ولادت باسعادت
از-امام المتکلمین علامہ نقی علی خان علیہ الرحمہ
منقول ہے کہ جس رات حضرت آمنہ پاک ذات اس نور مقدس سے مشرف ہوئیں،انوار تمام عالم میں تاباں اور خوشی کے آثار اطرافِ زمین میں نمایاں ہوئے۔جبرئیل کو حکم پہنچا کے علم سبز محمدی کعبہ کی چھت پر کھڑا کریں اور عالم کو بشارت دیں کہ نور محمدی نے حضرت آمنہ کے شکم مقدس میں قرار پایا بہترین خلائق بہترین اُمم پر معبوث ہوگا۔ خوشا نصیب اس امت کا جسے محمد سا پیغمبر ملے۔اس رات زمین و آسمان میں ندا پیدا ہوئی کہ نبی آخرالزمان کے ظہور کا وقت ہزاروں و سعادت کے ساتھ نزدیک آیا۔اور جنگل کے جانور اور قریش کے چارپائے باہم مبارکباد دیتے اور کہتے قسم خدا کی بی بی آمنہ کے حمل میں خدا کا رسول ہے۔ یہ شخص امان دنیا و سراج اہل زمین ہے اور بہترین امت پر مبعوث ہوگا۔ بی آمنہ کہتی ہیں کہ جب میں حاملہ ہوئی کسی نے
مجھ سے خواب میں کہا تمھارے پیٹ میں اس امت کا سردار ہے۔جب چھ مہینے گزرے کسی نے خواب میں کہا میں بہتر عالم کا ہے پیدا ہو تو اس کا نام محمد رکھنا۔جب ربیع الاوّل کا مہینہ شروع ہواعالم انوار آسمانی سے منور ہوگیا اور بی آمنہ کے دل میں عجیب طرح کی خوشی پیدا ہوئی کبھی عالم رویا میں ان کو بشارت دی جاتی اور کبھی بیداری میں فرشتوں کی تسبیح وتہلیل کی آواز آتی ساتویں شب ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دیکھا کہ فرماتے ہیں اے آمنہ تجھے بشارت ہو کہ تیرے پیٹ میں رسول اعظم اسماۓ حسنی اور آیات کبری پیدا ہوگا،پھر تو فرشتے رات دن آمنہ کے پاس رہتے۔اور پرندے خوشی سے چہچہے کرتے،گیارہویں رات کو فرشتے تسبیح و تقدیس میں مشغول رہے۔بارہویں شب منادی نے ندا کی اے آمنہ تجھے اس مولود کے ساتھ بشارت ہو جو آج تیری ہاں پیدا ہوگا وہ آفتابِ فلاح و ہدایت ہے اس کا نام محمد رکھنا اس رات انوار زمین و آسمان میں تاباں اور ستارے زمین کی جانب مائل تھے۔ملائکہ سبع سموات ساتوں آسمانوں کے فرشتے زمین پر اترے،اور جبرئیل و اسرافیل مولد شریف میں حاضر ہوئے۔عرش ذوق شوق میں ہلتا تھا۔زمین طرح طرح سے ناز کرتی تھی۔بت اوندھے اور شیاطین زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔دریاۓسادہ خشک اور وادی سماوہ میں دریا جاری ہوا۔محل بادشاہ ایران کا شق ہوا اور چودہ برج گر پڑے ایک علم مشرق دوسرا مغرب اور تیسرا بام کعبہ پر نصب ہو۔اکناف عالم میں ایک شور تھا۔ وحش و طیر دھوم مچارہے تھے۔اور فرشتے قدوم والا کے منتظرکہ وہ آفتاب عالم تاب ہزاروں جاہ و جلال کے ساتھ مسند ظہور پر جلوہ افروز ہوا اور تمام عالم کو کہ ظلمت کفروشرک میں مبتلا تھا جمال منور سے روشن کیا۔
آنکھوں میں سرور اگیا دیدار سے انکے۔
روشن ہوئے دل جلواۓ رخسار سے انکے
یاایھاالمشتا قون بنور جمالہ صلوا علیہ و آلہ
جب آپ پیدا ہوئے ایک گویندہ نے کہا: یرحمک اللّٰہ۔
اللّٰہ تجھ پر رحم کرے۔پھر غیب سے نداہوئی وہ پیاراہادی پیدا ہوا جو اس پر ایک بار درود بھیجے گا خدا اس پر دس بار رحمت نازل کرے گااور اس کا اجر بڑھاۓ گا اور آپ کے ساتھ ایک روشنی ہوئی جس میں اہل مکہ کو شام کی عمارت نظر آئی۔
