async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya Urdu (92)

Saturday, June 11, 2022

Mahnama Hashmat Ziya Urdu (92)

 دستک

از- نبیرۂ مظہر اعلی حضرت شہزادۂ ناصر ملت فاضل کامل حضرت مولانا مفتی محمد مشارب رضا خان حشمتی دامت برکاتہم العالیہ

۷۸۶/۹۲/۵۵۵


‎تمام تعرفیں اُس اللّہ جلّا جلا لہٗ کے لئے جس نے اپنے نور سے

‎وجہ تخلیق کائنات ہم سب کے آقا و مولی جنابِ محمد رسول

‎اللّہ صلی اللّہ تعالی علیہ وعلی آلہ و اصحابہ سلم کو پیدا فرما کر تمام عالم سے کفر و ضلالت بے دینی و جہالت کی ظلمت  کو مٹایا

‎اسلام جیسا معتدل اور پاک دین عطا فرمایا

‎ الف الف درود و سلام نازل ہو غیب بتانے والے نبی صلی اللّہ تعالی علیہ وسلم پر اور آپکے آل و اصحاب پر اور سب مومنین پر 


‎اللہ تبارک و تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے


‎ولا ترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار*


‎ظالمین کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئے گی


‎غیر منقسم ہندوستان کی ہلکی سی جھلک


‎چودھوی صدی ہجری میں جب کفر و ارتداد نے وہابیت ، دیوبندیت وغیرہ کو اپنا محبوب خانہ بناکر حفظ الایمان ، تحذیر الناس ، براہینِ قاطعہ ، تقویت الایمان ، فتاویٰ رشیدیہ، جیسا  ایمان لیوا وائرس  ہندوستان میں پھیلایا تو نہ جانے کتنوں کو اس وائرس نے اپنی زد میں لے کر ہلاک کر ڈالا

‎اور کتنوں کو کُفر و ضلالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں پہونچا چھوڑا

‎اپنے بد عقیدگی کے انفیکشن سے قوم کو متآثر کرنے اور سچّے پیارے دین اسلام کو لوک ڈاؤن کرنے کی ناپاک کوشیشیں کیں

‎، اور دھوکہ و فریب یوں دیا کہ  ہر سو کفر کا وائرس پھلانے کے لئے اپنے سروں پر اسلامی نام کی تختیاں نصب کر دیں


‎کہیں سچّے خدا جلّا جلا لہ کو جھوٹا کہا (معاذ اللّٰہ )

‎کہیں خدا کے پیارے محبوب کو آ پنے بڑے بھائی کی طرح سمجھا (معاذ اللّٰہ)

‎کہیں اللّٰہ کے پیارے رسول صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کو مر کر مٹّی میں ملنے والا کہا ( معاذ اللّٰہ )

‎کہیں غیب داں نبی صلیٰ اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کو پیٹھ پیچھے کا بھی علم نہیں -لکھا (معاذ اللّٰہ )

‎کہیں حضور صلیٰ اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کے علم ما کان و ما یکون کو شیطان کے علم سے کم تر لکھا ( معاذ اللّٰہ )

‎اور نہ جانے کیسی کیسی گستاخیاں اور بے ادبیاں اللّٰہ جلّا جلا لہ و رسول اللّٰہ صلیٰ اللّٰہ تعالی علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں کیں اور اپنی کتابوں میں چھاپیں اور آج بھی اپنی اُن گستاخیوں و بے ادبیوں کو اپنا عقیدہ رزیلہ ضالہ بنائے ہوئے ہیں ۔

‎یہ ایک ایسا وائرس ہے جو جان نہیں لیتا مگر جان کی جان یعنی ایمان لے جاتا ہے 

‎او بے فکرو ! او مدہوشو ! کیا سوچتے ہو کہ ان چوروں سے اختلاط و اتحاد میں ہمارے ایمان کو کچھ ضرر نہ ہوگا ؟

‎یقیناً نفس کے سخت دھوکے میں ہو کہ یہاں اس بلا کے چور ہیں کہ تیری آنکھ سے کاجل چرا لینگے اور تیری پلکوں کو خبر تک نہ ہوگی  ۔ ع

