async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya In Urdu (63)

Tuesday, September 21, 2021

Mahnama Hashmat Ziya In Urdu (63)

 پھر بیاں اہلِ صداقت کا

از- شہزادہ مظہر اعلی حضرت علامہ مفتی محمد معصوم رضا خان صاحب حشمتی دامت برکاتہم العالیہ


اہلِ سنت کا سہارا ہند میں بعد رضا

ہے ہمارا ہی پیا حشمت علی خان قادری


ہر دور میں یزیدی فتنے اٹھتے ہیں، اور ان کی سرکوبی کے لئے اللّٰہ تبارک و تعالٰی مظہر امام حسین اور ان کے نائبین پیدا فرماتا ہے اور یہ سلسلہ تاقیام قیامت جاری رہے گا۔ اس وقت ماضی کے فتنوں یا ان کا ڈٹکر مقابلہ کرنے والے مجاہدین کا تذکرہ کرنا مقصود نہیں ہے بلکہ فی زمانہ سر اٹھانے والے فرعونی شریروں اور ان کا جواب دینے والے سر فروشوں کا ذکر مقصود ہے۔ ملک کی آزادی کے بعد غیر منقسم ہندوستان میں سب سے عظیم ہیبت ناک جو فتنہ اٹھا وہ غیر مقلدیت، دیوبندیت کی آندھی تھی جس کے مقابلے کے لئے اللّٰہ تبارک و تعالٰی نے علم و فضل و کمال کا آفتاب و ماہتاب حضور اعلٰی حضرت سرکار کو بنایا۔ جن کے سنان قلم سے روبہا نے دشت دیوبندیت مذبوح و زخمی ہوکر تڑپنے لگے پھر حضور اعلٰی حضرت قدّس سرّہ کے انتقال کے بعد صلح کلیت اور شدھی تحریک کی تباہ کن آندھی چلی، اس دور میں تنہا حضور شیر بیشہ اہل سنت کی ذات مامن بن کر ابھری۔ آپ نے ایک طرف اپنی زبان حق ترجمان سے وہابیت دیوبندیت کی بیخ کنی فرمائی تو دوسری طرف صلح کلیت اور شدھی تحریک کو موت کے گھاٹ اتارا اور مسلمانان اہل سنت کے ایمان کو بچالیا۔ یہ ایک ناقابل انکار اور مسلم حقیقت ہے کہ آپ حضور اعلٰی حضرت سرکار کے مظہر کامل و اکمل و اتم تھے۔ آپ کے تبحر علمی کا اندازہ آپ کے مناظروں کی کتب کے مطالعہ سے بخوبی ہوتا ہے۔ ایک ایسا بھی وقت آیا جب غیر مسلمین آپ کی جان لینے کے درپے ہوگئے۔ اس دور میں آپ نے گیروا لباس پہن کر اور جان ہتھیلی پر رکھ کر بلا دو امصار و قریات ہند کا دورہ فرمایا۔ ایسے نازک وقت و خطرناک حالات میں آپ کو اطلاع ملی کہ آگرہ کے ایک مقام پر پنڈت شردھانند نے مسلمانوں کو چیلنج کیا ہے اور سینکڑوں مسلمانوں کو شدھی ہونے کی دعوت دی ہے۔ آپ فوراً پرپیچ و دشوار گزار راستوں کو طے فرماتے ہوئے وہاں پہنچے، آپ جب اُس مقام پر رونق افروز ہوئے تو مسلمان شدھی ہونے کے لئے کثیر تعداد میں جمع ہو چکے تھے۔ ایک جگہ بہت بڑے دائرے میں آگ جل رہی تھی، جب آپ وہاں پہنچے تو آپ نے پنڈت شردھانند کو چیلنج کیا کہ اے پنڈت جی آپ نے جو یہ آگ جلائی ہے، آیئے ہم اور آپ اس آگ میں کودتے ہیں، جس کا مذہب حق ہوگا وہ محفوظ رہے گا اور جو باطل پر ہوگا اُس کو آگ جلا دےگی، اتنا سُنکر پنڈت شردھانند اپنا تمام سامان سمیٹ کر فوراً رفو چکر ہوا۔ اور مسلمانوں نے حضرت شیر بیشہ اہل سنت کے ہاتھ پر توبہ کی۔ نیز اس موقع پر تین سو غیر مسلم کفر سے توبہ کرکے مشرف با اسلام ہوئے۔ شیر بیشہ اہل سنت کی ذات حق و صداقت کی نشانی ہے۔ شیر بیشہ اہل سنت کی ذات مسلک اعلٰی حضرت کی روشن دلیل ہے۔ شیر بیشۂ اہلسنت کی ذات گمراہوں کے لئے ہدایت کا ایک روشن منارہ ہے۔ 

علامہ مدنی میاں اشرفی کچھچھوی لکھتے ہیں۔

حشمت دین متیں داناۓ کیف و کم ہوا 

جس کو مشت خاک سمجھا تھا وہ ایک عالم ہوا


دشمنوں میں بن کے چمکا ذوالفقار حیدری 

اور جب اپنوں میں پہنچا پیار کی شبنم ہوا


ایسا بہت کام ہوتا ہے۔ یہ بڑی خوشی اور مسرت کی بات ہے کہ ان کے مشن کو لیکر آج بھی اُن کی نسلیں نیز ان کے چاہنے والے علمائے کرام آگے بڑھ رہے ہیں اور اُن کے مشرب کی تبلیغ اس دور الحاد میں بھی جاری و ساری ہے۔ 


وہ سورج چھپ گیا موجود ہے اُس کی کرن اب بھی

معطر حشمتی پھولوں سے ہے باغ سنن اب بھی


مولی تبارک وتعالٰی شیر بیشہ اہل سنت کی تحریک تصلب فی الدین کو اسی طریقے سے روز افزوں ترقی عطا کرے اور اُن کے جیسا جذبۂ صادقہ والہانہ قوم کے ہر ہر فرد کے سینے میں ثبت فرمائے۔ آمین


وہ کہتے تھے نبی کے نام پر مر مر کے جی لیں گے

نبی کے نام پر گر زہر بھی مل جائے پی لیں گے

شہید ملت اسلامیہ کا غم تھا سینے میں

شہادت اُن کو راس آئی محرم کے مہینے میں


دعا گو فقیر سگ بارگاہ رضوی حشمتی 

محمد معصوم الرضا خان حشمتی 

خادم حشمتی دارالافتاء 

آستانہ عالیہ حشمتیہ حشمت نگر پلی بھیت شریف

No comments:

Post a Comment