الاستفتا
از:-مجدد اعظم اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رضی المولیٰ عنہ
مسئلہ۷تا۹: ازبمبئی نمبر ۲سنگل روڈ معرفت وائز برادر مسئولہ نذیر احمد خجندی ۱۶محرم ۱۳۳۹ھ
(۱) سلطنت اسلامیہ عثمانیہ تباہ برباد کی جارہی ہے، اس کے حصے بخرے کرلئے گئے، ایسی حالت میں ہم اہل سنت وجماعت کو اس سلطنت اسلامی سے ہمدردی اور اس کے دشمنوں سے نفرت کرنی چاہئے یانہیں؟
(۲) اماکن مقدسہ بے حرمت کئے گئے، خصوصاً حرم شریف میں خون بہایا گیا، غلاف کعبۃ ﷲ میں آگ لگی، ان بے حرمتی کرنے والوں اور ان افراد سے جو اس بے حرمتی کے باعث ہوئے ہم کو نفرت اور عداوت رکھنی چاہئے یانہیں؟
(۳) خصوصاً جس قوم نے سلطنت اسلامیہ کو برباد اور اماکن مقدسہ کو بے حرمت کرنے کی کوشش کی ہو وہ دشمن اسلام اور مخالف ﷲ تعالٰی ورسول اکرم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم سمجھی جائے گی یانہیں، اور بفحوائے آیہ کریمہ
_لاتجدقوما یؤمنون باللہ والیوم الاٰخریوادون من حادﷲ ورسولہ_۳؎الخ
(تم نہ پاؤگے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں ﷲ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے ﷲ اور اس کے رسول سے مخالفت کی الخ۔ت) ہم اہل سنت وجماعت کو ان دشمنان اسلام سے دوستانہ تعلقات ترک کرنے چاہیے یا نہیں؟بینواتوجروا۔
الجواب
ہر سلطنت اسلام نہ صرف سلطنت ہر جماعت اسلام نہ صرف جماعت ہر فرد اسلام کی خیر خواہی مسلمان پر فرض ہے،
قال رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم الدین النصح لکل مسلم۔
رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: دین اسلام ہر مسلمان کی خیر خواہی کا نام ہے۔
( صحیح البخاری باب قول النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم الدین والنصیحۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۱۳)
مگر ہر تکلیف بقدر استطاعت اور ہر فرض بقدرِ قدرت ہے نامقدور بات پر مسلمان کو ابھارنا جو نہ ہوسکے اور ضرر دے اور اسے فرض ٹھہرانا شریعت پر افترا اور مسلمانوں کی بدخواہی ہے۔
قال ﷲ تعالٰی لایکلف ﷲ نفسا الاوسعھا۱؎۔ وقال تعالٰی فاتقواﷲ مااستطعتم۔
ﷲ تعالٰی نے فرمایا ﷲ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر۔ اور ﷲ تعالٰی نے فرمایا: تو ﷲ سے ڈروجہاں تک ہوسکے۔
پھر خیر خواہی اسلام حدودِ اسلام میں رہ کر ہے، مشرکین سے اتحاد وموالات اور ان کو راضی کرنے کو شعار اسلام کی بندش مشرک لیڈر کو اپنے دین کا ہادی ورہبر بنانا، مشرک لیکچرار کو مسلمانوں کا واعظ ٹھہرانا، اسے مسجد میں لے جاکر جماعت مسلمین سے اونچا کھڑا کرکے لکچر دلوانا، اپنے ماتھوں پر مشرکوں سے قشقے لگوانا، مشرکوں کے مجمع میں مشرک لیڈروں کی جے پکارنا، مشرک لیڈروں کی ٹکٹکی اپنے کندھوں پر اٹھاکر مرگھٹ میں لے جانا، مساجد کو مشرک کا ماتم گاہ ٹھہرانا، اس کے ماتم کے لئے مساجد میں سربرہنہ ہونا، اس کے لئے نماز دعائے مغفرت کا اشتہار دینا، قرآن مجید اور رامائن کو ایک ڈولے میں رکھ کر دونوں کی پوجا کراتے ہوئے مندر میں لے جانا، مشرکوں نے قربانی گاؤ پر مسلمانوں کو بے دریغ ذبح کیا آگ سے پھونکا ان میں جو بعض گرفتار ہوئے اور ان پر ثبوت کامل پہنچ گیا، ان کے لئے رحم کی درخواست کرنا، ان کی رہائی کی ریزولیوشن پاس کرنا، صاف لکھ دینا کہ ہم نے قرآن و حدیث کی تمام عمر بت پرستی پر نثار کردی، صاف لکھ دینا کہ آج اگر تم نے ہندو بھائیوں کو راضی کرلیا تو اپنے خدا کوراضی کرلیا، صاف لکھ دینا کہ ہماری جماعت ایک ایسا مذہب بنانے کی فکر میں ہے جو کفر واسلام کا امتیاز اٹھادے گا، صاف لکھ دینا کہ ہم ایسا مذہب بنانا چاہتے ہیں جو سنگم وپریاگ(بتوں کی پرستشگاہوں) کو مقدس مقام ٹھہرائے گا۔ یہ امورخیر خواہی اسلام نہیں کندچھری سے اسلام کو ذبح کرنا ہے، یہ سب افعال واقوال ضلال بعید و کفر شدید ہیں اور ان کے فاعل وقائل وقابل اعدائے دین حمید ودشمنانِ رب مجید ہیں،
