تقریر قلب منیر قسط آخر
از:- خلیفہ و مظہر اعلی حضرت علامہ حشمت علی خان قادری علیہ الرحمہ
غالب جو اردو زبان کا مجدد سمجھا جاتا ہے وہ ایک سہرا کہتا ہے اور مقطع میں اس کی بے مثلی کا دعویٰ کرتا ہے اور کہتا ہے
ہم سخن فہم ہے غالب کے طرفدار نہیں
دیکھیں اس سہرے سے کہہ دے کوئی بڑھ کر سہرا
دوسرے ہی دن حضرت ذوق رحمہ اللہ اس سے عمدہ سہرا بنا کر پیش کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں
جس کو دعویٰ ہو سخن کا یہ سنا دو اس کو
دیکھ اس طرح سے کہتے ہیں سخنور سہرا
غالب مان لیتا ہے اور اپنا دعویٰ واپس لیتا ہے معافی مانگتا ہے اور کہتا ہے
منظور تھا گذارش احوال واقعی
اپنا بیان حسن طبیعت نہیں مجھے
مقطع میں آپڑی تھی سخن گسترانہ بات
مقصوداس سے قطع محبت نہیں مجھے
استاذشہ سے ہو مجھے پرفاش کا خیال
یہ تاب یہ مجال یہ طاقت نہیں مجھے
غرض اسی طرح تمام مصنوعات انسانی میں کسی چیز کی بے مثلی کا دعوی نہیں ہوسکتا اور اگر ہو توفوراً دوسرا اس کے مثل بلکہ اس سے بڑھ کر بنادےگا اور اس دعوے کوغلط ثابت کر دے گا۔ اور دوسری قسم وہ چیزیں ہیں جو خدا کی بنائی ہوئی ہیں اُن کا مثل انسان نہیں بنا سکتا عالم کے کاریگروں،استادوں،پادریوں،پنڈتوں،گیانیوں مہا گیانیوں،عالموں سائنس دانوں سب مردوں،عورتوں بچوں،جوانوں،بڑھوں،پرشوں،استریوں،پننسکوں سب کو جمع کر لو اور ایک پیڑ کا پتا توڑ کر اُن کے سامنے پیش کرو اور اُن سب کو چیلنج دو کہ یہ پتہ بے مثل ہے اور اگر بے مثل نہیں تو تم میرے دعوے کو غلط ثابت کر دو سارا جہاں مل کر اپنی پوری طاقت صرف کر کے اس پتے کا مثل بنا دو وہ سب حیران ہو جائیں گے،پریشان ہو جائیں گے،کوشش کرتے کرتے تھک جائیں گے،مر جائیں گے،مٹ جائیں گے،فنا ہو جائیں گے،سڑ جائیں گے،گل جائیں گے مگر اس پتے کا مثل نہیں بنا سکیں گے کیول اس لیے کہ وہ پتہ خدا کا بنایا ہوا ہے اور خدا کی بنائی چیز کا مثل انسان نہیں بنا سکتا۔بس یہی میری حقانیت کی آفتاب سے زائد روشن دلیل ہے جس کے جگمگاتے جلووں کے آگے سورج کی آنکھیں بھی ماند ہیں۔تیرہ سو برس سے میرا یہ دعویٰ تمام عالم کے سامنے فصحا و بلغائے عرب کے آگے پیش ہے کہ اگر تمہیں میرے کلام الٰہی ہونے میں شک ہے بلکہ تم یہ کہتے ہو کہ یہ کسی انسان کا کلام ہے اور ظاہر ہے کہ انسان کی بنائی ہوئی چیز کے مثل انسان بنا سکتا ہے تو تم تمام عالم سارا جہاں مل کر میرے مقابل میری ایک چھوٹی ہی سی سورت کا مثل بنا کر پیش کردو یہ وہ زبردست برہان ہے جس کے جواب سے زمانہ ہمیشہ سے عاجز ہے اور عاجز رہےگا یہ وہ تحدی ہے یہ وہ معارضہ تھا جس کی ہیبت نے ہاتھوں سے قلم چھڑا دئیے،بولنے والی زبانیں ساکت بلکہ گونگی ہو گئیں قلم کی جگہ ہاتھ میں تلوار لینی پڑی اور میری ایک آیت کا نظیر پیش کرنے کے بدلے میرے دشمن خون کی ندیاں بہانے کے لئے تیار ہو گئے۔بلغاۓ عرب کی ہمتیں پست پڑ گئیں اور انہوں نہ عملی طور پر اپنے عجز کا اعتراف کیا اور اب تک زمانہ میری ایک سورت کا مثل پیش کرنے سے عاجز ہے تو کیا آفتاب سے زیادہ روشن طور پر ثابت نہ ہو لیا کہ میں ہرگز کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں بلکہ اس خدائے واحد قدوس جل جلالہ کا کلام ہوں جس کی ہر چیز بے مثل و بے نظیر ہے۔وہ پوچھتا ہے آپ کے اندر تغیّر و تبدل تو نہیں ہوا تو قرآن فرماتا ہے۔
