بزرگوں کے مرتبوں کا موازنہ کرنا
سرکار اعلیحضرت قدس سرہ العزیز سے اک سوال ہوا مفہوم اس کا یہ ہےکہ سرکار محی الدین رضی اللّٰہ عنہ و سرکار سید احمد کبیر رضی المولیٰ عنہ میں غوث الاعظم اور قطب الاقطاب کون ہے؟ جوابا فرمایا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسول الکریم
اللہ عزوجل فرماتاہے :
قل ان الفضل بیداللہ یؤتیہ من یشاء
تم فرمادوکہ فضیلت اللہ کے ہاتھ ہے جسے چاہے عطافرماتاہے ۔
اس آیہ کریمہ سے مسلمان کو دو ہدایتیں ہوئیں۔
ایک یہ کہ مقبولان بارگاہ احدیت میں اپنی طرف سے ایک کو افضل دوسرے کو مفضول نہ بتائے کہ فضل تو اللہ تعالٰی کے ہاتھ ہے جسے چاہے عطافرمائے۔
دوسرے یہ کہ جب دلیل مقبول سے ایک کی افضلیت ثابت ہوتو نفس کی خواہش اپنے ذاتی علاقہ نسب یا نسبت شاگردی یا مریدی وغیرہ کو اصلاً دخل نہ دے کہ فضل ہمارے ہاتھ نہیں کہ اپنے آباواساتذہ ومشائخ کو اوروں سے افضل ہی کریں جسے خدا نے افضل کیا وہی افضل ہے اگرچہ ہمارا ذاتی علاقہ اس سے کچھ نہ ہو اورجسے مفضول کیاوہی مفضول ہے اگرچہ ہمارے سب علاقے اس سے ہوں ۔ یہ اسلامی شان ہے مسلمان کو اسی پر عمل چاہئے ، اکابرخود رضائے الہٰی میں فنا تھے جسے اللہ عزوجل نےان سے افضل کیا ،کیا وہ اس پر خوش ہوں گے کہ ہمارے متوسل ہمیں اس سے افضل بتائے ۔حاش للہ ! وہ سب سے پہلے اس پر ناراض اور سخت غضبناک ہوں گے تو اس سے کیا فائدہ کہ اللہ عزوجل کی عطا کا بھی خلاف کیا جائے اوراپنے اکابر کو بھی ناراض کیاجائے۔
(فتاوی رضویہ شریف،جلد٢٨،صفحہ ٣٦٨)
No comments:
Post a Comment