سیرت کمیٹی کا اسلام
از-خلیفہ و مظہر اعلی حضرت شیر بیشۂ سنت قطب الاقطاب علامہ حشمت علی خان قادری رضی المولیٰ عنہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
پیارے نبی کی بھولی بھیڑو! گرگ ہیں چاروں طرف تمہارے،
ان سے ہمیشہ بچتے رہنا، گھات میں ہیں ایمان کی تمہارے۔
پیارے مسلمان سُنّی بھائیوں! السلام علیکم و رحمتہ اللّٰہ تعالٰی و برکاتہ
اس زمانۂ پر فتن میں قسم قسم کے مذہب، طرح طرح کے فرقے برسات میں حشرات الارض کی طرح نکل پڑے ہیں۔ ان کفرِی جراثیم نے اپنی اعتقادی عفونت اور مذہبی نجاست سے مسلمانوں کے دل و دماغ کو پریشان کر رکھا ہے۔ اور مذہبی آب و ہوا کو مسموم کر دیا ہے۔ بھولے بھالے سُنّی بھائیوں کو اپنی ایمانی صحت کا برقرار رکھنا دشوار ہو گیا ہے۔ مذہبی حفظان صحت کے محکمے کی طرف سے ان کفری جراثیم سے پرہیز و اجتناب کرنے کے اعلان پر اعلان ہو رہے ہیں۔ مگر ہمارے سیدھے سُنّی بھائی عموماً خوابِ غفلت میں سو رہے ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے دین و مذہب کا درد رکھنے والا ہر ایک سُنّی بکمال نیازمندی اپنے اور سارے جہان کے مالک و مولیٰ محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی سرکار کرم میں رو رو کے عرض کر رہا ہے۔
کفر کا زور ہے اسلام دبا جاتا ہے
المدد ائے شہ دیں کفر مٹانے والے
پھر یہ دشمنانِ دین اگر کھلم کھلا جنگ کا الٹی میٹم دے کر اسلام و سنیت کے مقابل صف آرا ہو جاتے تو ان کے حملوں سے اپنے دین و ایمان کا تحفظ سُنّی مسلمان کے لئے دشوار نہ ہوتا۔ لیکن ستم تو یہ ہے کہ آستین کا سانپ بن کر یعنی مسلمانوں کا لیڈر اور اسلامی پیشوائی کا دعویدار ہوتے ہوئے اسلامی ناموں کا نقاب اپنے کفری چہروں پر ڈال کر سُنّی مسلمانوں کے دین و مذہب کو مٹانے کی یہ اعدائے اسلام کوششیں کر رہے ہیں۔
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے۔
سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے۔
وہابیہ، غیر مقلدین، وہابیہ دیوبندیہ، وہابیہ نجدیہ و مرزائیہ لاہوریہ و خاکسار پارٹی و کفار چکڑالویہ و مرتدّین نیچریہ و ملحدین گاندھویہ و روافض غالیہ یہ سب اسلام و سنیت کے کھلے ہوئے دشمن و بیخ كناور اسلامی ناموں اور اسلامی لباسوں میں چھپے ہوئے دولت ایمان کے رہزن ہیں۔ یہی ذکر کردہ شدہ زنادقہ و ملاحدہ اسلام و سنیت کو نقصان پہنچا نے کے لئے کیا کم تھے کہ انہیں سب کے باہمی سنگھٹن و سماگم کا نتیجہ بئیسہ "سیرت کمیٹی" کی شکل میں پیدا ہوا۔ سیرت کمیٹی کا تو دعویٰ یہ ہے کہ مسلمانوں اور کافروں سب کو سیرت نبویہ علی صاحبہا و آلہِ الصلاۃ والتحیۃ کی تبلیغ کے لئے اٹھی ہے۔ لیکن نقاب اٹھا کر اس کی اندرونی شکل دیکھئیے تو پتہ چلتا ہے کہ نام نہاد سیرت کمیٹی کا مقصد یہ ہے کہ سُنّی مسلمانوں کے دلوں سے اسلام و پیغمبر اسلام علیہِ و علیٰ آلہِ الصلاۃ والسلام و عقائد اسلام و اصول اسلام سب کی عظمت و محبت نکال کر پھینک دی جائے۔ اور اس کی جگہ مشرکین و کفار کے دیوتاؤں کی تعظیم و تکریم اور ادیان باطلہ کی وقعت قلوب میں جمادی جائے۔ و العیاذ باللہ تعالٰی۔
