہ کے مزار شریف کے احاطے میں اتر جانب جانب قیام پذیر تھے اور فقیر نے خاکساران حق تحریک پر گفتگو شروع کی اور با ادب عرض کیا کہ حضور! آج ترک موالات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے اور جو حشمتی سب سے زیادہ سخت کہلاتے تھے، وہ بھی پلپلے ہو گئے۔ ان کے کتنے دیوبندیوں سے تعلقات ہو گئے تو پھر اس پنج گپ معجون میں بلا کسی تفریق کے وہابی، دیوبندی، رافضی، قادیانی، وغیرہم بھی شریک ہوں گے، تو پھر سُنّی مسلمانوں کا کیا اُن کے ساتھ سلام و مصافحہ نہ ہوگا؟ ساتھ میں نماز نہ پڑھیں گے، ساتھ میں کھانا پینا نہ ہوگا، اٹھنا بیٹھنا نہ ہوگا، اور اس سے کتنا عظیم نقصان ہوگا۔ تو برجستہ فرمایا بے شک صحیح کہتے ہو۔ پھر فقیر نے صاف طور پر کہا حضور! معاف فرمائیں، حکومت سمجھتی ہے کہ ایک پاگل دیوانہ ہے چار، دس کو لیے گھومتا ہے۔ ہمارا کیا بگاڑے گا، لیکن حضرت ! جب آپ کی یہ تحریک ترقی پذیر ہوگی اور تحریک زور پکڑے گی اور مقابلے کے قابل ہو جائے گی تو حکومت آپ ہی لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو خرید کر تحریک کو فنا کے گھاٹ اتار دے گی۔ جب سنی مسلمان بک جاتے ہیں تو اس میں تو دیوبندی، وہابی، پہلے ہی سے بکے ہوئے ہیں۔ اس بات پرحضور مجاہد ملت علیہِ الرحمہ جوش مسرت سے اچھل پڑے اور فرمایا بالکل ٹھیک کہتے ہو، مگر میں کیا کروں؟ مشرکین کے مظالم سے تنگ آکر مسلمان کمیو نزم کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔ اب مشاہد میاں! تم اس کا متبادل بتاؤ۔ بس گفتگو یہیں پر ختم ہو گئی اور حضرت تشریف کے گے۔
اب اہل عقل و انصاف جواب دیں کہ جب حضرت کو بھی یہ اعتراف تھا کہ جب تحریک طاقت پکڑ لے گی اور حکومت کا مقابلہ کرے گی تو ہماری تحریک کے آدمیوں کو خرید کر تحریک کو فنا کے گھاٹ اتار دے گی۔ تو یہ فعل عبث ہونے کے علاوہ دین کا جو عظیم نقصان حضرت کو بھی تسلیم تھا اس تحریک سے کیا فائدہ نکلا؟ اور یہاں پر یہ ضرب المثل ثابت آئی کہ نہیں "لدو الموت و بنو الخراب" تو پھر اتحادیوں کو اس سے استدلال کرنا اور خباثتوں کو اس کے پردے میں چھپانا قطعاً حرام و ناجائز کفر انجام ہے۔ اکثر علماء کرام اس تحریک کے مخالف تھے سوائے چند کے جو ان کے تلامذہ میں تھے۔ مگر حضور مجاہد ملت علیہِ الرحمہ کے رعب علمی اور جلالت شان کی وجہ سے خاموش رہے۔ حضرت پاسبان ملت علامہ مشتاق احمد صاحب نظامی جو حضرت کے تلمیذ رشید بھی تھے اور حضرت کی بارگاہ کے اتنے قریب تھے کہ ہمیشہ اپنے کو اسیر حبیب لکھتے تھے اور علامہ فصیحی غازی پوری علیہِ الرحمہ وغیرہ نے بھی اس تحریک کی تائید نہ کی۔ اس تحریک کا وہی حکم ہے جو ندوہ مخذولہ کا تھا۔
۱) مولائے کائنات رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: الرجال بالحق لا الحق بالرجال
۲) دنیا میں ایک شخص اکیلا پہاڑ پر کہے کہ خدا ایک ہے اور ساری دنیا کہے کہ خدا دو ہیں تو یہی اکیلا سواد اعظم ہے اور سب کافر۔ یہ دعوئ اتحاد باطل و دعوئ کامیابی دنیا و آخرت کا ناپاک منصوبہ قرآن کے خلاف ہے اور ایسا چاہنے والا دشمنِ دین ہے۔ خارج از اسلام ہے۔ امام التصوف علامہ جلال الدین رومی قدس سرہ کیا ہی خوب فرماتے ہیں:
دور شواز اختلاط یار بد
یار بد بدتر بود از مار بد