اتخذوادینھم لھواولعبا،بدلوانعمت ﷲ کفرا،وسیعلم الذین ظلمواای منقلب ینقلبون۔
جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا، ﷲ کی نعمت ناشکری سے بدل دی اور اب جانا چاہتے ہیں ظالم کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے۔
نفرت دینیہ، مکروہ تنزیہی واساءت ، مکروہ تحریمی، وحرام صغیرہ و کبیرہ ومراتب بدعت وضلال وانواع کفر وارتداد سب سے حسبِ مرتبہ ہے جس کے درجات مستحب سے فرض اعظم بلکہ ضروریات دین تک ہوں گے لیکن جواخبث مراتب سے نفرت نہ کرے ادون سے ادعائے نفرت میں جھوٹا ہے، مکروہ تنزیہی سے اساءت بری ہے، اساءت سے مکروہِ تحریمی بدتر ہے، اس سے کبائر اپنے اپنے مرتبہ پر بدتر ہیں اور ان سے بدعت وضلال بدتر ہیں اور ان کے بھی مدارج مختلف ہیں اور ان سب سے کفر بدتر ہے اور اس میں بھی مراتب ہیں کفر اصلی سے ارتداد بدتر اور اس میں بھی ترتیب ہے،کفر اصلی کی ایک سخت قسم نصرانیت ہے اور اس سے بدتر مجوسیت، اس سے بدتربت پرستی، اس سے بدتر وہابیت، ان سب سے بدتر اورخبیث تر دیوبندیت، افعال کیسے ہی شنیع ہوں کسی کفر کی شناعت کو نہیں پہنچ سکتے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ بدتر ازبدتر سے بدتر، کافروں بت پرستوں سے اتحاد و وداد منایا جاتا ہے، کیسا وداد، کہاں کا اتحاد، بلکہ غلامی وانقیاد، اور ان سے بھی بدتر کفار وہابیہ کو اپنی مجلسوں کی صدائیں دی جاتی ہیں اور ان تمام بدتر از بدتر سے بدتر دیوبندیت کے سر مشیخیت ہند کی پگڑی باندھنے کی فکر کی جاتی ہے، جب مشرکین و مرتدین سے یہ کچھ اتحاد ہے تو کسی فعل ومعصیت سے نفرت کا ادعاء محض سفید جھوٹ ہے اگر تمہاری نفرت ﷲ کےلئے ہوتی تو افعال سے ایک درجہ ہی بت پرستوں سے لاکھ درجہ ہوتی اگربت پرستوں سے لاکھ درجہ ہوتی دیوبندیوں سے کروڑدرجہ ہوتی تو نفرت کے دعوے محض مکروفریب ہیں،
یخٰدعون ﷲ والذین اٰمنواومایخدعون الاانفسھم وما یشعرون ۔
فریب دیا چاہتے ہیں ﷲ اور ایمان والوں کو اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔
آیہ کریمہ:
لاتجدقوما یؤمنون باللہ والیوم الاٰخریوادون من حادﷲ ورسولہ۔
تم نہ پاؤگے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں ﷲ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے ﷲ اوراس کے رسول سے مخالفت کی۔
کی تلاوت اس جدید پارٹی کےلئے
رب تالی القراٰن والقراٰن یلعنہ
(بہت سے قرآن پڑھنے والوں پر قرآن لعنت کرتا ہے۔) کی پوری مصداق ہے،
( المدخل لابن الحاج الجزء الاول ص۸۵ الجزء الثانی ص۳۰۴ دارالکتاب العربی بیروت)
کیا بت پرست ووہابیہ و دیوبندیہ _من حادﷲ ورسولہ_ میں داخل نہیں، ضرور ہیں، کیا یہ پارٹی ان سے ودادواتحاد کرکے _یوادون من حاداﷲ ورسولہ_ میں داخل نہ ہوئے ضرور ہوئے، اور یہی آیہ کریمہ فرمارہی ہے کہ جو _یوادون من حادﷲ ورسولہ_ ہیں وہ _یؤمنون باللہ والیوم الاٰخر_ نہیں، لاجرم:
شھد واعلٰی انفسھم انھم کانوا کافرین
یخربون بیوتھم بایدیھم وایدی المؤمنین فاعتبروایااولی الابصار
خود اپنی جانوں پر گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے، اپنے گھر ویران کرتے ہیں اپنے ہاتھوں اور مسلمانوں کے ہاتھوں، تو عبرت لو اے نگاہ والو۔
نسأل ﷲ العافیۃ ونعوذباللہ من حال اھل النارولاحول ولاقوّۃ الا باللہ الواحد القھار وصلی ﷲ وسلم وبارک علی السید الکریم المختار واٰلہ الاطہار وصحبہ الاخیار وامتہ الٰی یوم القرار، وﷲ تعالٰی اعلم۔
ہم ﷲتعالٰی سے عافیت کی دعا کرتے ہیں اور اہل نار کے اس حال سے ﷲ تعالٰی کے دامن سے وابستہ ہوتے ہیں، ﷲ واحد قہار کی قدرت کے بغیر نیکی کی طاقت اور برائی سے باز آنے کی قدرت نہیں ہوسکتی۔ ﷲ تعالٰی کی رحمتیں، برکات ہمارے آقا پر ہوں اور آپ کی آل اطہار، صحابہ خیار اور امتِ نبی پر قیامت تک ہوں۔وﷲ تعالٰی اعلم۔
(فتاویٰ رضویہ شریف،جلد ١٤ صفحہ،١٣٢)
No comments:
Post a Comment