‎آنکھ سے کاجل صاف چُرا لیں یاں وہ چور بلا کے ہیں


‎بچا بچا اپنی آنکھ سے ایمان کے کاجل کو بچا ورنہ خدا نہ خواستہ اگر وہ کاجل گیا تو بینائی جاتی رہے گی بصارت نہ رہی تو ظاہری بصیرت کیا کام دیگی ؟ دنیا و آخرت کی رسوائی نصیب ہوگی 

‎نسأ اللہ تعالی العفو و العافیہ فی الدنیا و الآخرہ

‎اور اس کاجل کا تحفظ ان اعداء دین سے ربط و میل جول ختم کرکے ہی ہو سکتا ہے کہ اس سے جہاں ہمارے ایمانی کاجل کی حفاظت وصیانت ہوگی وہیں دعوئے محبت میں صداقت بھی ظاہر ہوگی ورنہ ۔ شعر 

‎ان کے دشمن سے تجھے ربط رہے میل رہے 

‎دعوہ بے اصل ہے جھوٹی ہے محبت تیری


‎اب ہم انکی حقیقت سے  پردہ کو ہٹاتے ہیں کہ آپ آگے اپنے ایمان کی حفاظت کر یں


‎بھائیو ! کیا کسی کو اس طرح دھوکہ دیا جا سکتا ہے کہ آئیے صاحب میں آپکو دھوکا دے رہا ہوں ؟

‎نہیں ! بلکہ دھوکہ باز پہلے ہمدردی اور محبت کی باتیں کر کے بعد میں دھوکا دیتا ہے 

‎کیا کبھی کسی نے کسی آدمی کو یہ کہہ کر زہر دیا ہے کہ لیجئے صاحب زہر پی کر میٹھی نیند سو جائیے ؟ 

‎نہیں ! بلکہ زہر دینے والا زہر کو کسی میٹھی چیز میں ملا کر دیگا 

‎اسلام میں نیا فرقہ پیدہ کرنے والا شخص کیا یہ کہہ کر فرقہ بناتا ہے کہ آئیے مسلمانوں میں اسلام میں نیا فرقہ بنانے جا رہا ہوں آپ میرا ساتھ دیجئے؟ 

‎نہیں ! بلکہ وہ شخص فرقہ بندی کی مخالفت کریگا اور اندر ہی اندر ایک نیا فرقہ بنائیگا  جب شکاری کسی پرندہ کو شکار بنانا چاہتا ہے تو وہ اُسی کی بولی بولتا ہے حالانکہ شکاری انسان ہی ہوتا ہے لیکن وہ اپنے مقصد کے لئے پرندہ کی بولی بول کر اسے دھوکہ دیتا ہے ان روز و شب کے مُشاہدات سے یہ بات ثابت ہو گئ کہ بظاہر کوئ فرد یا جماعت میٹھی میٹھی باتیں یا نیک کاموں کے لیے بلائے تو یہ ضروری تو نہیں کہ ہم بنا سوچے سمجھے اور پرکھے اُسکے ساتھ ہو لیں !بلکہ ہمیں پوری تحقیق کرکے یہ دیکھ لینا چاہیئے کہ کہیں وہ رہبر کے بھیس میں رہزن تو نہیں ہے ۔


‎کسی بھی مذہب یا تحریک کے مقصد کو معلوم کرنے کا اہم ترین طریقہ اُس تحریک کے منشور اور بانی و اکابر کی کتابوں سے ہوتا ہے

‎اب آپ وہابیت ، دیوبندیت کی ایک شاخ تبلیغی جماعت کی حقیقت انہیں کی کتابوں سے ملاحظہ کریں : 

‎تبلیغی جماعت کا بانی مولوی الیاس ہے اُسکے علاوہ مولوی یوسف ، مولوی زکرّیہ ، مولوی منظور نعمانی تبلیغی جماعت کا اہم ستون تصوّر کیا جاتا ہے ،تبلیغی جماعت کے اکابر میں مولوی اسمائیل دہلوی ، مولوی اشرفعلی تھانوی ، مولوی رشید احمد گنگوہی ، مولوی قاسم نانوتوی وغیرہ شامل ہیں 

