علامات خوارج
امام ابوعبداللہ محمد بن ماجه قزوینی رضی المولیٰ عنہ
حضرت علی بن ابو طالب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انہوں نے خوارج کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بات بیان کی ان میں ایک ایسا شخص ہوگا جس کا ایک ہاتھ (یعنی ایک بازو) چھوٹا ہوگا۔ یہاں راوی کو شک ہے کہ لفظ مخدج مودون مشدون(ان میں سے کوئی ایک لفظ استعمال ہوا ہے تاہم ان سب کا مفہوم ایک ہی ہے)
پھر حضرتِ علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے فرمایا اگر تم خود پسندی کا شکار نہ ہو جاؤ تو میں تمہیں یہ بات بتاؤں کہ اللّٰہ تعالٰی نے حضرت محمد صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کی زبانی ان لوگوں کے ساتھ جنگ کرنے والوں کے ساتھ کیا وعدہ کیا ہے۔
راوی کہتے ہیں: میں نے حضرتِ علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے دریافت کیا: کیا آپ نے خود حضرت محمد صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے؟ انہوں نے تین مرتبہ فرمایا جی ہاں! رب کعبہ کی قسم!
حضرت عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: آخری زمانے میں کچھ ایسے لوگ آئیں گے جن کی عمریں کم ہوگی اور عقل نہیں ہوگی، وہ سب سے بہترین (یعنی نبی اکرم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کے) اقوال بیان کریں گے لیکن وہ اسلام سے یوں باہر نکل جائیں گے جیسے تیر شکار (کے پار) ہو جاتا ہے تو جس شخص کا ان سے سامنا ہو وہ ان سے جنگ کرے۔ کیونکہ جو شخص ان کے ساتھ جنگ کرےگا اسے اللّٰہ تعالٰی کی بارگاہ میں ان کے ساتھ لڑنے کا ثواب ملےگا۔
ابو سلمہ نامی راوی بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کو خارجیوں کے بارے میں کچھ ارشاد فرماتے ہوئے سنا؟ تو حضرت ابو سعید خدری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے بتایا: میں نے نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کو سنا ہے آپ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک قوم کا تذکرہ کیا تھا جو اتنے عبادت گزر ہوں گے کہ تم لوگ اپنی نمازوں کو ان کی نمازوں کے مقابلے میں اور ان کے روزوں کے مقابلے میں اپنے روزوں کو ہیچ سمجھو گے لیکن وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانے سے پار ہو جاتا ہے۔ آدمی اس تیر کو پکڑتا ہے اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو اسے وہاں کچھ نظر نہیں آتا اس کے پر لپٹے ہوئے پٹھے کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ بغیر پر والے تیر کو دیکھتا ہے تو وہاں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔ پھر وہ اس کے پروں کو دیکھتا ہے تو اسے شک گزرتا ہے کہ کیا اس نے کچھ دیکھا ہے یا نہیں۔
حضرت ابوذر غفاری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: میرے بعد میری امت میں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) عنقریب میرے بعد میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ دین سے یوں نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانے سے پار ہو جاتا ہے اور پھر وہ دوبارہ دین میں واپس نہیں آئیں گے وہ ساری مخلوق کے بدترین لوگ ہوں گے۔
عبد اللّٰہ بن صامت نامی راوی بیان مرتے ہیں: میں نے بعد میں اس روایت کا تذکرہ حضرت رافع بن عمرو رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے کیا جو حضرت حکم بن عمرو غفاری رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے بھائی ہیں تو انہوں نے بتایا: میں نے نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: "میری امت کے کچھ لوگ قرآن ضرور پڑھیں گے لیکن وہ اسلام سے یوں نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانے سے پار ہو جاتا ہے"۔
حضرت جابر بن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم جعرانہ کے مقام پر موجود تھے اور آپ سونے کے ٹکڑے اور مال غنیمت تقسیم کر رہے تھے جو حضرت بلال رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی جھولی میں موجود تھے ایک شخص بولا: اے حضرت محمد صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم عدل سے کام لیجیے کیونکہ آپ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم عدل سے کام نہیں لے رہے، نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارا ستیاناس ہو میں عدل سے کام نہیں لوں گا، تو میرے بعد کون عدل سے کام لے گا؟ حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے عرض کی: یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم! مجھے اجازت دیں کہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس کے کچھ ایسے ساتھی بھی ہوں گے جو قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں جائےگا وہ دین سے یوں نکل جائیں گے جیسے تیر نشانے سے پار ہو جاتا ہے۔
حضرت عبد اللّٰہ بن ابو اوفی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: خوارج جہنم کے کُتّے ہیں۔
حضرت عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں جائے گا جب بھی ان کا کوئی ایک گروہ ظاہر ہوگا اسے ختم کردیا جائے گا۔
حضرت عبد اللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جب بھی ان کا گروہ ظاہر ہوگا اسے ختم کر دیا جائے گا۔ میں نے بیس مرتبہ سے زیادہ یہ بات آپ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم سے سنی یہاں تک کہ انہی کے آخری حصے میں دجال ظاہر ہوگا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشد فرمایا ہے: " آخری زمانے میں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) اس امت میں ایک قوم آئےگی جو قرآن پڑھیں گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں جائے گا (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) ان کا مخصوص علامتی نشان سر منڈانا ہوگا" جب تم انہیں دیکھو ( راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جب تمہارا ان سے سامنا ہو تو تم انہیں قتل کردو"۔
(سنن ابن ماجہ شریف، کتاب السنه، باب فی ذکرالخوارج)
No comments:
Post a Comment