async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya In urdu (38)

Monday, September 20, 2021

Mahnama Hashmat Ziya In urdu (38)

 اللہ تعالیٰ کی رضا کے علاؤہ کسی اور مقصد کے لیے علم حاصل کرنا

از:- امام حافظ زکی الدین عبد العظیم منذری رضی المولیٰ عنہ


حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے وہ علم حاصل کیا جو صرف اللہ تعالی کی رضا کے لئے حاصل کیا جاتاہے (یعنی علم دین)  اور اس نے اسے اس لئے حاصل کیا ہے کہ اس کے ذریعہ مال دنیا اکٹھا کر لے تو روز قیامت یہ جنت کی بو  یعنی خوشبو بھی نہ پائے گا۔


اسے ابو داؤد ،ابن ماجہ، ابن حبان (اپنی صحیح میں) اور حاکم نے روایت کیا ۔حاکم نے کہا کہ حدیث بر شرط مسلم و بخاری صحیح ہے۔ اور "باب الریا" کے شروع میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث گزر چکی ہے۔جس میں ہے کہ" ایک آدمی نے علم پڑھا پڑھایا ہوگا اور قرآن مجید کا قاری ہوگا (قیامت کے روز )اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعالی اپنی نعمتیں اسے یاد دلائے گا ۔تو یہ ان کو پہچان لے گا۔ اللہ کریم فرمائے گا تو نے ان میں کیا عمل کیا؟ یہ عرض کرے گا۔ میں نے علم سیکھا اور سکھایا اور تیری رضا کی خاطر قرآن کی قرات کی۔اللہ تعالی فرمائے گا ۔ تو جھوٹ بولتا ہے بلکہ تو نے علم اس لئے سیکھا کہ لوگ تجھے عالم کہیں اور قرآن کی قرات اس لیے کی کہ لوگ کہیں وہ (یعنی تو) قاری ہے تو یہ کہا جا چکا ہے۔ پھر اس کے لیے حکم ہوگا اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا حتیٰ کہ آگ میں پھینک دیا جائے گا۔الحدیث ،مسلم وغیرہ۔


حدیث: حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے. کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و علی آلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا؛ جو کوئی اس لیے علم حاصل کریں کہ اس سے علماء کے ساتھ مقابلہ کرسکے تو اللہ تعالی اس کو آگ میں داخل کرے گا۔


اسے ترمذی (الفاظ انہیں کے ہیں، ابن ابی الدنیا  (کتاب الصمت وغیرہ میں)، حاکم اور بیہقی نے روایت کیا۔ترمذی نے کہا یہ حدیث غریب ہے۔


حدیث : روایت ہے حضرت جابر رضی اللہ  عنہ سے کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا اس لئے علم حاصل نہ کرو کہ اس کی وجہ سے علماءکے سامنے فخر کرو ،نہ اس کی وجہ سے جہلاء کے ساتھ جھگڑا کرو اور نہ اس کے ذریعے مجالس  میں برتری تلاش کرو ، تو جس نے ایسا کیا (اس کے لئے )آگ ہی آگ ہے-


 اسے روایت کیا ابن ماجہ ، ابن حبان فی صحیحہ اور بیہقی نے۔


 حدیث :حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی انور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آ پ نے فرمایا :جس کسی نے اس لئے علم طلب کیا کہ اس کے سبب علماء سے مقابلہ کریں اور جہلاء سے جھگڑا کرے یا  لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائے تو وہ آگ میں ہوگا۔

ابن ماجہ۔


حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ۔ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے علم اس لئے سیکھا کہ اس کی وجہ سے علماء کے سامنے فخر کرے ، جہلاء سے جھگڑے اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف کرائے تو اسے اللہ تعالی جہنم میں داخل فرمائے گا۔ ابن ماجہ اضا۔