اہل سنت مسلمانوں کا "ایمان مفصل" جو سنیوں کے بچوں تک کو بھی بچپن ہی میں یاد کرا دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔
یعنی میں ایمان لایا اللّٰہ پر اس کے سب فرشتوں پر اور اس کی تمام کتابوں پر اور اس کے جمیع رسولوں پر اور پچھلے دن (قیامت) پر اور اس پر کہ نیکی اور بدی جو کچھ دنیا میں ہوتی ہے اسی کے پیدا فرمانے سے ہوتی ہے۔ اور مرنے کے بعد پھر زندہ ہو کر اٹھنے پر۔
اب ذرا ٹھنڈے دل کے ساتھ ملاحظہ فرمائے کہ سیرت کمیٹی جس ایمان مفصل کی اشاعت و تبلیغ کر رہی ہے اس کی کیا تفصیل ہے۔
"آمنت باللہ" پر سیرت کمیٹی کا ایمان:
۱) سیرت کمیٹی پٹی ضلع لاہور نے رسالۂ "نور کامل" مطبوعہ آفتاب برقی پریس امرتسر کے صفحہ ۱۲ پر لکھتی ہے کہ "گوتم بدھ نے اگرچہ دیوتاؤں کی نفی کی لیکن کسی ایک وجود کا اثبات بھی نہیں کیا" یعنی گوتم بدھ نہ تو دیوتاؤں کو مانتا تھا اور نہ کسی ایک خدا کو مانتا تھا بلکل ناستک، ادھرمی اور خدا کے وجود کا بھی قطعاً منکر تھا۔ اس کا عقیدہ یہی تھا کہ خدا کوئی چیز نہیں۔
اور اپنے اسی رسالے "نور کامل" کے صفحہ١٦ پر لکھتی ہے کہ:
"رہنمایانِ ہند میں رامچندرجی گوتم بدھ اور سری کرشن اور دوسرے رشی اور منی اور ہاد یان عجم میں فريدوں زر تشت اور دوسرے دخوشور وغیرہم کو مأمور من اللّٰہ مان کر اُن روایات کو جو اُن کی شان کے منافی ہیں غلط فہمی پر محمول کرنا چاہئے اور سل لم تقصصھم الیک کی بنا پر لا نفزق بین احدٍ من رسلہ پر ایمان لانا چاہئے"
اس عبارت میں صاف کہہ دیا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ رام چندر، کرشن، بدھ، فریدوں، زر تشت اور ہندوؤں کے رشیوں، منیوں کو اور پارسیوں کے مذہبی پیشواؤں کو رسول و نبی و پیغمبر مانیں ان سب کی پیغبری و نبوّت و رسالت پر ایمان لائیں۔ تو معلوم ہوا کہ سیرت کمیٹی کے نزدیک گوتم بدھ بھی پیغمبر و نبی و رسول ہے۔ اور سیرت کمیٹی یہ بھی مانتی ہے کہ گوتم بدھ کا عقیدہ یہ تھا کہ خدا کوئی چیز نہیں اور ظاہر ہے کہ نبی و رسول کی کوئی بات جھوٹی نہیں ہو سکتی۔ کسی رسول کا کوئی عقیدہ غلط نہیں ہو سکتا۔ تو ثابت ہوا کہ سیرت کمیٹی کے نزدیک خدا کو ماننا ضروری نہیں۔ بلکہ سیرت کمیٹی کے نزدیک یہ عقیدہ بھی صحیح ہے کہ خدا کوئی چیز نہیں۔ کیونکہ سیرت کمیٹی کے نزدیک ایک پیغمبر کا یہی عقیدہ ہے۔ و العیاذ باللہ تعالٰی۔