یعنی بدمذہب دوست سے دور بھاگ اس کی صحبت میں نہ بیٹھ کیوں کہ بدمذہب دوست زہریلے سانپ سے بھی زیادہ بدتر ہے۔ اور پھر فرماتے ہیں:
مکن رو باہ بازی شیر باش
بر سر اعدائے دیں شمشیر باش
یعنی اے مسلمان سنتا ہے! دین ، مذہب کے معاملے میں لومڑی کی طرح پالیسی بازی، مكاری مت کر بلکہ شیر بن جا اور دشمنان دین کے سروں پر تلوار بن جا۔ علامہ رومی قدس سرہ تو ان مرتدین، بددین، منافقین، بدمذہبوں سے دور رہنے کو فرمائیں اور اپنے کو دور رکھنے کو فرمائیں نہ کہ ان سے دوستانہ۔
۱) اور اس تحریک سے اجتناب و احتراز ضروری ہے اور اس میں شرکت ناجائز ہے۔
۲) یعنی آدمی حق پر ہے تو حق ما نو نہ کہ بڑی شخصیت کی وجہ سے کسی کے قول و فعل کو حق ما نو۔ یارانہ اور اتحاد نہ کریں اور یہ سنی عالم کہلا نے والا جاہل مقرر اسلاف کرام اور شرع کا مذاق بنانے والا اتحاد باطل کی دعوت دے۔ دنیا و آخرت و حیات و ممات میں کامیابی کی امید فاسد رکھے۔ حدیث شریف میں ہے "اھل البدع کلاب اھل النار"۔ یعنی بدمذہب لوگ جہنمیوں کے کتے ہیں۔ یعنی مسلمانوں کو ان بدمذہبوں، جہنمی کتوں سے کم از کم اتنا دور رہنا چاہیے جتنا دنیاوی زہریلے دیوانے کُتّے سے دور رہتا ہے۔ یہ بے دینان زمانہ قادیانی، وہابی، دیوبندی، بابی، بہائی، خاکساری، احراری، نیچری وغیرہا یہ سب فرقہائے باطلہ صرف اور صرف انگریزوں کے جنم دیئے ہوئے ہیں اسلام کی بیخ کنی کے لیے۔ ثبوت کے لیے انہیں کی کتابیں دیکھیں۔ مکالمتہ الصدرین، فتاویٰ رشیدیہ، تواریخ عجیبہ وغیرہا اور نجدی وہابی کی تاریخ دیکھنا ہو تو "ہمفرے کے اعترافات" دیکھئے۔ نجدی وہابی دشمنان اسلام ہیں۔ اس ثبوت میں حسین احمد اجودھیا باشی المعروف بہ مدنی شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند کی کتاب "الشہاب الثاقب" دیکھیں۔ اللہ عز وجل فرماتا ہے: وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
ترجمہ - اگر شیطان تجھے بھلا دے تو یاد آنے پر پاس نہ بیٹھ ظالموں کے۔ تفسیرات احمد میں ہے "دخل فیہ الکافر والمبتدع" اس آیت کے حکم میں ہر کافر مبتدع داخل ہے۔ ابن حبان اور طبرانی میں ہے حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
ترجمہ: ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ، ان کے ساتھ پانی نہ پیو، ان کے ساتھ نہ بیٹھو، ان سے رشتہ نہ کرو، وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ، مر جائیں تو جنازہ پر نہ جاؤ، نہ ان کی نماز پڑھو، نہ اُن کے ساتھ نماز پڑھو، فرمان مصطفٰی علیہِ الصلاۃ والسلام سے غافل اپنے کو سُنّی عالم کہلانے والا اب بھی بیدار نہ ہوگا۔ پیارے آقا صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم فتنوں سے بچائیں، امان کی طرف بلائیں اور یہ نادان اپنے نفس پر ظلم کرنے والا اسی کے قریب جائے۔ کیا سرور کون و مکاں نے تم کو آگاہ نہ فرمایا کہ: "ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنکم " ان سے دور رہو ان کو اپنے سے دور کرو، کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم تو یہ فرمائیں۔
