async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD

Friday, September 17, 2021

Mahnama Hashmat Ziya in urdu (25)

 *****٧****

سیمینار کے دینی نقصانات

از- تاج المشائخ شہزادۂ سلطان الہند حضرت سید فرید الحسن چشتی صاحب قبلہ چشتی علیہ الرحمہ


باسمہ تعالیٰ ھوالقادر المعین

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم،

وعلی آلہ واصحابہ اجمعین۔


فقیر چشتی کے لئے باعث رنج ہے یہ بات کہ دیرینہ کرم فرما حضرت مفتی ناظر اشرف صاحب قبلہ اور فخر اسلاف سیدی  حسینی میاں صاحب قبلہ کے پیہم اصرار کے باوجود مورخہ ۳/۴/ جمادی الاول ۱۴۳۶ھ مطابق ۲۳/۲۴ فروری ۲۰۱۵ بروز ایمان افروز(دو شنبہ مبارکہ و سہ شنبہ) کو ناگپور مہاراشٹر میں منعقد ہونے والے سیمینار میں حاضری سے قاصر ہوں۔ اسکے اسباب و علل دنیوی نہیں بلکہ دینی ہیں۔


فقیر چشتی کے مشائخ عظام، فقہاء کرام، علماء ذوی الاحترام، ماضی قریب تک کسی سیمینار کے قائل نہ تھے بلکہ اُن کا معمول دینی یہ رہا کہ اکابر کے فتوائے مبارکہ کے تصدیق و توثیق و تقریض سے مزین و مبرہن کرکے اس عالم متاع کی وقعت بڑھانے کی نیت سے اپنے اپنے دارالافتاء سے بحیثیت خادم شرع مطہرہ روانہ فرمادیتے۔ اس کی بکثرت نظیریں موجود ہیں حصول برکت کے لئے چند مبارک کتابوں کے نام دیئے جاتے ہیں۔ "حسام الحرمین علی من حرالکفر والمین، الصوارم الھندیہ علی مکر الشیطان الدیوبندیہ، فتاویٰ الحرمین برجف ندوۃ المین، الدلائل القاھرہ علی الکفرۃ النیاشرہ، الدولۃ المکیہ بالمادۃ الغیبیہ، تحقیق المتکبر فی عدم جواز الصلوٰۃ علی لاؤڈ اسپیکر، طرق اثبات الھلال"


سیمینار کے دینی نقصانات جس قدر ہوئے ہیں اہل بصیرت علماء حق سے پوشیدہ نہیں۔ مفتیان شرع کی قدر و منزلت جاتی رہی۔ دارالافتاء کے کسی اکیلے مفتیِ حق کا فتویٰ معاذاللہ ناقابلِ عمل ہو کر رہ گیا، معاذاللہ عامۃ المسلمین اسی فیصلے کو دینی فیصلہ سمجھنے لگے جس فیصلے پر شرکاء سیمینار کے مواہر و دستخط ہوں۔ معاذاللہ سیمینار ہی کی دین ہے کہ بلا تکلف اعاظم دین و ملت کے فتاویٰ کے خلاف لاؤڈ اسپیکر پر حیلے بہانے کے ساتھ نماز پڑھنے پڑھانے کو جائز کرلیا۔ انہیں سیمیناروں ہی کی دین ہے کہ چلتی ٹرین میں فرض و واجب ملحق بواجب پڑھ لینے کے بعد دوہرانے کی ضرورت نہیں۔ انہیں سیمیناروں کی دین ہے کہ دو چار ٹیلیفون کی خبر لا یعنی پر سوں و افطار جائز کرلیا گیا۔ انہیں سیمیناروں کی دین ہے کہ فوٹو گرافی کو منفعت دنیوی کے لئے معاذ اللہ حلال کرلیا گیا وغیرہ وغیرہ۔

سیمیناروں کو معاذ اللہ اجماع امت کا درجہ دیا جانے لگا، ہر دولت مند اپنی دولت کے بل بوتے ایک بے وقعت سیمینار کو جب چاہے منعقد کرکے معاذ اللہ التباس حق و باطل کرلے، باوجود یہ کہ ایک ہی ذات دین و شرع کے معاملے میں اب سے لے کر انشاء اللہ قیام قیامت تک معتمد و معتبر ہے۔ وہ ذات بلا ارتیاب اِمام احمد رضا علیہ رحمہ کی ہے اور اُن کے سچے متبعین قدست اسرارہم یہی سبق دیتے آئے اگر کسی سرمایہ دار کو علماء کرام کی خدمت کا جذبہ ہو بھی تو سیمینار کی کیا ضرورت!

شرکاء سیمینار میں وہ کون ہیں جنہیں اعلٰی حضرت نے اصحاب تخریج، اصحاب ترجیح، اصحاب فتویٰ شمار کرایا ہے۔ اجماع امت کے لیے سیدنا اعلٰی حضرت قدّس سرہ نے مولانا انوار اللّٰہ شاہ صاحب علیہ رحمہ سے بیس سوالات قائم فرما کر اجماع امت کیا ہوتا ہے، اور اجماع امت کسے کہتے ہیں، واضح کردیا۔

فقیر چشتی کی گذارش ہے کہ علماء حق کی خدمت بیش از بیش کی جائے مگر سیمینار کرکے مال مسلم کو ضائع نہ کیا جائے۔

فقط دعا گو سائل دعا

فقیر سید فرید الحسن چشتی