"و ملئکته" پر سیرت کمیٹی کا ایمان:
۲)یہی سیرت کمیٹی اپنے اسی رسالے"نور کامل" کے صفحہ ٤,٥ پر لکھتی ہے:
"قدیم مذاہب میں جن مناظر فطرت اور مظاہر قدرت کو دیوتا تسلیم کیا گیا تھا زمانہ مابعد میں وہی مناظر و مظاہر تھے جو دوسرے ناموں سے پکارے گئے۔ مثلاً ہند کے قدیم آریوں کا "ان داتا" یعنی اندرا ابر و باراں {بادل اور پانی} کا بڑا دیوتا، اہل کتاب کے حضرت میکائیل ہیں جو پانی برساتے تھے روزیاں تقسیم کرتے ہیں۔ اور اب اس دورِ سائنس میں بخارات ہیں جن پر طبعی قوانین عمل پیرا ہیں۔ اسی طرح یونانیوں کے معبود مزدا کے کارپردازوں کی نورانی جماعت نیت حکمائے یونان کے نفوس فلکیہ تھے جو اہل کتاب کے ہاں فرشتگان ملاء اعلی ہیں۔ اور اب اسی دور تہذیب میں الیکٹران ایتھر وغیرہ کے ناموں سے پکارے جاتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسماء بدل گئے ہیں مگر مسمّٰی وہی ہے"۔
اس عبارت میں سیرت کمیٹی نے صاف کہہ دیا کہ حضرت میکائیل علیہِ الصلاۃ والسلام حقیقت میں انہیں بخارات کا نام ہے جو زمین و سمندر میں سے اٹھتے ہیں اور الکٹری کی قوت اور ایتھر ہی کا نام فرشتہ ہے۔
تو سیرت کمیٹی کے دھرم میں بھاپ کا نام میکائیل اور بجلی کی قوت کا نام فرشتہ ہے۔ و ضالعیاذ باللہ تعالٰی۔
"وکتبه" پر سیرت کمیٹی کا ایمان:
۳)سیرت کمیٹی اپنے اسی رسالے"نور کامل" کے صفحہ ۲۰ پر لکھتی ہے:
"ایمان والے ہوں یہودی ہوں نصاریٰ ہوں صابی ہوں کوئی ہو جو خدا اور آخرت پر ایمان لایا اور نیک کام کئے اس کے لئے خدا کے ہاں اجر ہے اس کے لئے کوئی خوف و غم نہیں۔ دیکھو مشہور مذاہب عالم کے متبعین کو کسی جامعیت کے ساتھ حصول نجات کے ارکانِ ثلثہ کی بشارت دی جاتی ہے۔ توحید کامل پر ایمان اور جزا و سزا کا یقین اور عمل صالح صرف تین الفاظ ہیں مگر راحت دائمی کے حصول کا سر چشمہ ہیں۔ اور نجات کی کلید"
اس عبارت میں سیرت کمیٹی نے صاف صاف کہہ دیا کہ ہندو، پارسی، یہودی، عیسائی یا مسلمان کوئی بھی ہو جو شخص اللہ کو مانے گا جزا و سزا اور اچھے کام کرےگا بس وہی جنّتی ہے راحت دائمی کا مستحق ہے خواہ وہ رب العزۃ تبارک وتعالیٰ کی کتابوں پر ایمان لائے یا نہیں۔ تو سیرت کمیٹی کے دھرم میں اللّٰہ عز وجل کی کتابوں توریت زبور و انجیل و قرآن پاک پر ایمان لانا نجات حاصل کرنے کیلئے ضروری نہیں۔ والعیاذ باللہ تعالٰی۔
"ورسله" پر سیرت کمیٹی کا ایمان:
٤) اوپر نمبر ایک میں سیرت کمیٹی کے رسالے "نور کامل" کے صفحہ ١٦ کی عبارت آپ حضرات ملاحظہ فرما چکے کہ سیرت کمیٹی کے دھرم میں رام چندر، کرشن، گوتم بدھ، فریدوں، زر تشت اور ہندوؤں کے رشیوں منيوں اور پارسیوں کے مذہبی پیشواؤں کو پیغمبر و رسول ماننا فرض ہے۔ اب تصویر کا دوسرا رخ ملاحظہ کیجئے۔