شب میلاد محمد چہ شب روشن بود
کز حرم تا بحد شام منور گردید
حرم و شام چہ کز مشرق ومغرب نورش
ہمہ راگشت محیط وہمہ جادر گردید
ابن عباس کہتے ہیں اول کلمہ جو زبان فیض ترجمان سے نکلا یہ تھا اللّٰہ اکبر کبیرا والحمد اللہ کثیرا سبحان اللہ بکرت واصیلا قسطلانی اور ابونعیم روایت کرتے ہیں کہ بعد ولادت کے آپ نے خداکو سجدہ کیا اور انگشت مبارک آسمان کی طرف اٹھاکر ۔فرمایا لا الہ الااللہ انی رسول اللہ سوا خدا کے کوئی معبود نہیں بے شک میں خدا کا رسول ہوں۔ بعض روایت میں ہے جناب الہی میں عرض کیا یا رب ھب لی امتی خدایا میری امت مجھے بخش دے۔خطاب ہواوھبتک امتک باعلی ھمتک میں نے تیری امت بسبب تیری بلند ہمت کے تھجے بخشی۔ پھر فرشتوں سے ارشاد ہوا
اشھدوا یاملائکتی ان حبیبی لا ینسی امته عندالولادة فکیف ینساھا یوم القیامة۔
ترجمہ' اے میرے فرشتوں! گواہ رہو کہ میرا حبیب اپنی امت کو وقت ولادت کے نھیں تو قیامت کے دن کب بھولے گا
ابو نعیم نے دلائل النبوت میں روایت کی ہے کہ بعد ولادت فرشتے نے اس پانی سے کہ اپنے ساتھ لایا تھا آپ کو تین بار نہلایا اور پارۂ حریر سے ایک مہر کی شکل میں مثل بیضہ اور چمک میں مانند زہرہ کے تھی۔نکال کر دوش نبوت پر ثبت کی ابن جوزی لکھتے ہیں پھر فرشتے اس جناب کو آسمان کی طرف لے گئے۔پروردگار نے تاج کرامت اور خلعتِ عظمت عنایت فرمایا اور منادی نے ندا کی اس مولود کو اکناف عالم اور اطراف زمین پھراؤ ۔تاکہ خلق اس کے حال سے واقف ہو۔اور اسے صفوت آدم ، معرفت شیث،رفعت نوح ،خلت ابراہیم، انعقاد اسمعیل، صبر ایوب، شکر یعقوب، جمال یوسف، آواز داؤد و حکومت سلیمان، حکمت لقمان، قوت موسی، بشارت عیسی، زہد یحییٰ عنایت کرو اور تمام انبیاء و مرسلین کے اخلاق میں غوطہ دو اور ایک روایت میں ہے ان کو مشرق ومغرب میں پھراؤ۔ اور موالد انبیاء میں لے جاؤ تاکہ پیغمبر ان کے حق میں دعائے برکت کرے اورملت حنفیہ کا لباس پہنا کر ابراہیم علیہ السلام کے پاس حاضر کرو اور دریا و صحرا کو لے جاؤ کہ ان کا نام و صفت پہچانیں اور نام ان کا دریا میں ماحی ہے یعنی کفر و شرک کے مٹانے والے۔اور ایک روایت میں وارد ہوا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام زمین کی سیر کراؤ اور ارواح ملائک وجن و انس و وحش و طیر کو دکھاؤ اور کنجی نبوت اور نصرت اور خزانہ عالم ان کے ہاتھ میں دو اور سب پیغمبروں کے اخلاق ان میں جمع کرو۔بی آمنہ کھتی ہیں کہ اس وقت مجھے تین اشخاص نہایت خوب صورت نظر آئے۔ گویا آفتاب ان کے چہروں میں چمکتا تھا۔ ایک کے ہاتھوں میں چاندی کا ابریق جس سے مشک کی خوشبو آتی اور دوسرے کے پاس زمرد کا طشت جس کے چار کونے تھے ۔ہر گوشہ میں آبدار موتی لگے ہوئے ۔
