async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya In Urdu (55)

Tuesday, September 21, 2021

Mahnama Hashmat Ziya In Urdu (55)

 الکرش یحل مع الکراہۃ

از:- نبیرۂ مظہر اعلی حضرت محقق عصر علامہ فاران رضا خان صاحب حشمتی دامت برکاتہم العالیہ


کیا فرماتے ہیں علماءِ دین زید جو کہ اپنی تقریر میں اوجھڑی کو مکروہ تنزیہی کہنے والوں کو کہتا ہے کہ "دھکا دھک اوجھڑی کھائی جا رہی ہے" لہذا زید پر کیا حکم ہے؟ نیز اوجھڑی کے تعلق سے وضاحت فرما دیں کرم ہوگا۔

المستفتی:- محمد غلام جیلانی رجواپور بستی


الجواب بعون الملک الوھاب:- اوجھڑی کے تعلق سے تفصیلِ تام انشاءاللہ الرحمان نذر قارئینِ کرام ہوگی سر دست تفصیل موجب تطویل لہذا مختصر وجوہ پر اقتصار و باالله التوفیق الغفار،


اولا فقیہ جب کسی مسئلہ کی حلت ، تنزیہہ و تحریم، رخصت و عزیمت میں بحث کرے ضروری نہیں کہ وہ اس رخصت کا ہی فاعل ٹھہرے حضرت امامِ اعظم قدس سرہ الاکرم کے کپڑے میں نجاستِ خفیفہ لگی علی الفور تطہیر کی سعی کی ناظر نے سوال کیا  مابع ثوب سے کم پر نجاست خفیفہ میں رخصت کا آپ ہی نے فتوی دیا، پھر تطہیر کا کیوں ارتکاب کیا؟ فرمایا فتوی اور ہے تقوی اور ہے رخصت قول ہے عزیمت فعل ہے  جان برادر ! اب اگر کوئی سفیہ اسی فتوی امام سے دلیل لائے کہ دھکا دھک کیچڑ  کے ساتھ عبادات کی جا رہی ہیں معاذالله تو اس سفاہت کا کیا کیجیے، بس صرف نگاہ کر کے اپنی راہ لیجیے یونہی اوجھڑی پر مکروہ میں تنزیہہ و تحریم پر مع دلائلِ قاہرہ بحث کرنے والے فقیہ کو اگر کوئی فاعل قرار دیتے ہوئے دھکا دھک اوجھڑی کھانے کا الزام دے سو جلد کوئی عاقل اس کے منہ میں لگام دے وضاحت مسئلہ اور عامل مسئلہ دونوں الگ الگ ہیں پھر اگر تنزیہہ کے قائل  کو دھکا دھک اوجھڑی کھانے والا بتاؤگے ، تو عباراتِ در مختار و طحاوی کہاں لے جاؤگے ، کیا تمام قائلانِ تنزیہہ پر یہی الزام لگاؤ گے؟ خود مقیس علیہ یعنی حدیث پاک میں جو اجزاء ذکر ہوئے اس  کے متعلق درِ مختار میں ہے و قیل تنزیھاوالاول اوجه ثابت ہوا کہ مکروہ تحریمی پر مقیس علیہ میں اتفاق نہیں،  تو مقيس میں کیونکر اختلاف نہیں؟ یہاں تک تو مقیس علیہ کا حال ظاہر ہوا اب مقیس کی جانب رجوع لائیں سات اجزاء تو حدیث میں ذکر ہوئے اس پر علماء نے جو پانچ قیاس کئے اس پر بھی مکروہ تحریمی و تنزیہی کا اختلاف ہوا بلکہ بعض کے متعلق صاف فرما دیا کہ مع الکراہت حلال ہے مخفی نہیں کہ جب حلت کے ساتھ کراہت کا لاحقہ ہو تو لا جرم تنزیہی ہی مراد ہوگی ذبائح الطحطاوی میں ہے الذکر والانثیان والمثانۃ والعصبان اللذان فی العنق والمرارۃ تحل مع الکراہۃ، وکذا  الدم  الذی یخرج من اللحم والکبد والطحان دون الدم المسفوح، وھل الکراہۃ تحریمیۃ اوتنزیہیۃ قولان پھر اِمام اہلسنت اعلیٰ حضرت قدس سرہ نے انھیں اجزائے مختلف فیہا پر قیاس فرمایا تو یہ کیسے بالاتفاق مکروہ تہریمی ٹھہرے؟ عجب کہ مقیس علیہ میں اختلاف ہو اختلاف ہو، اور مقیس بالاتفاق ہو باپ کے نسب میں اختلاف بیٹے کا نسب بالاتفاق ان ھذالشی عجاب خود امام اہلسنت اعلیٰحضرت قبلہ قدس سرہ نے انھیں بائیس اجزاء کو حرام و ممنوع و مکروہ پر منقسم فرمایا ملاحظہ ہو "(حلال جانور کے سب اجزاء حلال ہیں مگر بعض کہ حرام يا ممنوع یا مکروہ ہیں) بعدہ بائیس اجزاء کا ذکر کرتے ہوئے اوجھڑی کو سترہویں مقام پر رکھا" فتاویٰ رضویہ شریف جلد ۸، صفحہ ۳۲۷۔


