بدمذہبوں کے ساتھ نشست و برخاست
از:- شیخ المسلمین فی الحدیث امام حافظ ابومحمد عبداللہ بن عبدالرحمن بن الفضل بن بہرام الدارمی (امام دارمی)رضی اللّٰہ عنہ
ابو قلابہ ارشاد فرماتے ہیں بد مذہب لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو اور ان کے ساتھ بحث نہ کرو کیوں کہ مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ لوگ تمہیں بھی اپنی گمراہی میں شریک کر لیں گے یا تمہارے عقائد کے بارے میں تمہیں شبہے کا شکار کر دیں گے۔
ایوب بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ سعید بن جبیر نے مجھے طلق بن حبیب کے پاس بیٹھے دیکھا تو مجھ سے کہا میں نے تمہیں طلق بن جبیب کے پاس ہی بیٹھے دیکھا تھا؟آئندہ تم ہر گز اس کے ساتھ نہ بیٹھنا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما ارشاد فرماتے ہیں ان کے پاس ایک شخص آیا تھا اور یہ بولا تھا کہ فلاں شخص نے آپ کو سلام بھیجا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا: مجھے یہ پتہ چلا ہے کہ وہ شخص بدعتی ہے اگر وہ بدعتی ہے تو تم میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا۔
اعمش بیان کرتے ہیں کہ ابراہیم نخعی کے نزدیک بدعتی شخص کی برائی بیان کرنا غیبت نہیں ہے۔
شعبی ارشادِ فرماتے ہیں ( نفسانی خواہشات کی پیروی کو) ہوی اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھی کو جھکا دیتی ہے۔
محمد بن واسع بیان کرتے ہیں مسلم بن یسار فرمایا کرتے تھے بحث کرنے سے بچو کیونکہ یہ وہ گھڑی ہوتی ہے جس میں عالم شخص بھی جاہل بن جاتا ہے اور شیطان اسے پھسلانے کے لئے اسی موقع کی تلاش میں ہوتا ہے۔
اسماء بن عبید بیان کرتے ہیں ۔دو بدمذہب شخص ، ابن سیرین رحمۃ اللّٰہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بولے اے ابوبکر(یہ ابن سیرین رحمۃ اللّٰہ علیہ کا لقب ہے) ہم آپ کو ایک حدیث سناتے ہیں۔ ابن سیرین رحمۃ اللّٰہ علیہ نے جواب دیا: نہیں، وہ دونوں بولے پھر ہم آپ کے سامنے اللہ کی کوئی آیت تلاوت کر دیتے ہیں۔ابن سیرین رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کہا نہیں۔ تم دونوں اٹھ کے چلے جاؤ ورنہ میں اٹھ کے چلا جاؤں گا۔ راوی بیان کرتے ہیں وہ دونوں اٹھ کے چلے گئے تو حاضرین میں سے کسی شخص نے کہا اے ابوبکر اگر وہ آپ کے سامنے قرآن کی کوئی آیت پڑھ دیتے تو اس میں کیا حرج تھا ابن سیرین رحمۃ اللّٰہ علیہ نے جواب دیا: مجھے یہ اندیشہ تھا کہ یہ لوگ میرے سامنے کوئی آیت پڑھیں گے اور اس کی اپنی طرف سے کوئی تفسیر بیان کریں گے اور وہ میرے دل میں پختہ ہو جائے گی۔
سلام بن ابو مطیع ارشاد فرماتے ہیں ۔ایک بدعتی شخص نے ایوب سے یہ کہا اے ابوبکر میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں تو ایوب نے اس سے منہ پھیر لیا اور انگلی کے ذریعے اشارہ کر کے کہا کہ میں آدھی بات بھی نہیں بتاؤں گا (امام دارمی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں) سعید نامی راوی نے اپنے دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کے ذریعے باقاعدہ اشارہ کر کے یہ بات بتائی۔
کلثوم بن جبر بیان کرتے ہیں ۔ ایک شخص نے سعید بن جبیر سے کوئی سوال کیا تو انہوں نے اسے جواب نہیں دیااس بارے میں ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا: یہ انہی( بد مذہب )لوگوں میں سے ایک ہے۔
امام ابو جعفر محمد بن علی رحمتہ اللّہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: بحث کرنے والے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھا کرو کیونکہ وہ اللّٰہ کی آیات کے بارے میں (اپنی کم فہم کے مطابق غلط طریقے سے) بحث کرتے ہیں۔
حضرت حسن بصری رحمۃ اللّٰہ علیہ اور ابن سیرین رحمۃ اللّٰہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں بدمذہب لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو اور ان کے ساتھ بحث نہ کرو اور ان کی باتیں نہ سنو۔
امام شعبی رحمۃ اللّٰہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں ( خواہش نفس کی پیروی کرنیوالے بدمذہب لوگوں کو) "اصحاب ہواء " اس لیے کہا گیا ہے کہ ان کےنظریات انہیں جہنم میں لے جائیں گے ۔
(سنن دارمی شریف، جلد اول، باب اجتناب اھل الاھواء والبدع والخصومۃ)