‎یہاں ایک اور وضاحت کرتے چلیں کہ اگر کسی سُنّی صحیح العقیدہ بریلوی سے پوچھا جائے کہ آپ اپنے اکابر حضرات کے نام بتائیں  تو وہ فوراً صحابہ کرام  ، شہدائے کربلا اور حضرت امامِ حسن مجتبی و سید الشہداء حضرت امامِ حسین رضی اللہ تعالی عنھم سے لیکر حضرت امام اعظم ابو حنیفہ سرکارِ غوث اعظم سرکارِ غریب نواز حضرت وارثِ پاک حضرت صابرِ پاک امامِ اہل سُنّت سرکار اعلیٰ حضرت ، سرکار مظہر اعلیٰ حضرت و دیگر بزرگانِ دین رضی اللّہ تعالیٰ عنھم اجمٰعین کے اسمائے گرامی تک بغیر کسی کشمکش کے ذکر کردیگا

‎لیکن چونکہ تبلیغی جماعت کی کتابیں رسول اکرم صلی اللّہ تعالی علیہ وسلم کی شان میں گستاخیوں سے بھری پڑیں ہیں اس لئے برائے تقیہ وہ اپنے اکابر کے نام بتانے سے شرم کرتے ہیں ، اور اپنی آئیڈینٹی چھپاتے ہیں کہ اگر پہلے پہل ہی ہماری حقیقت سے لوگ آگاہ ہو گئے تو ہمارے فریبی جال میں کون پھنسے گا 


‎اب کُھلی آنکھوں سے وہابیت ، دیوبندیت کی شاخ تبلیغی جماعت کا اصلی چہرہ دیکھئے 


‎نمبر (1) نماز میں حضرت محمّد صلی اللّہ علیہ وسلم کی طرف خیال لے جانا اپنے گدھے اور بیل کے خیال میں ڈوب جانے بدرجہ بہتر ہے 

‎(کتاب صراط مستقیم )معاذ اللّٰہ

‎نمبر (2) ہر مخلوق چھوٹا ہو یا بڑا اللّہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زادہ زلیل ہے

‎ (کتاب تقویت الایمان)معاذ اللّٰہ

‎نمبر (3) جس کا نام محمّد یا علی ہے وہ کسی چیز کا مالک و مختار نہیں (کتاب تقویت الایمان )معاذ اللّٰہ

‎نمبر (4) حضور کی تعظیم بڑے بھائی کی طرح کرنا چاہئیے (کتاب تقویت الایمان)معاذ اللّٰہ

‎نمبر (5) روضہ مطہرہ کا فقط زیارت کے لئے سفر کرنا شرک ہے ( کتاب تقویت الایمان)معاذ اللّٰہ

‎نمبر (6) محرم میں ذکر شہادتے حُسین کرنا اگر چہ وہ روایت صحیحہ ہو ، سبیل لگانا ، شربت پلانا ، چندہ سبیل و شربت میں دینا ، یا دودھ پلانا ، سب نا دروست اور تشبہ روافض کی وجہ سے حرام ہے (کتاب فتاویٰ رشیدیہ)

‎لیکن اُسی کے بر عکس اِسی فتاویٰ رشیدیہ میں مولوی رشید احمد گنگوہی نے لکھا ہے کہ ہندو جو پیاو لگاتے ہیں اُسکا پانی پینا جائز ہے 

‎(7) مُردے کاتیجا، دسواں ، بیسواں ، چالسواں ، کرنا عُرس میں جانا ، بُزرگوں کی منّت مانّا ، فاتحہ نیاز گیارویں شریف بارویں شریف وغیرہ متعارف طور پر کرنا ، رواج کے مواقف مولود شریف کرنا ، تبرُّکات کے لئے عُرس کا انتظام کرنا ، شبِ برات کا حلواہ پکانا ، رمضان شریف میں ختم قرآن کے موقع پر شیرینی ضرور کر کے باٹنا ، یہ سب نا جائز و حرام ہے ( کتاب قسدالسبیل)معاذ اللّٰہ

‎لگے ہاتھوں محمّد ابن عبدالوہاب نجدی کا بھی ایک عقیدہ اُسکی ہی زبانی سُن لیجئے

‎نمبر (8) حضور صلی اللّہ علیہ وسلم کے مقبرے کا دیکھنا ایسا گناہ ہے جیسے بتوں کا دیکھنا ( کتاب التوحید )

‎معاذاللّہ ثُمَّ معاذ اللّہ لعنت اللّہ و الملائکۃ و الناس اجمعین علی الکافرین و الواهبين والديوبندين والملحدين و اليهود و النصاریٰ