ترجمہ: یعنی جو کسی بدمذہب کو اس کی بدمذہبی کی وجہ سے دشمن جان کر اس سے منہ پھیرے اللہ تعالٰی اس کا دل امان وہ ایمان سے بھر دے۔ اور جو کسی بدمذہب کو جھڑکے اللہ تعالٰی اسے بڑی گھبراہٹ کے دن امان دے اور جو کسی بدمذہب کی تذلیل کرے اللہ تعالٰی جنت میں اس کے سو درجے بلند فرمائے اور جو کسی بدمذہب کو سلام کرے یا اس سے خوشی کے ساتھ ملے یا اس کے سامنے ایسی بات کرے جس سے اس کا دل خوش ہوا، اس نے ہلکی جانی وہ چیز جو اتاری گئی مصطفٰی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم پر۔ دیکھیں وہ سُنّی عالم کہلا نے والا بد باطن کہ بدمذہب و بددین سے دور و نفور رہنے والے پر کیا کیا رحمتیں ہیں۔ اور ان سے یارانہ، بھائی چارہ رچانے والے پر کیسی کیسی وعیدیں۔ تفسیر حقائق التنزیل میں ہے:
یعنی جو شخص اپنے ایمان کو صحیح و درست کرےگا اور توحید اسلام کا اقرار کرےگا، تو یقیناً وہ شخص کسی بدمذہب بددین سے انسیت و دوستی نہیں رکھے گا اور نہ اس کے ساتھ بیٹھے اٹھے گا اور نہ ان کے ساتھ کھائے پیئے گا۔ اور اس بدمذہب کی عداوت و دشمنی ظاہر کریگا اور جو بدمذہب کے ساتھ مداہنت کرے گا، اللہ تعالٰی اس سے ایمان کی چاشنی کو چھین لے گا اور جو بدمذہب کے ساتھ دوستی رکھے گا تو اللہ تعالٰی اس کے دل سے ایمان کا نور نکال لے گا۔ والعیاذ بااللہ تعالٰی۔
عزیز برادران اہل سنت! خبردار ہوشیار ایسے بدباطن، كور چشم اتحاد باطل کی دعوت دینے والوں سے۔ یاد رکھو اور اپنے لوح قلب پر یہ نقش کر لو۔ آقائے دو عالم حبیب اکرم سرورِ انس و جاں صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کی دل و جان سے محبت ہی عین ایمان اور ایمان کی جان ہے۔
اور یہ محبت ہرگز سچّی اور تمام نہیں ہوتی، جب تک حضور اکرم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کے دشمنوں، مرتدین، منافقین، مبتدعین، رافضی، قادیانی، نیچری، دیوبندی، وہابی، غیر مقلد، بددینوں، خاکساری، احراری، بابی، بہائی، خارجی وغیرہم سے قلبی نفرت، دلی عداوت اور ان سے احتراز و مجانبت نہ ہو۔ ان سب سے دور و نفور رہو اور ان سے اپنی بیزاری کا اظہار کرو۔
اسی میں تمہاری کامیابی و صلاح دنیا و فلاح نجات آخرت ہے۔
اور اس میں اللہ جلّ شانہ، اس کے پیارے حبیب صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کی رضا مندی حاصل ہوگی۔ اور اس پر عمل کر کے ہمیشہ غالب و مظفر و منصور رہو گے۔
واللہ و رسولہ اعلم جل جلالہ و صلی المولیٰ تعالیٰ علیہ و علی آلہ وسلم
امر برقمہ وقال بفمہ الفقیر الی ربہ الغنی القدیر محمد مشاہد رضا خان غفرلہ ربہ الغفور البصیر بجاہ حبیبہ البشیر النذیر علیہ وعلی آلہ و صحبہ الصلوۃ والسلام من الصغیر والکبیر۔
تنبیہ: جملہ سُنّی بھائی رضوی حشمتی حضرات انہی ارشادات قرآنیہ و احادیث کریمہ کو اور ائمہ دین و فقہائے کرام علیہم رحمۃ ربنا المنعام کے فرامین کو جو اس میں درج ہیں اپنا دستور عمل بنائیں۔ خود عمل کریں اور دوسرے بھائیوں کو تبلیغ کر کے عامل بنائیں اور ارشادات قرآنیہ و احادیث کریمہ و فرامین ائمہ کرام کے خلاف جس پیر کو، جس عالم کو، جس مولوی کو دیکھیں اس سے دور و نفور اور علیحدہ و بیزار ہو جائیں۔ مولائے غفار (جل و علا) اس پر عمل کی ہم سب بھائیوں کو ہمیشہ توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ حبیبہ الکریم علیہِ و علی آلہ و صحبہ الصلاۃ و التسلیم۔
(سیف فقیہ الباسل)