ابھی سیرت کمیٹی کے رسالے "نور کامل" کے صفحہ ۲۰ کی عبارت گزری کہ "توحید کامل پر ایمان اور جزا و سزا کا یقین اور عمل صالح صرف تین الفاظ ہیں مگر راحت دائمی کے حصول کا سر چشمہ ہیں اور نجات کی کلید" اس عبارت میں سیرت کمیٹی نے صاف صاف کہہ دیا کہ جو شخص خدا کے ایک ہونے پر ایمان اور جزا و سزا پر یقین رکھے اور اچھے کام کرے بس وہ جنّتی ہے ابدی راحتوں کا مستحق ہے خواہ وہ رسولوں کو مانے یا نہیں۔ تو سیرت کمیٹی کے دھرم میں نجات حاصل کرنے کے لئے رسولوں کی رسالت پر ایمان لانا بلکہ مسلمان ہونا بھی ضروری نہیں۔ والعیاذ باللہ تعالٰی۔
"والیوم الآخر" پر سیرت کمیٹی کا ایمان:
۵)سیرت کمیٹی اپنے رسالے "پیغام رمضان" یکم فروری ۱۹۳۳ء مطبوعہ ثنائی برقی پریس امرتسر کے صفحہ ۳۲ پر لکھتی ہے:
"حکمائے اسلام نے جنت دوزخ اور ثواب و عذاب کی بڑی بڑی تشریحات کی ہیں۔ سب کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان دنیا میں جو کچھ کر رہا ہے اس کے اثرات سے ہر ایک روح متاثر ہوتی ہے اور اس پر لمحہ بہ لمحہ فلم یا گراموفون کے ریکارڈ کی طرح اثرات اعمال سے نقوش کی تاریخ بنتی چلی جاتی ہے۔ روح جسم سے جدا ہوکر انہیں اثرات کے مطابق زندگی بسر کرے گی۔ اگر تم متقی ہو تو تمہاری روح بہشت کاسا آرام محسوس کرے گی اگر عفیف اور پاک دامن ہو تو اپنے کو حورانِ بہشتی سے ہم آغوش پاؤگے"۔
ایک بخیل مالدار کی روح جسم سے جدا ہو کر اپنے اعمال کی اسی فلم کو دیکھتی رہتی ہے۔ اگر اچھے اعمال کا منظر دیکھے گی تو روح کو خوشی ہوگی بس اسی روحانی خوشی کا نام حوروں سے ہم آغوشی اور جنت ہے اور اگر برے اعمال کی فلم دیکھے گی تو اس روح کو رنج و صدمہ ہوگا۔ بس اسی روحانی غم کا نام سانپوں کا ڈسنا اور دوزخ ہے۔
تو جنت کی نعمت حور، غلمان، شراب طہور اور دودھ و شہد مصفٰے اور ٹھنڈے خوش گوار پانی کی نہریں کھجور، انار، بیر، انگور، کیلے اور ہر قسم کے میوے بڑے بڑے اونچے محل، بہشتی حُلّے، جنّتی زیور اور جہنم کی مصیبتیں، بھڑکتی ہوئی آگ، آگ کے اوڑھنے، آگ کے بھچونے، لہو، پیپ اور کھولتے ہوئے پانی کا پلایا جانا، جہنّمی تھوہڑکا کھلایا جانا، صعود پہاڑ پر چڑھا کر گرایا جانا، لوہے کے ہتھوڑوں سے سروں کا کچلا جانا، ہنر ہاتھ کی آتشی زنجیر میں جکڑا جانا وغیرہا یوم آخر کی تفصیلات جن کے بیان سے قرآن پاک کی مبارک آیات گونج رہی ہیں سیرت کمیٹی کے دھرم میں سب باتیں جھوٹ اور غلط و باطل ہیں۔ بس جنت و دوزخ کی حقیقت صرف روحانی خوشی اور روحانی صدمے کے سوا کچھ نہیں۔ والعیاذ باللہ تعالٰی۔
"والقدر خیرہٖ و شرہٖ من اللہ تعالیٰ" پر سیرت کمیٹی کا ایمان
