async='async' crossorigin='anonymous' src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-6267723828905762'/> MASLAK E ALAHAZRAT ZINDABAAD: Mahnama Hashmat Ziya in urdu (8)

Tuesday, September 14, 2021

Mahnama Hashmat Ziya in urdu (8)

 مکتوبات مجدد الف ثانی علیہ رحمہ کے فوائد عظیمہ۔

از - اطیب العلماء حضرت مفتی محمد طیب صاحب صدیقی داناپوری علیہ الرحمہ


بہت سی عبارتیں مکتوبات شریف سے نقل کے بعد فرماتے ہیں، 

اولا :-  پانچویں چھٹی ساتویں عبارتوں میں فرما دیا کہ ہر مسلمان عاقل بالغ پر صوفی ہو یا کوئی اور سب سے پہلا فرض یہ ہے کہ اپنے عقیدوں کو علمائے اہلِ سنت و جماعت دامت برکاتہم کی تحقیقات کے مطابق درست کرے بغیر اس کے علم و عمل و سلوک سب باطل و مردود ہے۔


ثانیاً:- پانچویں ساتویں عبارتوں میں فرما دیا کہ ائمہ دین و ملت و علمائے اہلسنت رضی الله تعالیٰ عنہم کی تحقیقات کے خلاف جو شخص اپنی عقل سے قرآن و حدیث کو سمجھنا چاہے گا وہ بد مذہب و گمراہ ہو جائے گا۔ بلکہ کتاب و سنت کے مطالب کو حضرات علمائے اہلسنت ہی کے معتقدات و تحقیات کے مطابق اخذ کرنا فرض ہے۔


ثالثا:- تیسری ساتویں گیارہویں چودہویں عبارتوں میں نقل فرما دیا کہ مسلمان کہلانے والے تمام فرقوں میں نجات کا مستحق صرف اہلِ سنت و جماعت کا  مقدس گروہ ہے


رابعاً :- چودہویں عبارت میں فرما دیا کہ اہلِ سنت و جماعت کے سوا مسلمان کہلانے والے جو بہتر فرقے ہیں ان سب کو حضور صلی الله علیہ وعلی آلہ وسلم نے حدیث شریف میں ناری و جہنمی فرما دیا۔


خامسا :- تیرہویں عبارت میں فرما دیا کہ مذہبِ اہلسنت و جماعت کے خلاف جو عقیدہ ہو اس کی خباثت ہمیشہ کی موت اور ابدی عذاب تک پنہچادیا کرتی ہے۔


سادسا:- گیارہویں عبارت میں فرما دیا کہ اگر کوئی شخص مذہبِ اہلسنت و جماعت  سے رائے کے دانے کے برابر بھی جدا نظر آئے اس کی صحبت کو سم قاتل اور اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کو زہر افعیٰ سمجھو۔


سابعا :- اسی عبارت میں فرما دیا کہ ہرایک بد مذہب فرقوں کے ملّانے دین کے چور ہیں۔ دین میں جس قدر فتنے فسادات ہیں سب انہیں کی منحوسیت ہے ان کی صحبتوں سے پرہیز رکھنا ضروری ہے۔


ثامنا :- اسی عبارت فرما دیا کہ بدمذہب فرقوں کے ملّانے ابلیس ملعون کے نائب ہیں جنہوں نے شیطان لعین کا کارِ تضلیل و اغوا کا سارا بار خود اپنے اوپر لے کر ابلیس کو آرام و بے فکری کے ساتھ بٹھا دیا ہے۔


تاسعا:- پندرہویں عبارت میں فرما دیا کہ الله و رسول جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وعلی الہ وسلم سے دشمنی رکھنے والوں کی مذہبی و نسبی و حسبی عیوب  و نقائص نظم و نثر میں تصنیف کرنا اور مسلمان کے مجمع میں منبر پر کھڑے ہوکر پڑھنا اور مسلمانوں کا اپنے مجمعوں بلکہ اپنی مسجدوں میں بیٹھ کر  ان کو سننا اس لیے کہ عوامِ اہلِ اسلام ان کو سن کر کفار و مشرکین و اعدائے دین کے عقائد کفریہ و افعالِ نامرضیہ سے متنفر و بیزار ہوں اور اپنے دین و مذہب کو ان کے مکر و فریب کے جال میں پھسنے سے محفوظ رکھیں۔ یہ صحابہ اکرام رضی الله تعالی عنہم و حضور اقدس صلی اللہ علیہ و علی الہ وسلم کی سنتِ جمیلہ ہے۔