انالہ لحافظون میری حفاظت خود میرا نازل کرنے والا اللہ عزوجل کر رہا ہے مجھ میں ایک حرف زیر زبر نقطہ تک کی کمی زیادتی تغیّر تبدل محال اور نا ممکن ہے۔وہ پوچھتا ہے آپ کس پر نازل ہوئے تو قرآن فرماتا ہے نزل علے محمد میں محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہوں وہ پوچھتا ہے جس پر آپ نازل ہوئے اس کے اوصاف بیان کیجئے تو قرآن فرماتا ہے محمد رسول اللہ محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں انك لعلے خلق عظیم وہ بڑے عظیم خلق پر ہیں اُن کے اوصاف کریمہ کا خلاصہ اتنا ہی سمجھ لو کہ وہ عظیم ہیں تمہاری عقول سے ورا ہیں اُنہیں اُن کے رب کے سوا کوئی نہیں جانتا اور اسی قسم کی صدہا آیات ہیں اُنہیں پڑھ لو۔وہ پوچھتا ہے اُن کا مرتبہ اُن کے رب کے حضور کتنا ہے قرآن فرماتا ہے ولسوف یعطيک ربك فترضے اتنا ہی سمجھ لو کہ وہ خدا کے ایسے محبوب ہیں کہ خود خدا اُن کا رضا جو ہے اُن کی مرضی کے موافق تمام نظام دنیا و انتظام آخرت ہوا اور ہے اور ہوگا وہ پوچھتا ہے ہم خدا کی اطاعت کیسے کریں تو قرآن فرماتا ہے من یطع الرسول فقد اطاع اللّٰہ جو خدا کی اطاعت کرنا چاہے تو اس کے رسول محمد مصطفےٰ صلے اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم کی اطاعت و فرمابرداری کر ے اُن کی اطاعت خدا کی اطاعت ہے وہ پوچھتا ہے ہم خدا کی محبت کیونکر حاصل کریں تو قرآن فرماتا ہے فاتبعونی یحببکم اللّٰہ اگر خدا سے محبت کرنا چاہتے ہو تو اُس کے حبیب صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کے غلام بندۂ فرمان حلقیہ بگوش بانجاؤ خدا خود تمھیں اپنا محبوب بنا لے گا وہ پوچھتا ہے جن پر آپ نازل ہوئے اُن کے ساتھی کیسے ہے تو قرآن فرماتا ہے
وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ اُن کا مرتبہ کیا پوچھتے ہو خلاصہ اتنا سمجھ لو کہ اللّٰہ اُن سے راضی اور وہ اللّٰہ سے راضی ۔وہ پوچھتا ہے آپ کہاں اُترے تو قرآن فرماتا ہے إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا میں عربی ہوں عرب شریف میں اترا ہوں وہ پوچھتا ہے آپ کس مھینے میں نازل ہوئے تو فرماتا ہے شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ میں پہلی بار جب دنیا میں تشریف لایا ہوں تو رمضان شریف کا مہینہ تھا وہ پوچھتا ہے آپ پہلے پہل رات کو تشریف فرما ہوئے تھے یا دن کو تو فرماتا ہے إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ۔میں شب قدر میں اترا ہوں وہ پوچھتا ہے کون سی تاریخ تھی تو قرآن تین بار لیلۃالقدر فرما کر اشارہ فرما دیتا ہے کہ لیلۃالقدر میں ۹ حرف ہیں ۹ کو ۳ میں ضرب دینے سے ۲۷ ہوتے ہیں یعنی ۲۷۔