اب ترتیب اعلٰی حضرت قبلہ قدس سرہ بنظر غائر ملاحظہ کریں حرام کے بعد ممنوع پھر مکروہ کو ذکر کیا اگر مکروہ سے مراد یہاں تحريمی ہوتی تو ضرور حرام کے بعد مکروہ پھر ممنوع مذکور ہوتا اور عبارت یوں ہوتی۔ " مگر بعض کہ حرام یا مکروہ یا ممنوع ہیں" بلکہ خود ہی فرماتے ہیں " ان بائیس مسائل اور باقی فروع و تفاریع سب کی تفصیل تام و تحقیق تمام فقیر کے رسالہ المنح الملیحۃ فیما نہی من اجزاء الذبیحۃ میں دیکھی جائے"( فتاویٰ رضویہ شریف )

واضح کہ ان بائیس مسائل کی تفصیل تام و تحقیق تمام کہ کون حرام و ممنوع و مکروہ ہے اسی رسالہ میں موجود اور رسالہ مبارکہ نظر علماء سے مفقود تو اوجھڑی کا کراہت تحریمی پر جزم معیوب اب ماکولات میں تنزیہہ و تحریم کی وضاحت کرتے ہوئے اعلٰی حضرت قبلہ قدس سرہ فرماتے ہیں " کراہت تنزیھی یعنی کھانا بہتر نہیں اور کھالیں تو گناہ نہیں تحریمی یعنی کھانا ناجائز و گناہ ہے" فتاویٰ رضویہ شریف جلد ۸، صفحہ ۳۳۵۔

اور ابھی طحاوی کے حوالے سے مثانہ اور کچھ اجزاء کا ذکر گزرا کہ کراہت کے ساتھ حلال ہیں اور کراہت کے ساتھ حلال مکروہ تنزیہی ہی ہو سکتا ہے تحریمی جبکہ ناجائز و گناہ تو کیونکر اس کی تحلیل روا فافھم پھر اعلی حضرت قبلہ قدس سرہ اوجھڑی کو مثانہ پر قیاس فرماتے ہوئے تحریر کرتے ہیں دو اور کرش (اوجھڑی) و امعاء مثانہ سے اگر خباثت میں زائد نہیں تو کسی طرح کم بھی نہیں (فتاویٰ رضویہ شریف، جلد ٨، صفحہ ٣٢٦) تو اب فقیر کوئی شک نہیں جانتا کہ اوجھڑی کے متعلق یہ کہے الکرش یحل مع الکراہۃ مزید تفصیل مع دلائل اگر درکار ہو فانتظروا فی معکم من المنتظرین واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم جل جلالہ و صلی ﷲ تعالٰی علیہ و علی آلہ وسلم

کتبہ 

فقیر سگ بارگاہ مشاہد

محمد فاران رضا خان حشمتی غفرلہ القوی آستانہ عالیہ حشمتیہ حشمت نگر پیلی بھیت شریف و نائب صدر المدرسین الجامعتہ الحشمتیہ مشاہد نگر ماہم ضلع گونڈہ۔

No comments:

Post a Comment