پھر ایک گویندہ نے کہا اے خدا کی پیاری یہ طشت دنیا ہے اس کے جس گو شہ کو چاہیے پسند کر لے آپ نے بیچ میں ہاتھ رکھ دیا۔غیب سے ندا ہوئی بخداۓ کعبہ اس نے کعبہ کوکہ وہی اس کا مولدہےاوروہی اس کا قبلہ اختیار کیا- تیسرے کے ہاتھ میں حریر سبز کا ٹکڑا تھا۔حضرت کو اس طشت میں بٹھا کر ابریق کے پانی سے سات بار نہلا یا اورجامۂ حریر میں لپیٹا پھر ایک نے آپ کو پروں تلے چھپایا اور آنکھوں کے بیچ میں بو سہ دے کر کہا اے محمد! بشارت ہو کہ خدا نے تمھیں سب پیغمبروں کا علم اور سخاوت و شجاعت اور اسی طرح پر خلق سب سے زیادہ عنایت کیا اور رضواں داروغہ بہشت نےآ کر آپ کے کان میں کہااے محمد! بشارت ہو کہ تمھیں سب پیغمبروں کا علم ملا اور تم سب سے زیادہ بہادر اور دانشمند ہو۔
بی آمنہ کہتی ہے غیب سے ندا ہوئی کیا خوب حکومتت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی کہ تمام خلق آپ کے قبضہ میں اور فرمانبردار ہوجائے گی-کہتے ہیں جب فرشتے زیارت اور آپ کی خدمت سے فارغ ہوئےدایہ نے نہلانے کا ارادہ کیااور آپ نے بزبان فصیح فرمایا میں آب رحمت سے غسل دیا گیا ازل میں بھی پاک تھااور اب بھی پاک پیدا ہوا-بعدہ عبدالمطلب آپ کو خانہ کعبہ میں لے گئےاور شکر الہی بجا لاۓاور چند اشعار آپ کی مدح وثنا میں کہے پھر وہاں سے لاکر آمنہ کی گود میں دیا-تین یا سات روز آمنہ نے دودھ پلایا پھر ثویبہ کنیر ابولہب جسے اس نے ولادت با سعادت کی خبر سن کے آزاد کیا تھا۔اس دولت سے مشرف ہوئی پھر یہ سعادت حلیمہ سعدیہ کو ملی قبیلہ بنی سعد ان دنوں قحط عظیم میں مبتلا تھا آپ کی برکت سے نہایت فراغت حاصل ہوئی قوم کی عورتوں نے راہ مکہ میں ایک آواز سنی کہ کوئی کہتا ہے خدائے تعالی نے اس کی برکت سے جو قریش میں پیدا ہوا اور وہ دن کا آفتاب اور رات کا چاند ہے یہ برس تم پر آسان و فراخ کر دیا۔خوشا وقت ان چھائیوں کا جو اسے دودھ پلائیں۔ اے بنی سعد کی عورتو! دوڑو اور اس دولت و سعادت کو لو۔ حلیمہ کہتی ہیں کہ یہ آواز سن کر سب عورتیں چلنے میں شتابی کرتیں ہیں۔ہر چند جلدی کرتی مگر میری گدھی ضعف ولا غری کے سبب سے پیچھے رہتی نا گاہ غیب سے آواز آئی ہتیالک یا حلیمہ خوشاحال تیرا اے حلیمہ، اور ایک شخص بلند قامت نے پہاڑوں کے درے سے نکل کر مجھ سے کہا اے حلیمہ،خدائے تعالیٰ نے تجھے بشارت دی ہےاور مجھے حکم کیا ہے کہ شیطانوں اور سرکشوں کو تجھ سے دور کروں جب میں آپ کو لے کر اپنے شوہر کے پاس گئی وہ صورت مبارک دیکھتے ہی عاشق ہو گیا اور میری اونٹنی کے تھنوں میں کے مدّت سے خشک تھے دودھ بھر آیا جب اپنے گھر کو چلی جس جنگل میں پہنچتے سرسبز و شاداب ہو جاتا اور جس درخت کے تلے ٹھہرتے آپ کو سلام کرتا اور سایہ اس کا آپ کی طرف جھک آتا میری سواری کا جانورنہایت سست تھا آپ کے سوار ہوتے ہی سب قافلہ سے آگے چلنے لگا قافلہ کی عورتوں نے اس کی چالانکی پر تعجب کیا اس نے بزبان فصیح کہا اے بنی سعد کی عورتو!تم نہیں جانتی ہو مجھ پر وہ شخص سوار ہے -جو خدا کا پیارا اور پیغمبروں کا سردار ہے -راہ میں بکریاں چرتی تھیں مجھ سے بولیں اے حلیمہ !تو اس بچہ کو جانتی ہے یہ مالک زمین و آسمان کا پیغمبر اور اولاد آدم کا سردار سب جن وانس سے بہتر ہے۔(جاری)
(صلوات الله تعالیٰ وسلامھم اجمعین۔۔۔۔)
(سرور القلوب بذکر المحبوب،صفحہ ١١)P