حدیث: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ علم دین سیکھیں گے اور قرآن پڑھیں گے (دل میں) کہیں گے کہ امیروں کے پاس جائیں کہ ان کا مال دنیا پائیں اور اپنے دین کے سبب ان کے سامنے فخر کریں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہوگا (انہیں اپنے مقصد میں کامیابی نصیب نہ ہو گی) جیسا کہ پھول کی طرف سے کانٹے ہی چنے جاتے ہیں ایساہی امیروں کی قر بت سے (محمد بن صباح نے کہا کہ) گناہ ہی چنے جائیں گے۔


اسے ابن ماجہ نے روایت کیا۔ اس کے  راوی ثقہ ہیں۔


حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے خوبصورت باتیں اس لئے سیکھیں کہ آدمیوں یا لوگوں کےدل جیت لے تو قیامت کے دن اللہ تعالی اس کا کوئی فرض و نفل قبول نہیں فرمائے گا۔

 ابو داؤد۔


حدیث: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔فرمایا: تمہارا اس وقت کیسا حال ہوگا جب  تمہیں فتنہ پہنچے گا۔ جس میں چھوٹے خوب بڑے ہو جائیں گے، اور بڑے بہت بوڑھے ہوجائیں  اور (خلاف شرع ) طریقہ اپنا لیا جائے گا۔ پھر اگر اسے تبدیل کرنے کی کوشش  کی جائے گی تو کہاں جائے گا ۔یہ (تبدیلی) گناہ ہے۔(حالانکہ کہنے والے خود مبتلائے گناہ ہو گے ) کسی نے کہا : یہ سب کچھ کب ہوگا؟ جواب دیا:  جب تمہارے امانت دار کم ہو جائیں گے اور مالدار زیادہ ہوجائیں گے، تمہارے فقہاء قلیل  ہوجائیں گے اور قراء کثیر ہو جائیں گے۔ جب فقہ دیندار ی کے لیے نہیں  (بلکہ دنیا داری کے لیے)  سیکھی جائے گی اور آخرت کے (نیک) عمل کے ذریعے دنیا طلب کی جائے گی۔

اسے  عبدالرزاق نے اپنی کتاب میں موقوفا روایت کیا۔ 

حدیث:- حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی المولیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے آخری زمانے میں آنے والے فتنے کا ذکر فرمایا، تو حضرت عمر رضی المولیٰ عنہ نے اُن سے دریافت فرمایا کہ اے علی ! یہ کب ہوگا؟ حضرت علی رضی المولیٰ عنہ نے جواب دیا۔ یہ اس وقت ہوگا جب علم فقہ سیکھا جائے گا مگر دین داری کے لیے نہیں اور علم حاصل کیا جائے گا مگر عمل کے لئے نہیں۔ اور عمل آخرت کے بدلے دنیا طلب کی جائے گی۔

اسے بھی  عبدالرزاق نے اپنی کتاب میں موقوفا روایت کیا۔ 

 اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث گزر چکی ہے،  جس میں یہ  ہے کہ، (قیامت کے دن) ایک آدمی پیش کیا جائے گا جسے اللہ تعالی نے علم دیا ہوگا  تو اس نے اس میں اللہ کے بندوں کے ساتھ بخل کیا ہوگا، اس علم پر لالچ اختیار کیا اور  اس کےبدلہ میں دنیا کا مال حاصل کیاہوگا ،اسے روزقیامت  آگ کی لگام ڈالی جائے گی۔اور ایک ندا دینے والا ندا دے گا کہ یہ ہے وہ شخص جسے اللہ نے علم عطا فرمایا تو اس نے اس میں بندگان خدا کے ساتھ بخل کیا،اس پر لالچ اختیار کیا اور اس کے بدلہ میں دنیا کا مال خریدا، یہ آواز اسی طرح( اس کو ذلیل کرنے کے لیے )آتی رہے گی حتیٰ کہ حساب و کتاب سے فراغت ہو جائے گی۔

(الترغیب والترہیب، جلد ١، صفحہ ٧٢)

No comments:

Post a Comment