رمضان مبارک شب قدر میں پہلی بار میرا نزول ہوا۔وہ پوچھتا ہے آپ ایک ہی بار سب کا سب کیوں نہیں نازل ہو گئے تھوڑا تھوڑا کر کے کیوں تشریف لائے تو قرآن فرماتا ہے لِنُثَبِّتَ بِهِ فُؤَادَكَ اس لیے کہ خدا کے حبیب محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے آسانی سے یاد فرما لیں یاد کرنے میں انہیں تکلیف نہ ہو۔وہ پوچھتا ہے آپ کی باتیں یقینی ہیں یا نہیں قرآن فرماتا ہےذَٰلِكَ ٱلۡكِتَٰبُ لَا رَيۡبَۛ میں وہ بلند رتبہ کتاب ہوں کہ مجھ میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں وہ پوچھتا ہے آپ کس کے لیے تشریف لائے قرآن فرماتا ہےهُدٗى لِّلۡمُتَّقِينَ میں ڈر والوں کو ہدایت کرنے کے لئے تشریف لایا ہوں وہ پوچھتا ہے ہم خدا کی عبادت کس طرح کریں قرآن فرماتا ہےوَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ، كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ، و عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ نماز پڑھو،زکٰوۃ دو،روزہ رکھو،حج بیت اللہ کرو یہ خدا کی عبادت کے طریقے ہیں وہ پوچھتا ہے ہم آپ کے پاس کیونکر آ سکتے ہیں قرآن فرماتا ہے يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ میرے باس اگر آنا چاہو تو پہلے خوب پاک ہو لو بغیر پاک ہوۓ مجھے ہاتھ نہیں لگا سکتے وہ پوچھتا ہے کون سا دین سچا ہے تو قرآن فرماتا ہے إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ بیشک اللہ کے نزدیک سچا دین اسلام ہے وہ پوچھتا ہے آپ کو ماننے کی کیا جزا اور نہ ماننے کی کیا سزا ہے تو قرآن فرماتا ہے اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ(۱۰۷)خٰلِدِیْنَ فِیْهَا لَا یَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًاجو لوگ مجھے مانتے ہیں مجھ پر ایمان لاتے ہیں اُن کی مہمانی جنت الفردوس ہے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کبھی نکلنے کے نہیں اور فرماتا ہےإِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ جو لوگ مجھے نہیں مانتے ہیں میرے ساتھ کفر کرتے ہیں خواہ وہ نصاریٰ و یہود ہوں یا مجوس و آریہ و ہنود اور مرتدین عنود سب دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے اور وہ تمام مخلوقات سے بدتر ہیں۔اور فرماتا ہےإِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ جو لوگ زبان سے میرے ماننے کا دعویٰ کریں اور باطن میں مجھ سے انکار رکھے جیسے میں مشرکین کی دوستی کو حرام بتاؤں اور یہ لوگ اسے حلال ٹھہرائیں میں مشرکین کو شرالبریہ فرماؤں اور یہ لوگ اسے لیڈر رہبر،رہنما،امام،مہاتما بالقوہ نبی مذکر معبوث من اللہ وغیرہ کہیں یہ اور اس قسم کے سب لوگ وہابیہ،گاندھویہ ،نیچریہ،روافض،قادیانیہ،چکڑالویہ سب کے سب منافق ہیں اور ان سب کا ٹھکانہ جہنم ہے۔مسلمان بھائیوں!دیکھا آپ نے قرآن مقدس نے تمام سوالات کے جوابات دےدیے اور وید کی مہر نہ کھلی نہ کھلے اب فرمائیے وہ شخص مسلمان ہوگا یا نہیں۔