٦ ) سُنّی مسلمان تو ایمان رکھتا ہے کہ اچھے یا برے کا ارادہ بندہ کرتا ہے مگر اس کے ارادے کے مطابق اس اچھے يا برے کام کو اللّٰہ تعالٰی ہی اپنے حکم اور اپنی قدرت سے پیدا فرماتا ہے۔ اللہ عز وجل کے سوا کوئی اور کسی چیز کسی فعل کسی قول کا خالق نہیں۔ مگر پارسیوں کے مذہبی پیشوا زرتشت نے مجوسیوں کو یہ عقیدہ تعلیم کیا کہ نیکیوں کا پیدا کر نے والا یزداں اور برائیوں کو پیدا کرنے والا اہرمن ہے۔
اور سیرت کمیٹی اپنے رسالے "نور کامل" کے صفحہ ١٦ پر زر تشت کو بھی رسول و پیغمبر مان چکی ہے۔ اور پیغمبر کا تعلیم کیا ہوا کوئی عقیدہ غلط نہیں ہو سکتا۔ تو سیرت کمیٹی کا عقیدہ بھی یہ ثابت ہوا نیکیوں کا پیدا کرنے والا خدا ہے اور برائیوں کا پیدا کرنے والا شیطان ہے۔ کیونکہ سیرت کمیٹی کے دھرم میں اس عقیدہ کا تعلیم کرنے والا بھی ایک پیغمبر ہے۔ والعیاذ باللہ تعالٰی۔
"و البعث بعد الموت" پر سیرت کمیٹی کا ایمان:
۷) ابھی نمبر ۵ میں آپ نے سیرت کمیٹی کے رسالے "پیغام رمضان" کے صفحہ ۳۲ کی عبارت ملاحظہ فرمائی کہ جس میں جنت و دوزخ کی روحانی خوشی کا نام جنت ہے اور جسم سے الگ ہو کر روح کو اپنے اچھے کاموں کی فلم دیکھنے پر جو خوشی ہوگی بس اسی روحانی خوشی کا نام جنت ہے اور جسم سے جدا ہوکر روح کو اپنے برے کاموں کی فلم دیکھنے پر جو صدمہ ہوگا بس اسی روحانی صدمے کا نام دوزخ ہے۔
تو مردوں کو اپنے جسموں کے ساتھ زندہ ہوکر اٹھنا قیامت کے ہولناک مناظر حساب و کتاب وزن اعمال پل صراط وغیرہ واقعات جن کے بیانوں سے آیات کریمہ و احادیث مبارکہ لبریز ہیں سیرت کمیٹی کے دھرم میں سب جھوٹ اور غلط و باطل ہیں۔ والعیاذ باللہ تعالٰی۔
پیارے مسلمان سُنّی بھائیوں!
سیرت کمیٹی کے رسالوں میں بکثرت کُفریات شائع ہوئے ہیں۔ اس وقت بطور نمونہ صرف یہ سات باتیں پیش کردی ہیں۔ اب آپ حضرات اپنے ایمانی قلوب سے فتویٰ لیں کہ سیرت کمیٹی اسلام کی اشاعت کر رہی ہے یا کفر کا پرچار؟ سیرت کمیٹی کہ مقصد اشاعت نبویہ ہے یا تبلیغ سیرتِ کفار؟ والعیاذ باللہ تعالٰی۔
اب آپ حضرات خود ہی فیصلہ کرلیں کہ ایسی کمیٹی میں آپ کا شریک ہونا ممبر بننا، اس میں چندہ دینا آپ لوگوں کے لئے جائز ہے یا نہیں؟
خدا کہ واسطے آنکھیں کھولو، دوست و دشمن کو پہچانو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو اور ہم کو اسی ساڑھے تیرہ سو برس والے پُرانے سچے مذہب اہلِ سنت پر ثبات و استقامت بخشے اور با طل کی حمایت اور طرف داری اور بد مذہبوں کے مکر و شر اور ہر نئے مذہب اور نئے فرقے سے محفوظ رکھے آمین۔
سُنّی بھائیوں کا مذہبی خدمتگار
فقیر ابو الفتح عبید الرضا محمد حشمت علی خاں
قادری رضوی مجددی لکھنوی غفرلہ ربہ العزیز القوی آمین
جمعہ مبارکہ ۲۹ محرم الحرام ۱۳۵۶ھ مطابق یکم اپریل ۱۹۳۸۔
No comments:
Post a Comment