‎ ان وہابی دیو بندی تبلیغی جماعت جماعتِ اسلامی والوں نے جب اپنے کفر کے وائرس کو ہر سو  پھیلانا چاہا تو اپنے نام کو اسلام سے جوڑ دیا اور اسلام کی آڑ لے کر اسلام کو بدنام کرنا چاہا اسلام کے پرچم کو سرنگو کرنا چاہا طرح طرح کے حربے استعمال کیے  مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ اسلام کی حفاظت اللّہ تبارک و تعالی ہی فرماتا ہے  قران کہتا ہے

‎وَاللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْن 

‎( اور اللّہ کو اپنا نور پورا کرنا پڑے بُرا مانیں کافر۔ کنزالایمان )


‎‫یہاں میں ایک بات واضح کرتا چلوں کے بریلویت کوئی الگ یا  نیا مذہب نہیں بلکہ یہ  ایک پہچان ہےاور حقیقی مذہب اہلِ سنّت ہی ہے۔ بنیادی طور پر مسلک کے معنیٰ "راستہ/طریقہ" کے ہیں ، اس دور میں جب برِّصغیر پاک و ہند میں دینِ اسلام  مختلف فتنوں کی زَد میں تھا اور انگریزوں کی سرپرستی میں اسلام  کو توڑ مڑوڑ کر پیش کیا جا رہا تھا،اللّٰہ  عزَّوجل کی شان میں گستا خیاں کی جا رہی تھیں، اور پیغمبرِ اسلام صلیٰ اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عزت و عصمت پہ حملے کیے جا رہے تھے،عظمت صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم پہ طعن و تشنیع کے تیر برسائے جا رہے تھے،اولیاء اللّٰہ رحمہم اللّٰہ  کے بارے میں کیا کچھ نازیبا کلمات استعمال نہ کئے جا رہے تھے ، حق و باطل میں فرق کرنا مشکل تھا،  الغرض ہر طرف بے چینی کا عالم تھا،مسلمانانِ اہل سنت پریشان تھے کہ آخر کوئی تو ہو جو ان باطل اور دین و ایمان کے دشمن فتنوں کے آگے بند باندھے۔‬

‎ایسے سخت فتنوں کے دور  میں دین اسلام کی حفاظت کرے تو کون کرے ، الکفر ملۃ واحدۃ کے پیش نظر ، کفر جو اس وقت ایک ملت بن کر اسلام کو مٹانا چاہتا ہے اس کا مقابلہ کرے تو کون کرے ؟

‎یکا یک اسی وعدۂ الٰہیہ کہ اللہ تعالی تو اپنے نور کو پورا فرمائے گا اگر چہ کافر جل جل کر مریں ، کی تکمیل ہوئی اور 

‎امامِ عاشقاں،قبلہِ دل و جان، اعلیٰ حضرت،عظیم البرکت،عظیم المرتبت،پروانہِ شمّعِ رسالت،حامیِ سنّت،ماحیِ بدعت،امامِ اہلِ سنّت،امامِ عشق و محبّت،مجددِ دین و ملّت،امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن نے اپنی خدا داد صلاحیت علم و حکمت فہم و فراست اور عشق رسالت صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بنا پر  تمام فرقہائے باطلہ سے ایک ساتھ جہاد بالقلم چھیڑ کر رکھ دیا 

‎اور تنِ تنہا ان تمام بلاؤں اور وائرس کا زبردست مقابلہ کیا اور نہ صرف اُن تمام باطل فتنوں کا رد کر کے انکےکیفرکردار تک پہونچایا بلکہ مسلمانوں کے دلوں میں عشق رسول صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ایسی شمع روشن فرمائی کہ جس کو باطل آج تک اپنی تمام تر کوشیشوں کے باوجود بجھا نہ سکا 

‎شمعِ یادِ رُخِ جاناں نہ بجھے

‎خاک ہو جائیں بھڑکنے والے 

‎آمین بجاہ النبی الامین الکریم علیہ و علی آلہ افضل الصلٰوۃ و اکرم التسلیم


‎فقیر محمد مشارب الحشمت حشمتی عفی عنہ

‎آستانہ عالیہ حشمتیہ حشمت نگر پیلی بھیت شریف

‎بروز چہار شنبہ ۶ ماہ سرور ربیع النور ۱۴۴۳ھ 

‎مطابق ۱۳ اکتوبر ۲۰۲۱ء

No comments:

Post a Comment