ضرور ہوگا اس لئے کہ اس کے تمام شرائط قرآن پاک نے پورے فرما دیئے یہ ہے إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۔دنیا جہاں میں جگ سنسار میں خدا کے نزدیک سچا مذہب،ستیہ دھرم ایک دین اسلام ہے۔پیارے بھائیوں دیکھا آپ نے یہ ہے ہمارا پیارا مذہب جس کی حقانیت کے جگمگاتے آفتاب کے حضور تمام خفاشان مذاہب باطلہ کی آنکھیں خیرہ اور بے بصارت ہیں جس کی بارگاہ صولت پناہ کی دہلیز سطوت پر آج دنیا کے مذاہب و ادیان اپنی جبین خم کرنے پر مجبور ہیں۔افسوس آج اس پاک مقدس دین پر ایسے سڑیل مذہب والے ایسے ناپاک حملے کریں اور مسلمان یوں خاموش رہیں آہ کیا تم ایسے بے غیرت ہو گئے ہیہات کیا تمہارے اندر اپنے سچے مذہب کا ایسا بھی درد نہیں جیسا باطل پرستوں کو اپنے جھوٹے دھرم کا ہے کیا تمہارے دل واقعی مردہ ہو چکے ہیں کیا اب بھی تمہاری رگ حمیت و غیرت نہیں پھڑکے گی اگر ہاں واقعی ایسا ہی ہے تو بہتر یہ ہے کے مرنے پہلے مر جاؤ اور چلو قبر کے اندر سو رہو ایسی بے غیرت زندگی مرنے سے بدتر ہے کہ اپنے پیارے دین اسلام ،پیارے قرآن،پیارے رسول،پیارے رحمان کی مقدس شان میں ایسے ملعون کلمے سنیں باغ اسلام کو یوں لوٹتا دیکھیں اور دم سادھے بیٹھیں رہیں اٹھو جاگو اور ہوشیار ہو بیدار ہو بہت سو چکے سونے کا نتیجہ بھی بھگت چکے کیا تم ابھی اپنی پاداش کو نہیں پہنچے برائے خدا اب ہندوؤں سے ہوشیار رہو اُن سے نفرت کرو ،اُن کی اتحاد و وداد توڑو،اپنا رشتہ پیارے اسلام سے جوڑو مشرکین سے اپنا تعلق توڑو کیا اب اس وقت کا انتظار ہے جب معاذاللہ اسلام کا لہلہاتا باغ خدا نہ کردہ تمہاری آنکھوں کے سامنے اُجاڑ ڈالا جائے اس کے پھول پتیاں سب ایک دم سے کمھلا جائیں۔اٹھو اللہ پھر رسول جل و علی صلے اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر بھروسہ کر کے دین الٰہی کی حمایت کے لئے کمر ہمت چست باندھو آج اعدائے دین تمہارے اس پیارے مذہب اسلام کے مٹانے کے لئے اپنے سونے چاندی کو پانی کی طرح بہا رہے ہیں تم بھی تیار ہو جاؤ اور جو جماعت رضائے مصطفی کے کام کر رہی ہے جو جماعت کفار کی تمام تر مساعی ضارہ کے باطل کرنے میں کوشش کر رہی ہے جس کا وفد اسلام مردانہ وار اللہ اکبر یا رسول اللہ کہہ کر دشمنوں کے نرغے میں کود پڑا ہے اور بحمدہ تعالے مولیٰ عزوجل اور اس کے حبیب اکمل نے اسے اُمید سے زیادہ فتح و نصرت بھی عطا فرمائی ہے دامے،درمے،قدمے،قلمے،سخنے اس کی امداد و عنایت کرو مولیٰ عزوجل آپ کو اور مجھے اپنے دین پاک کی حمایت کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
اب میں اپنی تقریر کو ختم کرتا ہوں آئندہ صحبت میں قرآنی توحید اور ویدک توحید کا مقابلہ انشاء اللہ المولے تعالے دکھاؤں گا و صلے اللہ تعالیٰ علے خیر خلقه سيدنا و مولانا محمد و اله و صحبه اجمعين و اينه و حزبه يا ارحم الراحمين و يا اكرام الا كرمين.واخر دعواناں ان الحمدلله رب العلمین۔
(تقریر منیر قلب، صفحہ ١٦)
No comments:
Post a Comment