عاشرا:- دوسری تیسری آٹھویں نویں دسویں عبارتوں میں فرما دیا کہ کشوف و کرامات و مواجیدو حالات صرف وہی معتبر ہیں جو عقائد مذہبِ اہلسنت و احکام و مسائلِ شریعت کے مطابق اور موافق ہوں۔ اور جو امور بظاہر کشف و کرامات و مواجیدو حالات نظر  آتے ہوں لیکن مذہبِ اہلسنت کے خلاف یا شریعتِ مطہرہ کے خلاف ہوں وہ کشف و کرامات نہیں بلکہ خرابی و بربادی و استدراج ہیں۔


حادی عشر :- پہلی چوتھی بارہویں  عبارتوں میں صاف فرما دیا کہ جو کشف و الہام شریعتِ مطہرہ کے خلاف ہوں وہ مردود ہے۔ گمراہی و بے دینی ہے۔



ثانی عشر :- بارہویں عبارت میں فرما دیا کہ سچا صوفی احوال  و افعال و اقوال و علوم و معارف میں کبھی شریعتِ مطہرہ کا مخالف ہو ہی نہیں سکتا۔


ثالث عشرہ :- اسی عبارت میں فرما دیا کہ اگر کسی سچے صوفی سے مشاہدۂ تجلی الہیٰ میں استغراق کے وقت سکر و بے خودی کے سبب ایسے کلمات صادر ہو جائیں جو بظاہر شریعتِ مطہرہ مذہبِ اہلسنت کے خلاف نظر تو ان کے ظاہری معنی مراد لینا حرام و نا جائز ہیں۔ بلکہ جب اس کی سچی صوفیت ثابت ہے تو اس قسم کے کلمات کے ایسے معنی مراد لینا فرض ہے ۔ جو اگرچہ بادی النظر میں ان کلمات سے مفہوم نہ ہوتے ہوں بلکہ بعدِ غور و فکر ان کلمات سے سمجھ میں آتے ہوں۔

لیکن شریعتِ مطہرہ و مذہبِ اہلسنت کے مخالف نہ ہوں۔


رابع عشر:- نویں دسویں عبارتوں میں فرما دیا کہ سلوک طریق صوفیہ صرف یہی مقصود ہے کہ عقائد شرعیہ اور زائد یقین اور احکام فقہیہ کہ بجا لانے میں آسانی حاصل ہو جائے ۔ اس کے علاوہ کچھ اور ہرگز مقصود نہیں۔ 


خامس عشر:- چھٹی عبارت میں فرما دیا کہ صوفی جب تک عقائد میں سچا پکا سنی مسلمان نہ ہوگا ۔ علمِ دین اس کو مفید نا ہوگا۔ اور جب تک احکامِ شریعت کا علم اسے حاصل نہ ہوگا عمل اسے نفع نہ دے گا۔اور جب تک احکامِ شرعیہ پر عمل نہ کرے گا ریاضتوں مجاہدوں سے اسے تصفیہ قلب و تزکئیہِ روح ہرگز حاصل نہ ہوگا۔

 للہ الحَمد کہ ان عبارتِ شریفہ کا لشمس فی نصف النہار واضح و آشکار ہو گیا کہ پیر کہلانے والا مسلمانوں کے سامنے صوفیت کے لباس میں آنے والا اگر مذہبِ اہلسنت و جماعت کے خلاف اور شریعتِ مطہرہ کا مخالف ہو تو وہ ہرگز نہ تو صوفی ہے نہ پیر وہ ولی اللہ نہیں ۔بلکہ ولی الشیطان ہے۔ وہ مرشدِ مسلمین نہیں نہ ہادیِ مومنین بلکہ دردِ ایمان ہے اور رہزنِ دین،  نائب ابلیس لعین ہے۔ اور مسلمانوں کے دین و ایمان کا عدو مبین۔


والعیاذ باللہ رب العالمين

(تجانب اهل السنة عن اهل الفتنة، صفحہ، ۶۲۲)

No comments:

Post a Comment